پاکستان

سائفر کیس: چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل ٹرائل کے خلاف درخواست پر وزارت قانون کے افسران طلب

بتایا جائے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے مقدمات سننے کا اختیار باقاعدہ ضابطے کے تحت دیا گیا یا نہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ
|

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل ٹرائل کے خلاف درخواست پر وزارت قانون کے جوائنٹ سیکریٹری لیول کے افسر کو طلب کرلیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا جیل ٹرائل قانونی قرار دیے جانے کے سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی۔

سابق وزیر اعظم کے وکیل سلمان اکرم راجا عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اپنایا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کا یہ پہلا مقدمہ ہے جس پر انسداد دہشت گردی عدالت کے جج سماعت کر رہے ہیں، وزارت قانون کو اختیار نہیں ہے کہ وہ خود سے کسی جج کو ایک کیس کی سماعت کے لیے کہے۔

ان کا کہنا تھا کہ متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا یہ اختیار ہے کہ وہ کسی ایڈیشنل سیشن جج کو فرائض تفویض کرسکتا ہے، وزارت قانون کیسے سینکڑوں ایڈیشنل سیشنز ججز میں سے ایک جج کو یہ اختیار دے سکتی ہے؟

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ آپ نے یہ نکات سنگل بینچ کے سامنے نہیں اٹھائے جس پر بیرسٹر سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ہم نے یہ درخواست سنگل بینچ کے سامنے رکھی تھی کہ جج کی تعیناتی غیر قانونی طور پر ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم خالصتاً قانون اور آئین کی بات کر رہے ہیں، یہی ہماری استدعا ہے، جج محمد بشیر کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ بھی ہمارے سامنے ہے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ جج بشیر صاحب کی بطور جج احتساب عدالت مدت ملازمت میں توسیع کی سفارشات خود میں نے بھجوائی تھیں، جج بشیر صاحب اچھے انسان ہیں جس پر بیرسٹر سلمان اکرم راجا نے کہا جج بشیر صاحب نے پانچ وزرائے اعظم کے مقدمات سنے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ بڑا ایشو یہ بھی ہے کہ ٹرائل کورٹ کی کارروائی پبلک کیوں نہیں کی گئی جس پر بیرسٹر سلمان اکرم راجا نے موقف اپنایا کہ یہ تو واقعی اپنی جگہ پر ایک بڑا مسئلہ ہے، عدالتی کارروائی کو پبلک ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ وزارات قانون کی جانب سے دو نوٹی فکیشنز جاری کیے گئے، دونوں نوٹی فکیشنز کو عدالت میں چیلنج کیا گیا۔

عدالت نے جمعرات تک وزارت قانون کے جوائنٹ سیکریٹری لیول کے افسر کو طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ بتایا جائے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے مقدمات سننے کا اختیار باقاعدہ ضابطے کے تحت دیا گیا یا نہیں۔

عدالت نے کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔

خصوصی عدالت میں گواہوں کے بیانات قلمبند نہ ہو سکے

دوسری جانب آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت میں زیر سماعت سائفر کیس میں گواہان کے بیانات قلمبند نہ ہوسکے۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے اڈیالہ جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے وکلا سلمان صفدر، بیرسٹر تیمور ملک، عمیر نیازی، راجا یاسر اور دیگر پیش ہوئے جبکہ ایف آئی اے پراسیکیوٹرز شاہ خاور، ذوالفقار عباس نقوی، راجا رضوان عباسی اور ایف آئی اے ٹیم عدالت میں پیش ہوئے۔

استغاثہ کی جانب سے مقدمے میں دس گواہان کو بیان قلمبند کرانے کے لیے عدالت میں پیش کیا گیا، ان گواہان میں عمران سجاد، عقیل حیدر، شمعون قیصر، ایم افضل، نادر خان، اقرا اشرف، فرخ عباس، حسیب بن عزیز، شبیر اور خوشنود شامل تھے جبکہ سرکاری وکلا عمر اشتیاق اور محمد شرجیل بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

عدالت میں گواہوں کے بیانات آج قلمبند نہ ہو سکے جس کے بعد گواہان کے بیانات کو موخر کرتے ہوئے سماعت 7 نومبر تک کے لیے ملتوی کردی۔

پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر عمیر نیازی نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس میں سماعت 7 نومبر تک ملتوی کردی گئی ہے، آج گواہان بیان ریکارڈ کرانے کے لیے عدالت میں پیش ہوئے اور 7 نومبر بروز منگل کیس پر مزید بات ہوگی۔

بیرسٹر عمیر نیازی نے کہا کہ ہم کہہ چکے ہیں کہ جو بیان ریکارڈ ہو گا اس کی نقل ہمیں فراہم کی جائے، آئندہ سماعت پر پہلے موکل کے ساتھ میٹنگ ہوگی پھر 10 بجے عدالتی عمل شروع ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ کھلے ماحول میں ملاقات کرنا چاہ رہے ہیں، انتہائی حساس معاملہ ہے، ہمیں تحفظات ہیں کہ ہماری باتیں کوئی اور سن رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم سے ہماری سازگار ماحول میں بات کروائی جائے، وہ سائفر کیس میں لندن پلان کی بات کر رہے ہیں جس پر اتنے بند ماحول میں بات نہیں کی جاسکتی۔

پی ٹی آئی کے وکیل نے مزید کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی سے کھلے ماحول میں ملاقات نہیں کرنے دی جارہی، آئندہ سماعت پر پہلے عمران خان سے قانونی مشاورت ہوگی پھر عدالتی عمل شروع ہوگا۔

بلوچستان: تربت میں تھانے پر شرپسندوں کے حملے میں پولیس اہلکار، 4 مزدور جاں بحق

عورت کی زندگی میں آنے والا دوسرا مرد سانپ ہوتا ہے، نادیہ خان

الیکشن کی تاریخ کا اعلان پورا آئین نہیں، کیا دیگر پہلو نظرانداز کردیں؟ انوار الحق کاکڑ