لائف اسٹائل

ٹی وی چینل نے معاوضہ دیے بغیر رمضان ٹرانسمیشن کروائی، حنا خواجہ بیات کا انکشاف

حنا خواجہ بیات نہ صرف اداکاری بلکہ میزبان اور نیوز کاسٹنگ کا تجربہ بھی رکھتی ہیں، ماضی میں وہ پی ٹی وی پر نیوز کاسٹر کے طور پر بھی کام کر چکی ہیں۔

معروف اور سینیئر اداکارہ حنا خواجہ بیات نے انکشاف کیا ہے کہ ایک معروف اور بڑے ٹی چینل نے انہیں وقت پر معاوضہ دیے بغیر رمضان ٹرانسمیشن کروائی اور انہیں اپنے پیسے لینے کے لیے وکیل کی خدمات حاصل کرنی پڑیں۔

حنا خواجہ بیات نہ صرف اداکاری بلکہ میزبان اور نیوز کاسٹنگ کا تجربہ بھی رکھتی ہیں، ماضی میں وہ پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) پر نیوز کاسٹر کے طور پر بھی کام کر چکی ہیں۔

حال ہی میں انہوں نے ندا یاسر کے مارننگ شو میں شرکت کی، جہاں انہوں نے کام کے دوران کی جانے والی اپنی ایک غلطی کا تذکرہ کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ انہوں نے ایک چینل کے ساتھ معاہدہ کیے بغیر کام کیا۔

انہوں نے اپنی غلطی کا اعتراف کیا اور کہا کہ انہیں تحریری طور پر معاہدہ دیکھے اور اس پر دستخط کیے بغیر کام نہیں کرنا چاہیے تھا لیکن انہوں نے ٹی وی چینل انتظامیہ پر بھروسے کے تحت ایسا کیا۔

انہوں نے بتایا کہ مذکورہ ٹی وی چینل کے رمضان شو میں وہ بطور مہمان گئی تھیں، جہاں میزبان کو اچانک کیا ہوگیا کہ ان سے شو نہیں سنبھالا جا رہا تھا، جس پر انہوں نے مہمان ہوتے ہوئے میزبانی سر انجام دی اور پھر پروگرام ختم ہونے کے بعد چینل انتظامیہ نے انہیں ہی پورا مہینہ ٹرانسمیشن مکمل کرنے کی درخواست کی۔

حنا خواجہ بیات کا کہنا تھا کہ انہوں نے موقع اور حالات کو دیکھتے ہوئے نہ چاہتے ہوئے بھی ٹرانسمیشن کی حامی بھری اور معاوضے سے متعلق تحریری معاہدہ کیے بغیر انہوں نے پروگرام شروع کردیا۔

ان کے مطابق وہ ٹرانسمیشن کرنے کے دوران بار بار ٹی وی چینل سے معاہدے اور پیسوں سے متعلق پوچھتی رہتی تھیں اور انہیں ہر بار آسرے دیے جاتے تھے کہ آج یا کل تک معاہدہ ہوجائے گا اور آپ کو پیسے بھی مل جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ بلآخر انہوں نے 27 رمضان کو چینل انتظامیہ کو معاہدہ لانے کا کہا، دوسری صورت میں پروگرام نہ کرنے کی دھمکی دی، جس پر انہیں معاہدہ دکھایا گیا، جس پر صرف ان کے ہی دستخط تھے، چینل کی جانب سے کسی نے بھی دستخط نہیں کیے تھے۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ یوں ہی انہوں نے معاہدہ کیے بغیر اور پیسے نہ ملنے کے باوجود پورا مہینہ پروگرام کیا اور پھر بار بار چینل والوں سے پیسوں کا پوچھتی رہیں لیکن ڈیڑھ سال تک انہیں ٹالا جاتا رہا۔

انہوں نے بتایا کہ بعد ازاں انہوں نے شوہر کی مدد سے مذکورہ معاملے پر ایک وکیل کی خدمات حاصل کیں، جنہوں نے انہیں چینل کو واٹس ایپ میسیجز اور ای میل کے اسکرین شاٹ ڈاک کی صورت میں بھیجنے کا مشورہ دیا لیکن اس کا بھی چینل والوں پر کوئی اثر نہیں پڑا۔

حنا خواجہ بیات کے مطابق بعد ازاں مذکورہ وکیل نے چینل والوں کو کال کرکے قانونی کارروائی کی دھمکی دی، جس پر چینل انتظامیہ معاوضہ دینے پر رضامند ہوئی اور انہیں قسطوں میں پیسے دیے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ مجموعی طور پر چینل انتظامیہ نے انہیں ڈھائی سال بعد قسطوں میں اس وقت معاوضہ دیا، جب انہوں نے چینل کے خلاف قانونی کارروائی کی۔

اداکارہ نے اعتراف کیا کہ یہ ان کی غلطی تھی کہ انہوں نے تحریری طور پر معاہدہ کیے بغیر ہی چینل انتظامیہ کے ساتھ کام کیا لیکن ساتھ ہی کہا کہ انہوں نے ایسا اس لیے کیا، کیوں کہ انہیں چینل انتظامیہ پر یقین تھا اور یہ کہ وہ بہت بڑا چینل تھا۔

اگرچہ حنا خواجہ بیات نے چینل انتطامیہ کی برائی کی، تاہم انہوں نے کسی بھی چینل کا نام نہیں بتایا اور نہ ہی اپنی رمضان ٹرانسمیشن کے حوالے سے مزید کوئی تفصیلات بتائیں۔

لڑکیوں کو 35 سال کی عمر میں ماں، لڑکوں کو شاگرد کا کردار دیا جاتا ہے، حنا خواجہ بیات

حنا خواجہ بیات شوہر کے انتقال پر ہونے والی تنقید کی بات کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں

خلیل الرحمٰن قمر نے عورتوں کے بہترین کردار لکھے ہیں، حنا خواجہ بیات