پاکستان

غیر شرعی نکاح کیس: خاور مانیکا کی بشری بی بی، عمران خان کو سزا دینے کی درخواست، تین گواہان کو نوٹس جاری

عدالت نے گواہان عون چوہدری، مفتی سعید اور خاور مانیکا کو نوٹس جاری کردیے اور سماعت 28 نومبر تک ملتوی کر دی۔

بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے بشریٰ بی بی اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو سخت سزا دینے کی استدعا کر دی، عدالت نے تین گواہان کو نوٹس جاری کردیے۔

اسلام آباد کے سول جج قدرت کی عدالت میں پیش ہو کر بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف دوران عدت نکاح و ناجائز تعلقات کا کیس دائر کر دیا، درخواست سیکشن 494/34، B-496 ودیگر دفعات کے تحت دائر کی گئی ہے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ میراتعلق پاک پتن کی مانیکا فیملی سے ہے، بشری بی بی سے شادی 1989 میں ہوئی تھی، جو اس وقت پر پُرسکون اور اچھی طرح چلتی رہی جب تک عمران خان نے بشری بی بی کی ہمشیرہ کے ذریعے اسلام آباد دھرنے کے دوران مداخلت نہیں کی، جو متحدہ عرب امارات میں رہائش پذیر اور درخواست گزار کو یقین ہے کہ اس کے یہودی لابی کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں۔

خاور مانیکا نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی شکایت کنندہ کے گھر میں پیری مریدی کی آڑ میں داخل ہوا، اور غیر موجودگی میں بھی اکثر گھر آنے لگا، وہ کئی گھنٹوں تک گھر میں رہتا جو غیر اخلاقی بلکہ اسلامی معاشرے کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ عمران خان وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ ازدواجی زندگی میں بھی گھسنا شروع ہوگیا، حالانکہ اسے تنبیہ کی اور غیرمناسب انداز میں گھر کے احاطے سے بھی نکالا۔

خاور مانیکا نے درخواست میں بتایا کہ ایک دن جب اچانک وہ اپنے گھر گئے تو دیکھا کہ ذلفی بخاری ان کے بیڈ روم میں اکیلا تھا، وہ بھی عمران خان کے ہمراہ اکثرآیا کرتا تھا۔

انہوں نے درخواست میں بتایا کہ بشری بی بی نے میری اجازت کے بغیر بنی گالا جانا شروع کر دیا، حالانکہ زبردستی روکنے کی کوشش بھی کی اس دوران سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

مزید لکھا کہ بشری بی بی کے پاس مختلف موبائل فونز اور سم کارڈز تھے، جو چیئرمین پی ٹی آئی کی ہدایت پر فرح گوگی نے دیے تھے۔

خاور مانیکا نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ نام نہاد نکاح سے قبل دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ غیر قانونی تعلقات قائم کیے، یہ حقیقت مجھے ملازم لطیف نے بتائی۔

درخواست میں مزید بتایا کہ فیملی کی خاطر صورتحال کو بہتر کرنے کی کوشش کی لیکن یہ سب ضائع گئیں، اور شکایت کنندہ نے 14 نومبر 2017 کو طلاق دے دی۔

خاور مانیکا کی درخواست کے مطابق دوران عدت بشری بی بی نے عمران خان کے ساتھ یکم جنوری 2018 کو نکاح کر لیا، یہ نکاح غیر قانونی اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

مزید لکھا کہ دوران عدت نکاح کی حقیقت منظر عام پر آنے کے بعد دونوں نے مفتی سعید کے ذریعے فروری 2018 میں دوبارہ نکاح کر لیا۔

خاور مانیکا نے استدعا کی کہ لہٰذا یہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 496/ 496 بی کے تحت سنگین جرم ہے۔

مزید کہا کہ لہٰذا عمران خان اور بشری بی بی کو طلب کیا جائے اور انہیں آئین اور قانون کے تحت سخت سزا دی جائے۔

خاور مانیکا نے عدالت کو بتایا کہ دونوں شادی سے پہلے ہی فرار ہوگئے۔

عدالت نے تین گواہوں کو نوٹسز جاری کر دیے، گواہان میں عون چوہدری، مفتی سعید اور خاور مانیکا کا ملازم شامل ہے۔

بعد ازاں عدالت نے سماعت 28 نومبر تک ملتوی کر دی۔

مجھے ہٹا کر کس کو لائے؟ اس کو لانے والے ملک کی تباہی کے ذمہ دار ہیں، نواز شریف

نگران حکومتِ پنجاب نے بھی فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا

آئرلینڈ: اسکول میں چاقو زنی کی واردات کے بعد پُرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے