پاکستان

پاک فوج میں اعلیٰ عہدوں پر تقرر و تبادلے، جنرل اویس چیف آف جنرل اسٹاف تعینات

تھری اسٹار رینک پر ترقی پانے والے لیفٹیننٹ جنرل اویس دستگیر کو ریٹائر ہونے والے لیفٹیننٹ جنرل محمد سعید کی جگہ 38واں سی جی ایس نامزد کیا گیا۔

پاکستانی فوج میں اعلیٰ عہدوں پر ہونے والی ترقیوں، خاص طور پر تھری اسٹار کی سطح پر، کو بہت باریک بینی سے دیکھا جاتا ہے کیونکہ ترقی پانے والوں میں ہی طاقتور فوج کے مستقبل کے ممکنہ لیڈرز شامل ہوتے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ تقرریاں فوجی پالیسی اور وسیع تر سیاسی منظر نامے دونوں پر اثر انداز ہوتی ہیں جو پاکستان کے پیچیدہ سیاسی فریم ورک کے اندر ممکنہ طور پر طاقت کے توازن کو تبدیل کرتی ہیں۔

فوج نے سابق سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی قیادت میں سیاسی معاملات سے دستبردار ہونے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا، اس مؤقف کی عکاسی کرتے ہوئے فوج نے سینئر عہدوں پر ہونے والی ترقیوں اور تقرر و تبادلوں کا اعلان عوامی سطح پر کرنا روک دیا، اگرچہ ایسی معلومات اکثر سوشل میڈیا پر ملٹری سے وابستہ سمجھے جانے والے اکاؤنٹس کے ذریعے سامنے آجاتی ہیں۔

گزشتہ سال پاک فوج کی کمان سنبھالنے والے جنرل عاصم منیر کی سربراہی میں پہلی اہم تبدیلیاں گزشتہ دسمبر میں کی گئیں جن کی سرکاری طور پر تشہیر نہیں کی گئی۔

تازہ ترین ترقیاں اور تقرر و تبادلے جن میں چیف آف جنرل اسٹاف (سی جی ایس) کے عہدے پر نئی تعیناتی بھی شامل ہے، انتہائی احتیاط اور رازدارانہ انداز میں کی گئی ہے۔

تھری اسٹار رینک پر ترقی پانے والے لیفٹیننٹ جنرل اویس دستگیر کو ریٹائر ہونے والے لیفٹیننٹ جنرل محمد سعید کی جگہ 38واں سی جی ایس نامزد کیا گیا۔

سی جی ایس، آرمی چیف کے بعد اثر و رسوخ میں دوسرے نمبر پر ہوتا ہے جو آپریشنل اور انٹیلی جنس معاملات کی نگرانی کرتا ہے، ڈائریکٹوریٹ آف ملٹری آپریشنز اور ملٹری انٹیلی جنس سی جی ایس کے زیر کمان ہوتے ہیں۔

58ویں کیولری آرمرڈ کور اور سابق ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے عہدے سے جنرل اویس دستگیر کی ترقی کو آرمی چیف کے ان پر مسلسل اعتماد کی علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

جنرل اویس دستگیر نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے ماتحت بھی کام کیا ہے جب وہ کور کمانڈر گوجرانوالہ تھے، ان کے بطور سی جی ایس تقرر کو پالیسی کے تسلسل کی علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے، ایک ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل نے کہا کہ ڈی جی ایم او کے عہدے سے بطور سی جی ایس ان کی ترقی موجودہ پالیسیوں میں تیزی کا اشارہ دیتی ہے۔

33ویں آزاد کشمیر رجمنٹ کے لیفٹیننٹ جنرل سید امداد حسین شاہ گوجرانوالہ 30 کور کی ذمہ داریاں سنبھال رہے ہیں، اس سے قبل وہ انٹر سروس انٹیلی جنس (آئی ایس آئی ) میں ڈائریکٹر جنرل ایچ سیکریٹریٹ کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں جو ایشیا پیسیفک خطے میں بیرونی انٹیلی جنس پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔

انہوں نے بطور بریگیڈیئر کانگو میں اقوام متحدہ کی افواج کے ساتھ پیس کیپر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔

بہت زیادہ زیر بحث آنے والا تبادلہ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (این ڈی یو) کے صدر لیفٹیننٹ جنرل راحت نسیم کا ہے جنہیں کوئٹہ میں 12 کور کا کمانڈر مقرر کیا گیا، کور کمانڈر کوئٹہ آئی ایس پی آر کے سابق ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور اب این ڈی یو کے سربراہ ہیں۔

سیکنڈ فرنٹیئر فورس رجمنٹ کے لیفٹیننٹ جنرل محمد عقیل جی ایچ کیو میں انسپکٹر جنرل کمیونیکیشن اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور 13ویں لانسر آرمرڈ کور کے لیفٹیننٹ جنرل شاکر اللہ خان خٹک کو ایچ آئی ٹی ٹیکسلا کا چیئرمین بنا دیا گیا، میڈیم رجمنٹ (آرٹلری) کے لیفٹیننٹ جنرل طاہر حمید شاہ کو پاکستان آرڈیننس فیکٹری واہ کا چیئرمین نامزد کر دیا گیا ہے۔

تربت: ’مبینہ پولیس مقابلے میں 4 افراد کے قتل‘ پر سی ٹی ڈی کےخلاف ایف آئی آر کے اندراج کا حکم

ذکا اشرف کا پنڈی اسٹیڈیم میں قومی ٹیم کے کیمپ کا دورہ، ’پوری قوم کو بابر پر فخر ہے‘

سینسر بورڈ ختم کردینا چاہیے، عوام کو معلوم ہے کیا دیکھنا ہے کیا نہیں، علی رحمٰن خان