دنیا

آرمی چیف سے امریکی سیکریٹری دفاع کی ملاقات، علاقائی سلامتی اور دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال

لائیڈ جے آسٹن نے پینٹاگون میں جنرل عاصم منیر کی میزبانی کی، دونوں عہدیداران نے علاقائی سلامتی اور دوطرفہ دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال کیا، اعلامیہ

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے گزشتہ روز واشنگٹن میں اپنے پہلے ورکنگ ڈے کا آغاز پینٹاگون میں امریکی وزیر دفاع سے ملاقات سے کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پینٹاگون نے ملاقات کے بعد ایک مختصر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ سیکریٹری دفاع لائیڈ جے آسٹن سوم نے پینٹاگون میں پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کی میزبانی کی، دونوں عہدیداران نے علاقائی سلامتی کے حوالے سے حالیہ پیش رفت اور دو طرفہ دفاعی تعاون کے ممکنہ شعبوں پر تبادلہ خیال کیا۔

جنرل عاصم منیر اتوار کو اسلام آباد سے روانہ ہوئے تھے اور 2 دن برطانیہ میں گزارنے کے بعد منگل کی سہ پہر امریکی دارالحکومت پہنچے، برطانیہ میں ان کی مصروفیات کی تفصیلات عام نہیں کی گئی ہیں کیونکہ بظاہر یہ ایک نجی دورہ تھا۔

منگل کو پینٹاگون کی بریفنگ کے دوران بھی آرمی چیف کا دورے پر تبادلہ خیال کیا گیا، ایک صحافی نے پریس سیکریٹری میجر جنرل پیٹرک رائیڈر سے استفسار کیا کہ سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن پاکستان کے نئے آرمی چیف سے پہلی بالمشافہ ملاقات کریں گے، امریکی سیکریٹری دفاع اس ملاقات سے کیا توقع کررہے ہیں؟

صحافی نے مزید استفسار کیا کہ کیا وہ پاکستان سے افغانوں کی ملک بدری یا ممکنہ طور پر یوکرین بھیجے جانے کے لیے جنگی سازوسامان کی خریداری پر بات کریں گے؟

جنرل پیٹرک رائیڈر نے جواب دیا کہ میرے پاس اس حوالے سے کوئی تفصیلات نہیں ہیں، جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ جب سیکریٹری دفاع غیرملکی ہم منصبوں اور رہنماؤں سے ملاقات کرتے ہیں تو ہم ایک ریڈ آؤٹ فراہم کرتے ہیں، لہذا جب ہمارے پاس پیش کرنے کے لیے ایسا کوئی ریڈ آؤٹ ہوگا تو ہم یقینی طور پر ایسا کریں گے۔

ایک اور صحافی نے سوال کیا کہ اس وقت آپ پاک-امریکا عسکری تعلقات کو کیسے دیکھتے ہیں؟ جواب میں جنرل پیٹرک رائیڈر نے کہا کہ پاکستان خطے میں ایک اہم شراکت دار ہے، اس لیے سینٹ کام کے ذریعے ہم ان کے ساتھ قریبی رابطے میں رہتے ہیں، خاص طور پر جب بات انسداد دہشت گردی جیسے مسائل کی ہو۔

سیکرٹری دفاع کے علاوہ جنرل عاصم منیر کی امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان سے بھی ملاقات متوقع ہے، علاوہ ازیں امریکی ایوان اور سینیٹ کے سینیئر اراکین سے بھی ان کی ملاقات کا امکان ہے۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر سے زائد تک کمی کا امکان

دودھ اور دہی کا استعمال ڈپریشن سے بچانے میں مددگار ثابت

پاکستان کے مطالبے پر افغان حکومت کا ڈی آئی خان حملے کی تحقیقات کا عہد