پاکستان

عثمان ڈار مجھ پر ملبہ نہ ڈالیں، انکے گھر پولیس چھاپے سے میرا کوئی تعلق نہیں، خواجہ آصف

وہ پہلے 6 ماہ تک چھپے رہے، پھر خود اپنے لیڈر کے خلاف بیانات دیے، انہیں میں نے تو نہیں کہا تھا، مجھ پر بھی مقدمات بنے لیکن میں بھاگا نہیں، رہنما مسلم لیگ (ن)

سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عثمان ڈار کے گھر پر پولیس کے چھاپے سے ان کا کوئی تعلق نہیں اور وہ تمام ملبہ مجھ پر نہ ڈالیں۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’لائیو ود عادل شاہ زیب‘ میں خواجہ محمد آصف نے عثمان ڈار کی والدہ کی ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’میرا ان واقعات سے کوئی تعلق نہیں ہے اور سیالکوٹ پولیس نے بھی اس واقعے کی مکمل وضاحت کر دی ہے، جبکہ میں عثمان ڈار کے بجائے سیالکوٹ پولیس کے بیان کو ترجیح دوں گا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’میری اس خاندان سے قریبی رشتہ داری ہے تاہم دونوں خاندانوں میں تلخی سیاست کی وجہ سے پیدا ہوئی جو کبھی بھی میری طرف سے نہیں تھی۔‘ان کا کہنا تھا کہ اس تلخی کوختم کرنے کے لیے میں پہلے بھی ان سے غیر مشروط معافی مانگ چکا ہوں۔

پروگرام کے میزبان کی جانب سے عثمان ڈار کے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ وہ پہلے 6 ماہ تک چھپے رہے، پھر خود اپنے لیڈر کے خلاف بیانات دیے، انہیں میں نے تو نہیں کہا تھا، مجھ پر بھی مقدمات بنے لیکن میں بھاگا نہیں۔

دوسری جانب معاملے کے حوالے سے ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ’9 مئی کو عثمان ڈار صاحب نے جو کردار ادا کیا اور اس کے بعد روپوش ہوگئے تھے، اس کا ملبہ بھی مجھ پر ڈال دیں، پھر پکڑے گئے اور ٹی وی پر انہوں نے پچھتاوے کا اظہار کیا، معافی مانگی اور اپنے لیڈر پر جو الزامات لگائے اس کا ملبہ بھی مجھ پر ڈال دیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اگر عثمان ڈار خود کسی وجہ سے الیکشن نہیں لڑنا چاہتے تو اس کا بوجھ براہ کرم مجھ پر نہ ڈالیں، ان سے درخواست ہے کہ عزت دار لوگ اپنے سیاسی ڈراموں میں والدہ جیسی عظیم ہستی کو استعمال نہیں کرتے، ان کے احترام اور تقدس کی حفاظت کریں اور سستی سیاست کے لیے انہیں استعمال نہ کریں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’خود ٹی وی پر کامران شاہد صاحب کے ساتھ آکر پتا نہیں کیا فرماتے رہے یہ وہ جانیں، مائیں سانجھی ہوتی ہیں، میرے لیے آج بھی وہ ماں بہن کی جگہ ہیں، یہ لازوال رشتے ہوتے ہیں قدر کریں۔‘

قبل ازیں پی ٹی آئی کے سابق رہنما عثمان ڈار کے گھر پر پولیس چھاپے کے بعد ان کی والدہ کا ویڈیو بیان سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے کہا کہ یہ ظلم کی انتہا ہے، آج پھر خواجہ آصف نے میرے گھر پر حملہ کروایا۔

سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو میں ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ میرے گھر کا دروازہ توڑ کر گھر میں داخل ہوئے، انہوں نے مجھے زدو کوب کیا، میرے سر سے چادر اتاری، میرے بال کھینچے، سوشل میڈیا پر اس کی ویڈیو موجود ہے۔

انہوں نے خواجہ آصف کو چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ میرے گھر کو بلڈوزر سے ڈھیر کروا دو اور پھر میدان میں آؤ اور دیکھو میں تمہارے شیر کا کیا حشر کرتی ہوں، مجھے ہتھکڑیاں لگاؤ تب بھی کاغذات نامزدگی جمع کرواؤں گی، میں جیل میں بھی الیکشن لڑوں گی۔

’بلاول بھٹو کے بیانات ان کی اپنی سیاسی حکمت عملی ہے‘

پروگرام میں انتخابات اور حلقہ بندیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ کچھ اضلاع میں حلقہ بندیوں کو لے کر تحفظات سامنے آرہے ہیں، لیکن ہمیں دستیاب نظام میں ہی انتخابات میں جانا چاہیے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ حلقے شماریات ڈویژن کی جانب سے دی جانے والی ترتیب کے تحت بنائے گئے ہیں، اگر شماریات ڈویژن کے اعداد و شمار میں سامنے آنے والے فرق کو نظرانداز کر دیا جاتا تو یہ معاملہ سامنے نہ آتا۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 31 دسمبر تک ہمارے امیدواروں کی ٹکٹوں کے معاملات کافی بہتر ہو جائیں گے۔

مریم نواز کے انتخابات میں حصہ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز نے کون سے حلقے سے انتخاب لڑنا ہے اور وہ کس عہدے کی امیدوار ہوں گی یہ فیصلہ پارٹی قائد کریں گے، تاہم اب تک مریم نواز کے صوبائی حلقوں سے انتخاب لڑنے کی افواہیں ہی ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ بلاول بھٹو کے بیانات ان کی اپنی سیاسی حکمت عملی ہے جن کا جواب دینا مناسب نہیں سمجھتا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے 16 ماہ بہت اچھے ماحول میں گزارے جبکہ ضرورت پڑنے پر تعلقات بحال کرنے میں دیر تو نہیں لگتی۔