پاکستان

مفاہمت کے لیے پی ٹی آئی کو توبہ کر کے معافی مانگنی پڑے گی، بلاول

ہم انتقامی سیاست اور گرفتاری پر یقین نہیں رکھتے، لیکن کیا شاہ صاحب، کیا عمران خان صاحب نے اپنا موقف تبدیل کیا ہے یا نہیں، چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم انتقامی سیاست اور گرفتاری پر یقین نہیں رکھتے، اس کی مذمت پہلے بھی کرتے تھے اور آج بھی کرتے ہیں لیکن کیا شاہ صاحب، کیا عمران خان صاحب نے اپنا موقف تبدیل کیا ہے یا نہیں، مفاہمت کے لیے سب سے پہلے پی ٹی آئی کو توبہ کر کے معافیاں مانگنی پڑے گی۔

سکھر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر ہمیں اقتدار ملا تو تنخواہ دار طبقے کی تنخواہوں میں دوگنا اضافہ کریں گے کیونکہ ہمارامقابلہ غربت، بے روزگاری اور مہنگائی سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ غریبوں کے لیے 30لاکھ گھر بنانا چاہتے ہیں اور کچی آبادی کے مکینوں اور سیلاب متاثرین کو گھر تعمیر کرکے دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ گھوٹکی سمیت سندھ بھر میں عوامی فلاح کے منصوبے شروع کیے ہیں، پیپلزپارٹی خواتین کو بااختیار بنانے پر یقین رکھتی ہے اور ہم تعلیم کے شعبے میں عوام کو آئین کے مطابق حقوق دیں گے۔

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ کم قیمتے پر بجلی فراہم کریں یا غریب ترین لوگوں کو مفت بجلی دیں، ہم یہ صرف نعرہ نہیں لگا رہے بلکہ ہم نے پوری منصوبہ بندی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم تمام اضلاع گرین انرجی پارک بنائیں گے اور سولر اور ونڈ سے بجلی پیدا کریں گے اور مقامی لوگوں کو بجلی دیں گے، ہمارا مقصد مقامی لوگوں کو کم قیمت پر بجلی پہنچانا ہے اور غریب لوگوں کو سولر پینل دیں گے تاکہ 200 سے 300 یونٹ بجلی وہ مفت حاصل کر سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے لاہور سے الیکشن لڑنے کا اس لیے فیصلہ کیا کیونکہ لاہور کے عوام کے پاس مزید آپشن بھی ہونے چاہئیں، لاہور کے عوام کے لیے یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک آدمی کو چوتھی بار مسلط کیا جائے یا اسی کھلاڑی کو واپس لے کر آئیں جس نے ایک اور بزدار کو پنجاب پر مسلط کرنا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ جہاں تک شاہ محمود قریشی کی گرفتاری کی بات ہے تو میرا ایک ہی موقف ہے کہ ہم انتقامی سیاست پر یقین نہیں رکھتے ، ہم گرفتاری پر یقین نہیں رکھتے، اس کی مذمت پہلے بھی کرتے تھے اور آج بھی کرتے ہیں لیکن کیا شاہ صاحب، کیا عمران خان صاحب نے اپنا موقف تبدیل کیا ہے یا نہیں، یہی شاہ محمود قریشی تھے آصف زرداری کو گرفتار کیا گیا، جب چاند رات کو فریال تالپور کو ہسپتال سے گھسیٹ کر گرفتار کیا گیا تو وہ کہتے تھے کہ آزاد ادارے کام کررہے ہیں، کیا اب شاہ محمود قریشی سمجھتے ہیں کہ آزاد ادارے نے انہیں گرفتار کیا یا اس کے پیچھے کوئی سیاست ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ ہم نفرت اور تقسی کی سیاست کو دفن کردیں، اس پرانی سیاست کر دفن کردیں اور ایک سیاست اپنائیں جس پر پیپلز پارٹی یقین رکھتی ہے، جس پر ہم فخر کر سکتے ہیں، جس میں ہم ایک دوسرے سے اختلاف تو کر سکتے ہیں لیکن ذاتی دشمنی پر نہ اتر آئیں، اس مفاہمت کے لیے سب سے پہلے پی ٹی آئی کو توبہ کرنی پڑے گی، معافیاں مانگنی پڑے گی کہ ہم پھر سے ایسا نہیں کریں گے ورنہ مجھ جیسے سیاستدان اس کی مذمت تو کریں لیکن ہمیں اس رجحان کو ختم کرنے کے لیے معافی تو مانگنی پڑے گی۔

ایک سوال کے جواب میں بلاول نے کہا کہ ہر بار انتخابات سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی کے خلاف اتحاد بنتے رہتے ہیں اور آگے بھی بنتے رہیں گے، ہمیں ان اتحادوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا، پاکستان پیپلز پارٹی پوری طرح مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہے۔

پی ٹی آئی کے ساتھ زیادتی نہیں ہورہی، اسے مزید ابھارا جارہا ہے، فضل الرحمٰن

معروف اداکارہ نور بخاری نے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے

ہمارے ادارے تباہ ہو گئے، ملک پیچھے رہ گیا، سراج الحق