پاکستان

کہیں سے بھی الیکشن التوا کروانے کی قرارداد کا اشارہ نہیں ملا تھا، سینیٹر دلاور خان کی وضاحت

قرار داد دہشتگردی اور موسمی مشکلات کو مد نظر رکھ کر لائی گئی، اگر کسی کو اعتراض تھا تو اس وقت ہی نشاندہی کرتے، دلاور خان

خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے آزاد سینیٹر دلاور خان نے کہا ہے کہ کہیں سے بھی الیکشن التوا کروانے کی قرارداد کے لیے اشارہ نہیں ملا۔

مرادن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ قرارداد لانے کا فیصلہ آزادی پارلیمانی گروپ میں کیا تھا، اشاروں کی بات ہوتی تو 2018 میں میرا بھائی اور بیٹا جیتا ہوا الیکشن نہ ہارتے، قرار داد دہشتگردی اور موسمی مشکلات کو مد نظر رکھ کر لائی گئی تھی، اگر کسی کو اعتراض تھا تو اس وقت نشاندہی کرتے۔

انہوں نے بتایا کہ قرارداد کے ساتھ دوسرے پارٹی کے سینیٹرز نے بھی اتفاق کیا، اس وقت کسی نے اس میں دلچسپی نہیں لی، ہم ملک میں الیکشن کے خلاف نہیں ہیں، میرا بیٹا اور بھائی خود الیکشن لڑ رہے ہیں۔

دلاور خان نے کہا کہ سینیٹ اجلاس میں کئی دیگر کمیٹیوں کے سینیٹرز موجود تھے انھوں نے اس پرکوئی بات نہیں کی، اگر دیگر موجود کمیٹیوں کے سینیٹرز اس کی بروقت مخالفت کرتے تو وہ قرارداد کثرت رائے سے مسترد ہوجاتی۔

’موجودہ نگران حکومت گزشتہ کئی حکومتوں سے بہتر ہے‘

انہوں نے بتایا کہ الیکشن 2٫3 ہزار لوگوں کی ضرورت ہے پورے ملک کی نہیں، عوام کو سستی روٹی،کپڑے، بجلی، گیس اور امن کی ضرورت ہے، موجودہ نگران حکومت گزشتہ کئی حکومتوں سے بہتر ہے، ڈالر نیچے آرہا ہے سرمایہ کاروں کی مشکلات کم ہو رہی ہیں، الیکشن کے التوا کی قرار داد کے لیے کہیں سے بھی اشارہ نہیں ملا تھا، ،میں نے اگر کسی سے تعاون نہیں کیا تو کسی سے بھیک بھی نہیں مانگی۔

سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ قرارداد سے قبل گوادرکے سینیٹر نے مجھے کہا کہ موجودہ دہشتگردی کے حالات میں ہم الیکشن مہم نہیں کرسکتے، مولانا فضل الرحمن نے بھی کہا تھا کہ ہم دہشت گردی کے باعث اپنے علاقوں میں مہم نہیں چلاسکتے ، بعض افراد کورم کے حوالے سے کہتے ہیں کہ کورم پورا نہیں تھا، قانون کے مطابق اگر ایک رکن بھی موجود ہو اور کوئی اعتراض نہ کرے تو وہ بھی اپنا مسئلہ بیان کرسکتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے چئیرمین سینیٹ کو درخواست کی جس نے قرارداد منظور کی، سینیٹ میں موجود تمام سینیٹرز نے اس پر کھلے دل سے بات کی، پیپلز پارٹی کے سینیٹر بہرہ مند تنگی نے بھی قرارداد کے حق میں بات کی، اگر کوئی اس پر میرے ساتھ ریفرنڈم کرنا چاہتا ہے تو میں اس کے لیے بھی تیار ہوں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز سینیٹ نے ملک میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی تھی۔

سرکاری نشریاتی ادارے پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) نے رپورٹ کیا کہ ایوان بالا میں 8 فروری 2024 کے انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کی گئی ہے، قرارداد خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے آزاد سینیٹر دلاور خان نے پیش کی۔

ڈان نیوز کے مطابق قرارداد کی منظوری کے وقت سینیٹ میں صرف 14 ارکان موجود تھے، قرارداد کے وقت سینیٹ میں کورم پورا نہیں تھا۔

سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ ملک کے بعض علاقوں میں شدید سردی کا موسم ہے، سیاسی جماعتوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

انتخابات ملتوی قرارداد: چیئرمین سینیٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر

اقوام متحدہ یا او آئی سی سے قرارداد پاس کروادیں، الیکشن وقت پر ہی ہوں گے، بلاول بھٹو

سینیٹ قراداد کی کوئی آئینی و قانونی حیثیت نہیں، چیئرمین تحریک انصاف