دنیا

سعودی عرب میں پہلا الکحل اسٹور کھولنے کی تیاری

نئے ضوابط سفارتی مشنز کو موصول ہونے والی الکحل والی اشیا اور مصنوعات کی غیر قانونی تجارت کو روکنے کے لیے متعارف کرائے جا رہے ہیں، سی آئی سی

سعودی حکومت نے سرکاری کے کنٹرول میڈیا میں ان رپورٹس کی تصدیق کی ہے کہ وہ سفارتی کھیپ کے اندر شراب کی درآمد پر نئی پابندیاں عائد کر رہی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق کنگڈم سینٹر آف انٹرنیشنل کمیونیکیشن (سی آئی سی) نے کہا کہ نئے ضوابط سفارتی مشنز کو موصول ہونے والی الکحل والی اشیا اور مصنوعات کی غیر قانونی تجارت کو روکنے کے لیے متعارف کرائے جا رہے ہیں۔

سی آئی سی نے ’رائٹرز‘ کو بیان میں کہا کہ ’یہ نیا عمل جاری رہے گا اور اس بات کو یقینی بنائے گا کہ غیر مسلم سفارت خانوں کے تمام سفارت کاروں کو مخصوص کوٹے میں ان مصنوعات تک رسائی حاصل ہو۔‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ نیا فریم ورک بین الاقوامی سفارتی کنونشنز کا احترام کرتا ہے۔

اس میں مزید کہا گیا کہ ’نیا عمل سلطنت میں داخل ہونے پر الکحل کے سامان کی مخصوص مقدار مختص کرنے پر توجہ مرکوز کرے گا تاکہ سابقہ غیر منظم عمل کو ختم کیا جاسکے، جس کی وجہ سے مملکت میں اس طرح کے سامان کا بے قابو تبادلہ ہوتا تھا۔‘

بیان میں اشارہ دیا گیا ہے کہ سعودی عرب کے 3 کروڑ 20 لاکھ لوگوں کی اکثریت کے لیے فوری طور پر بہت زیادہ تبدیلی نہیں آئے گی، تاہم بیرون ملک سفر کرنے والے یہ عمل چند طریقوں سے اپنا سکتے ہیں۔

دریں اثنا، منصوبوں اور دستاویزات سے واقف ایک ذریعے نے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ سعودی عرب، دارالحکومت ریاض میں اپنا پہلا الکحل اسٹور کھولنے کی تیاری کر رہا ہے جو خصوصی طور پر غیر مسلم سفارت کاروں کو خدمات فراہم کرے گا۔

رائٹرز کی طرف سے دیکھی گئی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ صارفین کو موبائل ایپ کے ذریعے اندراج کرنا ہوگا، وزارت خارجہ سے کلیئرنس کوڈ حاصل کرنا ہوگا اور اپنی خریداریوں کے حوالے سے ماہانہ کوٹے کا احترام کرنا ہوگا۔’

دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ نیا اسٹور ریاض کے ڈپلومیٹک کوارٹر میں واقع ہے، جہاں سفارت خانے موجود ہیں اور سفارت کار رہتے ہیں، اور یہ سختی سے غیر مسلموں تک محدود رہے گا۔

واضح رہے کہ 1952 میں سعودی عرب میں شاہ عبدالعزیز کے ایک بیٹے نے نشے میں دھت ہو کر، غصے میں آکر ایک برطانوی سفارت کار کو گولی مار کر ہلاک کردیا تھا، جس کے بعد سے سلطنت میں شراب نوشی کی ممانعت ہے۔