پاکستان

الیکشن صاف و شفاف ہوں گے، کروڑوں ووٹرز کو مینیج نہیں کیا جاسکتا، نگران وزیر اعظم

9 مئی کے واقعات کی کافی حد تک تحقیقات ہو چکی ہیں، کچھ لوگوں کا کیس ملٹری کورٹس، کچھ مقدمات سول کورٹس میں چلیں گے، انوارالحق کاکڑ

نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ الیکشن صاف و شفاف ہوں گے، کروڑوں ووٹرز کو مینیج نہیں کیا جا سکتا۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’لائیو ود عادل شاہزیب‘ میں بات کرتے ہوئے انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ’الیکشن صاف و شفاف ہوں گے، ماضی میں بھی شفافیت پر سوالات اٹھتے رہے ہیں لیکن کروڑوں ووٹرز کو مینیج نہیں کیا جا سکتا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’تمام سیاسی جماعتوں کے پاس لیول پلیئنگ فیلڈ موجود ہے جبکہ انٹراپارٹی انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے‘۔

’نئی حکومت آنے کے بعد 9 مئی کے واقعات پر سزائیں ہوتی نظر آئیں گی‘

ان کا کہنا تھا کہ ’9 مئی کے واقعات کی کافی حد تک تحقیقات ہو چکی ہیں، 9 مئی میں ملوث کچھ لوگوں کا کیس ملٹری کورٹس، کچھ مقدمات سول کورٹس میں چلیں گے اور نئی حکومت آنے کے بعد سزائیں ہوتی نظر آئیں گی‘۔

نگران وزیر اعظم نے کہا کہ ’دنیا میں کوئی غلطی ایسی نہیں جس کی معافی نہ ہو لیکن رجوع کا انداز درست ہونا چاہیے، اگر تحریک انصاف درست طریقے سے رجوع کرے تو معافی ملنی چاہیے کیونکہ تحریک انصاف ایک سیاسی جماعت کے طور پر وجود رکھتی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’آئین میں پانچ سال کا وجود حکومت کا نہیں پارلیمان کا ہے، تحریک انصاف کے دور میں معاشی و خارجی مسائل بہت زیادہ تھے، ارکان پارلیمنٹ اپنا آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد لائے‘۔

’عمران خان کی زیادہ توجہ اپنی شہرت پر تھی نہ کہ گورننس پر‘

ان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان کی زیادہ توجہ اپنی شہرت پر تھی نہ کہ گورننس پر، عمران خان کی گورننس کے معاملات میں دلچسپی نظر نہیں آرہی تھی‘۔

بلوچ گمشدہ افراد کے حوالے سے انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ’یہ مسئلہ حل ہونا چاہیے، بلوچستان میں ریاست سے کوئی ناراض نہیں، وہ اپنی شناخت کے ساتھ علیحدہ ریاست چاہتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’لاپتا افراد کا مسئلہ اتنا سادہ نہیں ہے، تین پارلیمان گزر گئے کسی نے کریمنل جسٹس سسٹم کو ٹھیک نہیں کیا، کیا غیر مسلح لوگوں کی حفاظت کی ذمہ داری ریاست کی نہیں ہے، سب اسی نقطے پر زور دیتے ہیں کہ لاپتا افراد کو واپس لایا جائے۔‘

’ایران کی کارروائی سے مجھے دھچکا لگا اور غصہ بھی آیا‘

ایران کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے متعلق نگران وزیر اعظم نے کہا کہ ’ایران کی کارروائی سے مجھے دھچکا لگا اور غصہ بھی آیا، بہت سے لوگ زور دے رہے تھے میں بیان جاری کروں لیکن میں نے گریز کیا، جبکہ ڈیووس میں ایرانی وزیر خارجہ نے کارروائی سے متعلق کوئی بات نہیں کی تھی۔‘

انٹرنیٹ کی حالیہ ہفتوں میں کئی بار بندش کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’انٹرنیٹ کی بندش کے حوالے سے کسی نے کوئی احکامات نہیں دیے۔‘

’ٹی ٹی پی نے ہتھیار نہیں ڈالے تو سو سال تک لڑنے کو تیار ہیں‘

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مذاکرات کے متعلق انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ’ٹی ٹی پی غیر مشروط ہتھیار ڈالے تو بات چیت کے لیے تیار ہیں، ٹی ٹی پی نے ہتھیار نہیں ڈالے تو سو سال تک لڑنے کو تیار ہیں۔‘

بھارت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’بھارت سے ہمارا جھگڑا صرف کشمیر کے مسئلے پر ہے۔‘

’اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے ہمارے پاس کوئی جواز نہیں ہے‘

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ’اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے ہمارے پاس کوئی جواز نہیں ہے، حکومت اور اداروں میں اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق سوچ بھی موجود نہیں‘۔

انتخابات کے بعد اپنے سیاسی سفر کے متعلق نگران وزیر اعظم نے کہا کہ ’الیکشن کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کے لیے دوستوں سے مشاورت کروں گا، خواہش ہے بحیثیت ممبر سینیٹ میں جاکر دوبارہ عوامی خدمت کروں، میرے دور حکومت میں بہت سی غلطیاں ہوئیں، ہو سکتا ہے وزارت عظمیٰ سے ہٹنے کے بعد اپنی ہی سیاسی جماعت بنا لوں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اگلی حکومت کو ایف بی آر میں اصلاحات لا کر ٹیکس نظام کو بہتر بنانا چاہیے، ہمیں آئندہ چند سال تک آئی ایم ایف کی ضرورت رہے گی۔‘