پاکستان

عدالت کا پنجاب حکومت کو نجی اسکولوں میں ’مفت تعلیم‘ کیلئے قوانین بنانے کا حکم

جسٹس راحیل کامران شیخ نے قانون کی منظوری کے 10 سال گزر جانے کے باوجود اس کے نافذ کرنے سے متعلق کسی بھی قسم کی ہدایات کی عدم موجودگی پر تشویش کیا۔

لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ فری اینڈ کمپلسری ایجوکیشن ایکٹ 2014 کے تحت نجی اسکولوں میں مفت تعلیم کے قانون کو یقینی بنائیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس راحیل کامران شیخ نے قانون کی منظوری کے 10 سال گزر جانے کے باوجود اس کے نافذ کرنے سے متعلق کسی بھی قسم کی ہدایات اور ضابطوں کی عدم موجودگی پر تشویش کیا۔

انہوں نےکہا کہ پرائیویٹ ایجوکیشن سیکٹر، جس کی ذمہ داری پسماندہ بچوں کو تعلیم فراہم کرنا ہے، حکومت کی ناکام پالیسیوں کا فائدہ اٹھارہے ہیں۔

جج نے ایک نجی اسکول کی طرف سے رجسٹریشن سرٹیفکیٹ سے انکار کے خلاف درخواست پر دیے گئے فیصلے میں کہا کہ ’اس سے حکومت کی نظر اندازی واضح ہے‘۔

جج کا کہنا تھا کہ مفت تعلیم تک رسائی تمام بچوں کا حق ہے، آئین کے آرٹیکل 25-اے کے اندراج کے ذریعے ریاست پر یہ ذمہ داری عائد کی گئی ہے کہ وہ 5 سے 16 سال کی عمر کے تمام بچوں کو مفت تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنائے۔

جسٹس راحیل کامران شیخ نے کہا کہ پنجاب اسمبلی نے 2014 میں مفت تعلیم کے لیے قانون سازی کی تھی تاہم انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ حکومت کی جانب سے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے قواعد وضع کرنے اور نوٹیفائی کرنے میں تاخیر کی وجہ سے کس طرح پسماندہ بچوں کو تعلیم کے بنیادی حق سے محروم کیا جاتا ہے۔

بیکن ہاؤس اسکول سسٹم اوکاڑہ نے بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ساہیوال کے ساتھ الحاق کے لیے اسکول رجسٹریشن سرٹیفکیٹ/ای-لائسنس جاری کرنے اور طلبہ کو بورڈ کے امتحان میں شرکت کی اجازت دینے سے انکار کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔

درخواست گزار(اسکول) کے وکیل نے دلیل دی کہ ڈسٹرکٹ رجسٹریشن اتھارٹی نے پنجاب فری اینڈ کمپلسری ایجوکیشن ایکٹ 2014 کے سیکشن 13 بی کے تحت قواعد کی عدم موجودگی میں ایک تعزیری کارروائی کی ہے۔

دوسری جانب ڈسٹرکٹ رجسٹریشن اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر نے کہا کہ اگرچہ حکومت کی جانب سے ایکٹ کے سیکشن 13 بی کے نفاذ کے لیے کوئی قواعد وضع نہیں کیے گئے ہیں، تاہم ضلع اوکاڑہ کے تمام اسکولوں نے اپنے طور پر ان تقاضوں کی تعمیل کی۔

جسٹس راحیل کامران شیخ نے پٹیشن کی اجازت دی اور ڈی آر اے اور کمشنر کے غیر قانونی احکامات کو ایک طرف رکھ دیا جس میں ایکٹ کے سیکشن 13 بی میں بیان کردہ شرائط کے علاوہ اور ساہیوال تعلیمی بورڈ کو مطمئن کرنے کی صورت میں درخواست گزار اسکول کی رجسٹریشن کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی، اس بات کو بھی یقینی بنائے گا کہ درخواست گزار اسکول کے طلباء ثانوی امتحانات کے لیے صحیح طریقے سے رجسٹرڈ تھے۔

جج نے حکومت پنجاب کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ قوانین وضع کرنے سے متعلق اپنی ذمہ داری پوری کرے، جس میں پسماندہ بچوں کے واؤچرز کی تقسیم کے لیے معیار کا تعین کرنا اور قانون کے تحت بچوں کے ریکارڈ کو برقرار رکھنے کے طریقہ کار کا ریکارڈ بنانا شامل ہے، جج نے 30 دن میں تعمیلی رپورٹ طلب کر لی۔

لاہور: 9 سالہ گھریلو ملازمہ پر تشدد میں ملوث میاں بیوی گرفتار

انتخابات میں منتخب 9 مئی کے اشتہاریوں کی گرفتاری کیلئے حکمت عملی تشکیل

دنیا میں پہلی بار خطرناک قسم کے برین ٹیومر کا کامیاب علاج