پاکستان

12گھنٹے سے زائد طوفانی بارش کے بعد گوادر ڈوب گیا، متعدد اضلاع زیر آب

گوادر میں منگل کی صبح شروع ہونے والا بارش کا سلسلہ رات تک وقفے وقفے سے جاری رہا جس سے پورا شہر ڈوب گیا،دالبندین اور چاغی سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔

12 گھنٹے سے زائد مسلسل بارش کے بعد بلوچستان کا شہر گوادر سمیت گرد و نواح کے اضلاع بھی زیر آب آ گئے جہاں سیلابی ریلی سے آبادی کا اکثر علاقہ ڈوبنے کے ساتھ ساتھ متعدد گھروں کی دیواریں بھی گر گئیں۔

ڈان نیوز کے مطابق گوادر میں منگل کی صبح شروع ہونے والا بارش کا سلسلہ رات تک وقفے وقفے سے جاری رہا جس سے پورا شہر ڈوب گیا اور اس دوران انتظامیہ کہیں نظر نہ آئی۔

بارش کے باعث آبادی کا بڑا حصہ ڈوب گیا اور متعدد گھروں کی دیواریں بھی گرگئیں جبکہ موسلادھار بارشوں کے بعد ندی نالوں میں بھی طغیانی آگئی اور مختلف مقامات پر ریلے گاڑیاں بہا لے گئے۔

طوفانی بارش کے باعث پانی گھروں میں داخل ہو گیا جبکہ کمان رود اور ماشکیل کا دالبندین اور چاغی سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔

شدید بارش کے باعث امتحانی سینٹرز میں پانی جمع ہونے سے طلبہ اور اساتذہ کو دشواری کا سامنا کرنا پڑا اور گزشتہ روز ہونے والا میٹرک کا پرچہ غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔

بلوچستان ایجوکیشن بورڈ نے گوادر میں منگل کو ہونے والا میٹرک کا آج دوبارہ لینے کا اعلان کیا ہے لیکن شدید بارش کے باعث آج بھی امتحان کا انعقاد ممکن نظر نہیں آتا۔

دوسری جانب طوفانی ہوائیں چلنے کے باعث ساحل پر کھڑی کشتیوں کو بھی نقصان پہنچا اور ماہی گیروں کے مطابق آپس میں ٹکرانے سے کئی کشتیاں ٹوٹ گئیں۔

نگراں وزیر اعلٰی بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی نے گوادر اور گرد و نواح میں بارشوں اور سیلابی صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے پی ڈی ایم اے اور ضلعی انتظامیہ کو مربوط کارروائیوں کی ہدایت کر دی۔

وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ سے جاری اعلامیے کے مطابق گوادر میں مسلسل بارشوں سے غیر معمولی صورتحال پیدا ہوئی، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی(پی ڈی ایم اے) اور ضلعی انتظامیہ ریسکیو کارروائیوں میں مصروف ہیں تاہم رابطہ سڑکیں زیر آب آنے سے ریسکیو آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے۔

ضلعی انتظامیہ گوادر کے مطابق متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن جاری ہے اور نگران وزیر اعلٰی بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی کی ہدایات پر ریسکیو ٹیموں کو مطلوبہ مشینری فراہم کر دی گئی ہے جبکہ زیر آب علاقوں سے عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔

نگراں وزیر اعلٰی نے گوادر میں بارشوں سے ہونے والے نقصانات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور ریسکیو کارروائیوں کو تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔

میر علی مردان خان ڈومکی نے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، ریسکیو آپریشن پہلی ترجیح ہے اور اس کے بعد متاثرین کی بحالی کے لئے اقدامات کا آغاز کیا جائے گا۔

ادھر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنی پارٹی کے جیالوں کو گوادر میں مصیبت میں پھنسے شہریوں کی مدد کرنے کی ہدایت کردی۔

بلاول نے گوادر میں مسلسل موسلا دھار بارش سے پیدا ہونے والی سنگین صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گوادر کے گھروں اور دکانوں میں پانی داخل ہوچکا ہے اور مسلسل بارش سے گوادر میں ہنگامی صورتحال ہے۔

جماعت اسلامی کے رہنما مولان ہدایت الرحمٰن نے بارش میں ہونے والے نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے شہر میں اربوں روپے لگائے لیکن نکاسی آب کا مناسب انتظام نہ ہونے کے باعث گوادر میں صورتحال سنگین ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نکاسی آب کے ناقص نظام کی وجہ سے بارش کا پانی باہر جانے کی بجائے گھروں میں داخل ہوگیا اور اربوں روپے کے اخراجات رحمت کے بجائے زحمت بن گئے۔

دوسری جانب بلوچستان عوامی پارٹی کے ترجمان سینیٹر کہدہ بابر نےطوفانی بارشوں کے بعد گوادر کو آفت زدہ قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بارشوں سے گوادر میں بہت تباہی ہوئی ہے اورسیلابی صورتحال پیدا ہو گئی لیکن لوگ ہمت نہ ہاریں ہم ان کے ساتھ ہیں۔

سینیٹر نے حکومت پاکستان اور بلوچستان حکومت سے گوادر کو آفت زدہ قرار دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کے گھر گر گئے ہیں اور ان کی حالت زار ہے، امید ہے وفاق اور صوبائی حکومت اپنے تمام وسائل بروئے کار لاکر لوگوں کی مدد کریں گے۔