لائف اسٹائل

نیوز کاسٹر بننا چاہتا تھا لیکن مسترد کیا گیا، نعمان اعجاز

اداکاری کو عبادت سمجھ کر کرتا ہوں، جاہل لوگ کہتے ہیں کہ باوضو ہوکر غیر محرم خواتین کے ساتھ کام کرتے ہیں، اداکار

سینیئر اداکار نعمان اعجاز نے انکشاف کیا ہے کہ ابتدائی طور پر وہ نیوز کاسٹر بننا چاہتے تھے اور انہوں نے اس کے لیے آڈیشن بھی دیا لیکن انہیں مسترد کردیا گیا۔

حال ہی میں جیو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے نعمان اعجاز نے بتایا کہ وہ اپنے کام کر عبادت سمجھ کر کرتے ہیں، کیوں کہ بزرگ کہا کرتے تھے کہ گھر سے جب بھی کوئی کام کرنے نکلو تو باوضو ہوکر نکلو تاکہ جو کام کرنے جا رہے ہو، اس میں برکت ہو۔

ان کے مطابق وہ اداکاری کو بھی عبادت سمجھ کر کرتے ہیں، وہ باوضو ہوتے ہیں لیکن لوگ اس بات کو نہیں سمجھ رہے، جاہل لوگ کہتے ہیں کہ باوضو ہوکر غیر محرم خواتین کے ساتھ کام کرتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستانی لوگ منفی خیالات سے بھرے ہوئے ہیں، ایک دوسرے سے حسد رکھتے ہیں، ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے میں لگے رہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ وہ خود کو مذہبی شخص نہیں سمجھتے لیکن انہیں جب بھی موقع ملتا ہے وہ خدا کے حضور جھک کر ان سے بات کرلیتے ہیں۔

نعمان اعجاز نے کہا کہ ان کی ویب سیریز مسز اینڈ مسٹر شمیم کی کہانی ایچ آئی وی کا شکار بن جانے والے شخص کے گرد گھومتی ہے، اس وجہ سے پاکستانی ٹی وی چینلز نے اسے بطور ڈراما نشر کرنے سے انکار کیا لیکن جیسے ہی اسے بھارتی اسٹریمنگ ویب سیریز پر ریلیز کیا گیا تو ہر ٹی وی چینل نے یہی کہا کہ اسے پاکستان میں نشر ہونا چاہئیے تھا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے انکشاف کیا کہ جب وہ انتہائی کم عمر تھے، تب انہیں نیوز کاسٹر بننے کا شوق تھا، اس لیے انہوں نے آڈیشن بھی دیا۔

انہوں نے بتایا کہ کم عمر ہونے کی وجہ سے انہیں مسترد کیا گیا اور کہا گیا کہ وہ خبریں پڑھتے وقت زیادہ خوش نظر آتے ہیں، اس لیے وہ نیوز کاسٹر نہ بن سکے اور اداکار بن گئے۔

پاکستانی ڈرامے کے زوال کے ذمہ دار ہم خود ہیں، نعمان اعجاز

نعمان نے بیوی سے ’بے وفائی‘ کا مذاق کیا، لوگوں نے سچ سمجھا، عتیقہ اوڈھو

اکاؤنٹ ہیک ہونے کے بعد نعمان اعجاز کی انسٹاگرام پر واپسی