دنیا

افغانستان: قندھار میں خودکش حملہ، 3 افراد ہلاک، 12 زخمی

صبح 8 بجے کے قریب ہونے والے دھماکے میں وسطی قندھار شہر میں واقع نیو کابل بینک کی برانچ کے باہر انتظار کرنے والے لوگوں کے ایک گروپ کو نشانہ بنایا گیا۔

افغانستان کے شہر اور ملک پر حکومت کرنے والے طالبان حکام کا مرکز سمجھے جانے والے قندھار میں خودکش بم دھماکے میں 3 افراد ہلاک اور 12 زخمی ہوگئے۔

خبر ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق فوری طور پر کسی نے ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ نہیں کیا، اور چونکہ 11 مارچ کو رمضان کے مقدس مہینے کے آغاز کے بعد سے ملک بھر میں متعدد دھماکوں کی اطلاع سامنے آئی ہے، طالبان حکام کی جانب سے چند ہی کی تصدیق کی گئی ہے۔

افغانستان کا دارالحکومت کابل ہے لیکن سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ قندھار شہر میں رہتے ہیں جو کئی دہائیوں سے طالبان تحریک کا گڑھ ہے۔

صوبہ قندھار کے انفارمیشن اینڈ کلچر کے ڈائریکٹر انعام اللہ سمنگانی نے کہا کہ ’ابتدائی معلومات کے مطابق دھماکا خودکش تھا جس میں 3 ہم وطن ہلاک اور 12 دیگر زخمی ہوئے۔‘

صبح 8 بجے کے قریب ہونے والے دھماکے میں وسطی قندھار شہر میں واقع نیو کابل بینک کی برانچ کے باہر انتظار کرنے والے لوگوں کے ایک گروپ کو نشانہ بنایا گیا۔

انعام اللہ سمنگانی نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ ’عام طور پر ہمارے ہم وطن اپنی تنخواہیں لینے کے لیے وہاں جمع ہوتے ہیں، جبکہ متاثرین عام شہری تھے۔‘

دھماکے کے بعد طالبان حکام نے بینک کے باہر کے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور صحافیوں کو اس جگہ کے قریب جانے سے روک دیا۔

تاہم ’اے ایف پی‘ کے صحافی نے دیکھا کہ دھماکے کے نتیجے میں بےہوش لوگ یا لاشیں ایمبولینسز میں بھری جا رہی تھیں۔

فائر فائٹرز اور سیکیورٹی اہلکار علاقے کو صاف کر رہے تھے جہاں زمین پر خون، کپڑوں اور جوتوں کے ٹکڑے پڑے تھے۔

ہسپتالوں نے یہ کہتے ہوئے معلومات کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا کہ انہیں میڈیا سے بات نہ کرنے کو کہا گیا ہے۔

انعام اللہ سمنگانی نے شہر کے ایک ہسپتال میں جہاں زخمیوں کو منتقل کیا گیا تھا بات کرتے ہوئے کہا کہ ’صورتحال قابو میں ہے‘ انہوں نے اس بات سے انکار کیا کہ خون کے عطیات کی فوری ضرورت ہے جیسا کہ سوشل میڈیا پر گردش کر رہا تھا۔

انہوں نے صحافیوں کو ایک پیغام میں کہا کہ ’ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہے اور زخمیوں کی حالت تشویشناک نہیں ہے، انہیں معمولی زخم آئے ہیں۔‘

واضح رہے کہ جب سے طالبان نے اگست 2021 میں اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد اپنی شورش کا خاتمہ کیا اور امریکی حمایت یافتہ حکومت کو بے دخل کیا ہے افغانستان میں بم دھماکوں اور خودکش حملوں کی تعداد میں واضح طور پر کمی آئی ہے۔

تاہم کالعدم داعش کا علاقائی چیپٹر سمیت متعدد مسلح گروپ اب بھی خطرہ بنے ہوئے ہیں۔