دنیا

بھارتی حکومت پاکستانی سرزمین پر 20 افراد کے قتل میں ملوث ہے، برطانوی اخبار کا دعویٰ

پاکستان میں 20 افراد کے قتل میں 'را' براہ راست ملوث ہے، ان اموات کی منصوبہ بندی 'را' کے سلیپر سیلز نے کی‘ جو کسی دوسرے ملک سے کام کر رہے تھے، دی گارڈین

برطانوی اخبار دی گارڈین نے ایک خصوصی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی حکومت نے 2020 سے اب تک پاکستانی سرزمین پر 20 افراد کو قتل کروایا۔

دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی اور بھارتی خفیہ ایجنٹس سے ہوئی گفتگو اور پاکستانی تفتیش کاروں کی فراہم کردہ دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ کس طرح بھارت کی غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسی ریسرچ اینڈ اینالسس ونگ (را) نے 2019 کے بعد سے قومی سلامتی کے نام پر مبینہ طور پر بیرون ملک قتل کرنا شروع کیے۔

دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ’را‘ کو براہ راست وزیراعظم نریندر مودی آفس کنٹرول کرتا ہے، انٹیلی جنس اہلکاروں سے گفتگو سے ان الزامات کو تقویت ملتی ہے کہ بھارت نے ایک ایسی پالیسی پر عملدرآمد کیا ہے جس کے تحت وہ ایسی شخصیات کو بیرون ملک ٹارگٹ کر رہا ہے جسے وہ بھارت کا دشمن سمجھتا ہے۔

امریکا اور کینیڈا نے بھارت پر کھلے عام الزام لگایا ہے کہ وہ اختلاف رائے رکھنے والے اشخاص بشمول سکھ علیحدگی پسندوں کو قتل کرانے میں ملوث ہے، 2020 سے لے کر اب تک پاکستان میں 20 افراد کو قتل کرایاگیا۔

برطانوی اخبار کے مطابق بھارتی انٹیلی جنس کے اہلکاروں سے گفتگو اور دستاویزات میں تصدیق ہوئی ہے کہ پاکستان میں 20 افراد کے قتل میں ’را‘ براہ راست ملوث ہے۔

رپورٹ میں پاکستانی تفتیش کاروں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ’ان اموات کی منصوبہ بندی ’را‘ کے سلیپر سیلز نے کی‘ جو کسی دوسرے ملک سے کام کر رہے تھے۔

2023 میں ہوئی اموات میں اضافے کی وجہ انہی سیلز کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کو جاتا ہے، جن پر الزام ہے کہ وہ مقامی مجرموں یا غریب پاکستانیوں کو قتل کے لیے لاکھوں روپے ادا کرتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق دو انڈین انٹیلیجنس افسران نے گارڈین کو بتایا کہ ’را‘ کی بیرون ملک علیحدگی پسندوں کو ختم کرنے کی پالیسی پر توجہ 2019 کے پلوامہ حملے کے بعد مرکوز ہوا جس میں 40 انڈین فوجیوں کو ایک خودکش حملہ آور نے ہلاک کیا تھا، اس حملے کی ذمہ داری پاکستانی شدت پسند تنظیم جیش محمد نے قبول کی تھی۔

اس وقت نریندر مودی دوسری مدت کے لیے انتخاب لڑ رہے تھے۔

ایک انڈین انڈیلیجنس آفیشل نے گارڈین کوبتایا کہ پلومہ حملے کے مطابق اپروچ تبدیل ہوا اور فیصلہ ہوا کہ بیرون ملک ان عناصر کو حملہ کرنے یا خلل پیدا کرنے سے پہلے ٹارگٹ کیا جائے۔

یاد رہے کہ پاکستان کے سیکریٹری خارجہ سائرس سجاد قاضی نے رواں سال 25 جنوری کو اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ ان کے پاس پاکستانی سرزمین پر قتل کے 2 واقعات میں بھارتی ایجنٹس کے ملوث ہونے کے ’مستند شواہد‘ موجود ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ قتل کیے جانے والے دونوں لوگ پاکستانی شہری تھے اور انہیں ایک اجرتی قتل کے نظام کے تحت قتل کیا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ صرف پاکستان نہیں امریکا اورکینیڈا میں بھی بھارت غیرقانونی کارروائیوں میں ملوث ہے، امریکا اور کینیڈا میں ایسی کارروائیوں میں ایک جیسا طریقہ کار استعمال کیا گیا، امریکا میں بھارتی ایجنٹ ایک انڈر کور امریکی ایجنٹ سے رابطہ کر بیٹھا اور بے نقاب ہوا۔