پاکستان

حکومت کو ایکس بندش کی وجوہات بتانے، رپورٹ جمع کرانے کا حکم

اتنے طاقتور ہیں کہ ملک چلارہے ہیں، چھوٹی چھوٹی چیزوں کو بند کرنے سے کیا مل رہا ہے؟ پوری دنیا ہم پر ہنستی ہوگی، عدالت
|

سندھ ہائی کورٹ نے ایک ہفتے میں ایکس کی بندش سے متعلق جواب جمع کرانے کی ہدایت جاری کردی۔

ڈان نیوز کے مطابق ایکس اور انٹرنیٹ کی بندش کے خلاف درخواست کی سماعت چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ عقیل احمد عباسی اور جسٹس عبدالمبین لاکھو نے کی۔

سماعت کے دوران درخواست گزار جبران ناصر کے وکیل عبدالمعز جعفری ایڈووکیٹ نے کہا کہ وزارت داخلہ نے تسلیم کرلیا ہے کہ ایکس کی بندش کے لیے انہوں نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو خط لکھا تھا تاہم اس کی کوئی وجوہات نہیں بتائی گئی، جو قانون ، جو شرائط ہیں وہ بھی نہیں بتائی گئے۔

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ کس وجہ سے ایکس بند کیا گیا ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل ضیا مخدوم ایڈووکیٹ نے بتایا کہ کل تو ایکس چل رہا تھا، چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ آج بھی چل رہا ہے یا نہیں؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ میں ہدایات لے لیتا ہوں کہ ایکس چل رہا ہے یا نہیں۔

وکیل عبدالمعیز جعفری ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ 22 فروری کے عدالتی احکامات کے باوجود ایکس کی بندش توہین عدالت ہے، بالآخر تسلیم کرلیا گیا ہے کہ ایکس بند کیا گیا، جس دن کمشنر راولپنڈی نے کہا کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی اس دن کے بعد سے ہی ایکس بند ہے کیونکہ میڈیا کو کنٹرول کرلیا گیا ہے لیکن ایکس پر تبصرے ہوتے ہیں۔

بعد ازاں ایڈیشنل اٹارنی ضیا مخدوم ایڈووکیٹ نے ایکس کی بندش سے متعلق وزارت داخلہ کا نوٹیفکیشن پڑھ کر سنادیا۔

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ قانون میں کہیں نہیں ہے کہ حساس اداروں کی رپورٹس پر وزارت داخلہ کارروائی کرے، کچھ لوگ سوچ رہے ہیں جو کام وہ کررہے ہیں وہ ٹھیک ہے، اتنے طاقتور ہیں کہ ملک چلارہے ہیں مگر چھوٹی چھوٹی چیزوں کو بند کرنے سے کیا مل رہا ہے؟ پوری دنیا ہم پر ہنستی ہوگی۔

وکیل درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ 8 فروری کو موبائل فون سروس اسی لیے بند کردی گئی کہ کوئی دھماکا نا ہو جائے، درخواست گزار جبران ناصر نے کہا کہ ایکس یا سوشل میڈیا استعمال کرنے سے دھماکے نہیں ہوتے۔

جسٹس عبدالمبین لاکھو نے ریمارکس دیے کہ ایکس استعمال کرنے سے ورچوئل دھماکے نہیں ہوتے کیا ؟ چیف جسٹس نے کہا کہ بادی النظر میں ایکس پر پابندی کا کوئی جواز پیش نہیں کیا گیا۔

عدالت نے ایک ہفتے میں پی ٹی اے کو ایکس کی بندش کی معقول وجہ بیان کرتے ہوئے جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی۔

عدالت نے حکم دیا کہ 20 مارچ کوعدالت میں جمع کرائے گئے جواب کا ازسر نو جائزہ لیا جائے۔

بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے سماعت 9 مئی تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ 5 مارچ کو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ملک بھر میں سوشل میڈیا سائٹ ’ایکس‘ کی بندش پر سندھ ہائی کورٹ میں جواب جمع کروادیا تھا۔

قبل ازیں 22 فروری کو سندھ ہائی کورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو ملک بھر میں سوشل میڈیا سائٹ ’ایکس‘ کو مکمل طور پر بحال کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

سندھ ہائی کورٹ نے پی ٹی اے اور دیگر فریقین سے اس حوالے سے آئندہ سماعت پر تفصیلی جواب طلب کرتے ہوئے پی ٹی اے کو بلا جواز انٹر نیٹ ویب سائٹس ایکس سمیت دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم بند کرنے سے روک دیا تھا۔

پاکستان بھر میں 17 فروری سے بند ہونے والی ’ایکس‘ کی سروس تاحال بلا تعطل بحال نہیں ہوسکی ہے۔

قابلِ اعتراض مواد شائع کرنے پر 12 لاکھ 50 ہزار یو آر ایلز کو بلاک کیا، پی ٹی اے

سیکیورٹی خدشات: امریکی یونیورسٹی نے مسلمان طالبہ کی تقریر منسوخ کر دی

پی بی 9: چار پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ انتخاب کروانے کیخلاف درخواست پر الیکشن کمیشن و دیگر کو نوٹس جاری