پاکستان

گھریلو ملازمہ تشدد کیس: مرکزی ملزمہ سومیا عاصم کی حاضری استثنیٰ کی درخواست منظور

سومیا عاصم ایک تاریخ پر آتی ہیں اور دو مرتبہ ان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست آجاتی ہے، جج محمد بشیر

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے گھریلو ملازمہ تشدد کیس میں مرکزی ملزمہ سومیا عاصم کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت 27 اپریل تک ملتوی کردی۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ اور مرکزی ملزمہ سومیا عاصم کے خلاف کم سن گھریلو ملازمہ پر تشدد کے کیس پر درج مقدمہ سے متعلق سماعت ہوئی۔

کیس کی سماعت سول جج عمر شبیر نے کی، سماعت کے دوران کم سن ملازمہ رضوانہ کی والدہ اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت پیش ہوئیں۔

مرکزی ملزم سومیا عاصم کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی جو عدالت نے منظور کرلی۔

جج عمر شبیر کاکہنا تھا کہ پراسیکیوشن کی جانب سے سیکشن 224 کے چارج کو شامل کرنے کے حوالے سے درخواست دائر کی گئی ہے، پہلے اس درخواست پر دلائل دے دیں۔

سومیا عاصم کے وکیل نے کہا کہ ڈاکٹر کی جانب سے سومیا عاصم کو ایک ہفتے کا بیڈ ریسٹ بتایا گیا ہے، تاریخ لمبی دیں۔

جس پر جج عمر بشیر نے کہا کہ سومیا عاصم ایک تاریخ پر آتی ہیں اور دو مرتبہ ان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست آجاتی ہے۔

فرد جرم میں ایک نیا چارج شامل کرنے کے حوالے سے پراسکیوشن کی درخواست پر آئندہ سماعت پر دلائل طلب کرلیے۔

عدالت نے کیس کی سماعت 27 اپریل تک ملتوی کردی

رضوانہ تشدد کیس

25 جولائی 2023 کو سرگودھا سے تعلق رکھنے والی 13 سالہ گھریلو ملازمہ کے ساتھ بدترین تشدد کا واقعہ رپورٹ ہوا تھا، اسلام آباد پولیس نے سول جج کی اہلیہ کے خلاف گھریلو ملازمہ پر مبینہ تشدد کا مقدمہ درج کیا تھا اور کہا تھا کہ ملزمہ کی گرفتاری کے لیے کوشش کی جا رہی ہے، مزید کہا کہ مقدمے کی تفتیش میرٹ پر کی جائے گی، تمام تر قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے۔

26 جولائی کو پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ 13 سالہ گھریلو ملازمہ پر مبینہ تشدد میں ملوث جج اور ان کی اہلیہ روپوش ہوگئے جس کی وجہ کیس کی تحقیقات میں تعطل پیدا ہوگیا ہے۔

28 جولائی کو اس وقت کے وزیر اعظم شہباز شریف کی معاون خصوصی شزا فاطمہ خواجہ نے سول جج اسلام آباد کی گھریلو نوعمر ملازمہ پر تشدد کے کیس میں جج کی اہلیہ کو لاہور ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ابھی ہم نے بچی سے بھی ملاقات کی ہے، بچی کی حالت اب بھی بہتر نہیں ہے، اور آکسیجن سپورٹ پر گئی ہیں۔

28 جولائی کو اسلام آباد پولیس نے سول جج کی اہلیہ کے خلاف نوعمر گھریلو ملازمہ پر تشدد کے کیس میں نئی دفعہ 328-اے (بچے پر ظلم) کا اضافہ کر دیا تھا۔

30 جولائی کو بچی کی طبیعت مزید بگڑ گئی تھی جس پر اسے لاہور جنرل ہسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) میں منتقل کر دیا گیا جہاں اس کے لیے آئندہ 48 گھنٹے انتہائی اہم قرار دیے گئے۔

یکم اگست کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے سول جج کی اہلیہ و مرکزی ملزمہ سومیا عاصم کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے ان کی عبوری ضمانت میں 7 اگست تک توسیع کردی تھی۔

7 اگست کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے 13 سالہ گھریلو ملازمہ پر تشدد کے کیس میں سول جج کی اہلیہ سومیا عاصم کی ضمانت خارج کرکے گرفتار کرنے کا حکم دے دیا تھا جس کے بعد اسلام آباد پولیس نے ملزمہ کو احاطہ عدالت سے گرفتار کر لیا تھا۔

8 اگست کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے سومیا عاصم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے 14 روز کے لیے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا، 10 اگست کو سول جج کی اہلیہ سومیا عاصم کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست مسترد کردی گئی تھی۔

4 ستمبر کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے سومیا عاصم کی درخواستِ ضمانت بعد از گرفتاری منظور کی۔

ملازمہ تشدد کیس: عدالت ایسا کچھ نہیں کرے گی، جس سے کسی کا حق متاثر ہو، چیف جسٹس عامر فاروق

ملازمہ تشدد کیس: ملزمہ کے شوہر سول جج عاصم حفیظ کو ’او ایس ڈی‘ بنا دیا گیا

اسلام آباد: گھریلو ملازمہ پر تشدد کا ایک اور کیس منظرعام پر آگیا