پاکستان

بلاول بھٹو کی پی آئی اے، اسٹیل ملز کی نجکاری کی مخالفت، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا مطالبہ

وفاق کو اسٹیل ملز نہیں چاہیے تو ہم پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت اسے خرید کر ان سے بہتر چلائیں گے، چیئرمین پیپلز پارٹی

پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نےپاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) اور اسٹیل ملز سمیت دیگر اداروں کی نجکاری کرنے کے بجائے وفاقی حکومت سے انہیں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلانے کا مطالبہ کردیا۔

کراچی آرٹس کونسل میں چیئرمین پیپلزپارٹی نے یوم مزدور کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مظلوم بہن بھائیوں کے ساتھ مزدوروں کا دن منارہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ مزدوروں کی محنت سے دنیا بھر میں معیشت چلتی ہے،مزدوروں کو محنت کا صلہ ملنا چاہیے، مزدوروں کی محنت سے اشرافیہ پیسہ کماتی ہے، پیپلزپارٹی کی قیادت نے مزدوروں کے حقوق کے لیے اقدامات اٹھائے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے مزدوروں کے لیے ای و بی آئی جیسے اقدامات اٹھائے، پیپلزپارٹی نے مزدور مخالف پالیسیز اور مزدور مخالف قوانین کو ختم کیا۔

’سندھ میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے منصوبے کامیاب ہوئے‘

انہوں نے کہا ہم وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مہنگائی کو مد نظر رکھتے ہوئے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کرنا چاہیے۔

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) سمیت دیگر ان اداروں کے بارے میں بات کرتے ہوئے جن کی نجکاری کے حوالے سے حکومت غور کر رہی ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کا یہ مؤقف تھا، ہے اور رہے گا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ سندھ میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے جو منصوبے ہیں، وہ کامیاب بھی ہوئے ہیں، وہ فعال بھی ہوئے ہیں اور ہم نے انہیں کامیاب بنایا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اگر وہ پی آئی اے کے بارے میں نجکاری کے بارے میں سوچ رہے ہیں تو اس سے بہتر یہ ہے کہ وہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کرے، وہ ان کے کچھ شیئرز ضرور بیچیں اور پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ مل کر اس ادارے کی ترقی کا بندوبست کریں، اس کا فائدہ پاکستان، اس کی معیشت کو ہوگا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ ایسی چیز ہے جو ہم کرسکتے ہیں، ہم نے تھر کول میں ہم نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ذریعے وہ کام کیا جس میں صوبائی اور وفاقی حکومتیں ناکام رہیں۔

’اسٹیل ملز کی زمین حکومت سندھ کی ملکیت تھی اور ہے‘

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ موجودہ وزیر خزانہ ہمارے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے نظام کو بہت پسند کرتے ہیں، ہم کوشش کریں گے کہ ہم ان کو سمجھائیں، اس بات پر ان کو منائیں کہ آپ نجکاری کے بجائے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی طرف بڑھیں تاکہ ہم اس ادارے کو فعال بھی کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیل ملز کی زمین حکومت سندھ کی ملکیت تھی اور ہے، ہم سمھتے ہیں کہ حکومت سندھ کی مرضی کے بغیر اس ادارے کے بارے میں فیصلے نہیں کرنے چاہییں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ میری اسٹیل ملز کے حوالے سے یہ رائے ہے کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومت کے ساتھ بیٹھے اور ہم سمجھتے ہیں نجکاری سے بہتر یہ ہے کہ اگر وفاقی حکومت کو اسٹیل ملز نہیں چاہیے تو حکومت سندھ خرید لے گی، ہم پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت اسے ان سے بہتر چلائیں گے اور وہاں کے مزدروں کا خیال رکھیں گے۔

آئی سی سی ٹی 20 رینکنگ میں بابر اعظم کی ایک درجہ ترقی

’ہیرامنڈی‘ میں ماہرہ، فواد خان اور عمران عباس کو کاسٹ کرنے کا سوچا تھا، سنجے لیلا بھنسالی کا انکشاف

پاک برطانیہ علاقائی استحکام کانفرنس، دو طرفہ دفاعی تعلقات کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال