پاکستان

2014 کے دھرنے کی انکوائری کیلئے تیار ہوں، عمران خان

فوج سے کوئی مسئلہ نہیں، فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹیں، 9 مئی واقعات کا مجھے سپریم کورٹ پیشی پر پتا چلا، سابق چیف جسٹس کے سامنے مذمت کی، بانی پی ٹی آئی
|

پاکستان تحریک انصاف کے بانی، سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 2014 کے دھرنے کی انکوائری کے لیے تیار ہوں، انکوائری کمیٹی میں پیش کیا گیا تو خوشی ہوگی، دھرنے کے حوالے سے تمام الزامات غلط ہیں۔

اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سائفر کیس کی سماعت کے دوران میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے دعویٰ کیا کہ 2013 کا الیکشن ریٹرننگ افسران (آر اوز) کا الیکشن تھا۔

بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ فوج ہماری ہے اور ہمیں فوج سے کوئی مسئلہ نہیں، میرا آدھا خاندان فوج اور آدھا بیوروکریسی میں ہے، خدا کے واسطے فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹیں۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کا مجھے سپریم کورٹ میں پیش کرنے پرپتا چلا، ہم نے اپنی 27 سال کی تاریخ میں کبھی جلاؤ گھیراؤ نہیں کیا، 9 مئی واقعات کی اس وقت کے چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کے سامنے مذمت کی۔

بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ 2 حکومتیں الیکشن کے لیے تحلیل کیں، کوئی سیاسی جماعت انتشار نہیں چاہتی، 2014 کے دھرنے کی انکوائری کے لیے تیار ہوں، انکوائری کمیٹی میں پیش کیا گیا تو مجھےخوشی ہوگی، 2014 کے دھرنے کے حوالے سے تمام الزامات غلط ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صدر مملکت، وزیراعظم پاکستان، وزیراعلیٰ پنجاب اور ملک کے ایوان بالا سینیٹ کے الیکشن فراڈ ہیں۔

واضح رہے کہ عمران خان کا دھرنے کی انکوائری کے حوالے سے بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب کہ گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی ) میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے ایک طویل پریس کانفرنس کی تھی جس میں انہوں نے 9 مئی 2023 کے پرشدد واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کے مطالبے کی ’حمایت‘ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ جوڈیشل کمیشن 2014 میں پی ٹی آئی کی جانب سے اسلام آباد میں دیے گئے دھرنے کی بھی انکوائری کرے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے 9 مئی کو عوام اور فوج میں نفرت پیدا کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ 9 مئی کرنے اور کروانے والوں کو آئین کے مطابق سزا دینا ہوگی۔

میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے 9 مئی سے متعلق پی ٹی آئی کی جانب سے بیانیہ بنائے جانے کے حوالے سے کہا تھا کہ 9 مئی کوئی ڈھکی چھپی چیز نہیں ہے، اس کے ناقابل تردید شواہد عوام کے پاس بھی ہیں، افواج کے پاس ہی نہیں، ہم سب کے پاس ہیں، ہم نے اپنی آنکھوں سے ان واقعات کو ہوتے دیکھا، ہم نے دیکھا کہ کچھ سیاسی رہنماؤں نے چن چن کر اہداف دیے کہ ادھر حملہ کرو، ادھر حملہ کرو، ہم نے دیکھا کہ چند گھنٹوں میں پورے ملک میں صرف فوجی تنصیبات پر حملے کرائے گئے۔

ان کہنا تھا کہ یہ سوال بنتا ہے کہ کیا ہم خدانخواستہ کسی اور 9 مئی کے سانحے کا انتظار کر رہے ہیں، کہا جاتا ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنادیا جائے، میرا سوال یہ ہے کہ جوڈیشل کمیشن تو اس چیز پر بنتا ہے جس کے بارے میں ابہام ہو، یہ واقعات تو آپ کے سامنے سامنے ہے، بلکل واضح ہے، یہ بھی واضح ہے کہ کس طرح سے ورغلایا گیا، کیسے ذہن سازی کی گئی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ ہم تیار ہیں، بنادیں جوڈیشل کمیشن، لیکن اگر جوڈیشل کمیشن بنانا ہے تو پھر ایک جوڈیشل کمیشن اس پورے واقعہ کی تہہ تک جائے، وہ جوڈیشل کمیشن اس بات کا بھی احاطہ کرے کہ 2014 کے دھرنے کے مقاصد کیا تھے، وہ اس بات کا بھی احاطہ کرے کہ پارلیمنٹ، پی ٹی وی، پر حملہ کیسے ہوا، کیسے کرایا گیا، کس طرح لوگوں کو یہ ہمت دی گئی کہ آپ ریاست کے خلاف کھڑے ہوں، پاسپورٹ جلائیں، سول نافرمانی کریں، بجلی کے بل جلائیں، کس طرح 2016 میں خیبر پخپتونخوا کے سرکاری وسائل سے دارالخلافہ پر وھاوا بولیں، 2022 میں دوبارہ دھاوا بولیں۔

میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا تھا کہ وہ جوڈیشل کمیشن یہ بھی دیکھے کہ کیسے آئی ایم ایف کو خطوط لکھے گئے، باہر فرمز کے ذریعے لابنگ کی گئی کہ پاکستان کو دیوالیہ ہونے دیا جائے، اس کو قرضہ نہ دیا جائے، کہاں سے فنڈنگ آ رہی تھی، کہاں جا رہی تھی، اس بات کا بھی احاطہ کیا جائے، اس کا بھی دیکھا جائے کہ وہ کون لوگ تھے جو سوشل میڈیا پر اداروں کے خلاف نفرت پھیلا رہے تھے، کیونکہ اگر ہم نے ان چیزوں کا احاطہ نہیں کیا اور کیونکہ ہم نے ان چیزوں کا احاطہ نہیں کیا تو 9 مئی ہونا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ 9 مئی کے ملزمان آپ کے سامنے ہیں، جو آپ کا موجودہ فوجداری نظام ہے، ان کو پراسیکیوٹ کریں اور آئین اور قانون کے مطابق سزا دیں اور آگے بڑھیں، اس میں ابہام کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کمیشن بننا ہے تو اس پر بنے کہ ہم یہاں تک پہنچے کیوں ہیں، جن ممالک کی مثالیں دیتے ہیں وہاں تو اس طرح کے معاملات سے بہت سختی سے نمٹا جاتا ہے، جی ایچ کیو سمیت دیگر تنصیبات پر حملہ کرنے کے پیچھے پوری ایک کہانی ہے، اس کو شہہ دی گئی، اس کو چیک نہیں کیا گیا، اس کو وقت پر روکا نہیں گیا، اس پر مزید جھوٹ بولا جا رہا ہے، کمیشن بنادیا جائے تو میرا خیال ہے کہ اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

یاد رہے کہ 2014 میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے عام انتخابات 2013 میں مبینہ دھاندلی کے خلاف 126 روز ہ طویل دھرنا دیا تھا۔

لاہور: احتجاج کرنے والے 30 وکلا گرفتار، پاکستان بار کونسل کا کل ملک گیر ہڑتال کا اعلان

رفح میں اسرائیلی بمباری کے دوران ’میٹ گالا‘ کی تقریب پر سوشل میڈیا صارفین برہم

پاکستان کے خلاف ٹی 20 سیریز، ورلڈکپ کیلئے آئرلینڈ کے اسکواڈ کا اعلان