پاکستان

نایاب الیکشن میں پاکستان اور بھارت کا ایک دوسرے کے حق میں ووٹ

پاکستان، بھارت دونوں اقوام متحدہ میں ایشیا پیسیفک گروپ کے رکن ہیں، 2019 میں پاکستان نے بھارت کی حمایت کی، اب بھارت کی جانب سے پاکستان کی حمایت کی توقع ہے۔

پاکستان 6 جون کو 8ویں مرتبہ سلامتی کونسل کا رکن بن کر ایشیا پیسیفک گروپ کی اقوام متحدہ میں نمائندگی کرے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اس سے قبل 7 مرتبہ سلامتی کونسل کا رکن بن چکا ہے، آخری مرتبہ وہ 2013 میں رکن رہا، پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جو سفارتی لحاظ سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی صدارت بھی کرچکا ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان کے سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر دو ہزار پچیس، چھبیس کی مدت کے لیے انتخاب عالمی اور علاقائی امن اور استحکام کو فروغ دینے کا موقع فراہم کرے گا۔

منیر اکرم نے بیرونی ماحول میں بڑی تبدیلیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ٹیکنالوجی، جیو اسٹریٹیجک تنازعات، اہم طاقتوں کے درمیان مسابقت اور عالمی منظر نامے کو تبدیل کرنے والی ماحولیاتی تبدیلیکے زیر اثر نئے عالمی آرڈر کی تشکیل کو نوٹ کیا۔

انہوں نے کہا کہ جب کہ دنیا یونی پولر ورلڈ آرڈر سے تبدیل ہو کر جسے میں ’بائپولر پلس‘ آرڈر کہتا ہوں، میں تبدیل ہو رہی ہے، ممالک بدلتے بیرونی ماحول کے مطابق ڈھل رہے ہیں۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کی فعال شرکت کی وضاحت کرتے ہوئے منیر اکرم نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے تنازع پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی کوششوں پر زور دیا، انہوں نے اقوام متحدہ کے تحت قیام امن کی کوششوں میں پاکستان کے اہم کردار کو بھی اجاگر کیا۔

پاکستان 29 ممالک میں اقوام متحدہ کے 46 امن مشنز میں حصہ لے چکا ہے، 1948 سے 2023 تک اقوام متحدہ کے مشنز کے دوران 168 پاکستانی امن دستوں میں شامل فوجی اپنی جانیں دے چکے ہیں۔

فلسطین تنازع پر اقوام متحدہ کے اندر حالیہ بحث کے دوران پاکستان نے فلسطینی عوام کے ساتھ اپنی غیر متزلزل یکجہتی کا اعادہ کیا اور غزہ میں اسرائیل کے اقدامات کی شدید مذمت کی۔

پاکستان اور بھارت دونوں اقوام متحدہ میں ایشیا پیسیفک گروپ کے رکن ہیں جس کی سلامتی کونسل میں 2نشستیں ہیں، گروپ میں 50 سے زیادہ ممبران ہیں جو متبادل بنیادوں پر کونسل کے رکن بنتے ہیں، اس کا مطلب بھارت اور پاکستان گروپ کی جانب سے امیدوار کے طور پر ایک دوسرے کے حق میں ووٹ دیتے ہیں، اسی لیے 2019 میں پاکستان نے بھارت کی حمایت کی تھی اور اس سال بھارت کی جانب سے پاکستان کی حمایت کی توقع ہے۔

سلامتی کونسل کے قوانین کے مطابق یو این سلامتی کونسل کی 10غیر مستقل نشستیں مختلف علاقائی بلاکس کو دی جاتی ہیں، اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک روایتی طور پر تقسیم ہوتے ہیں اور اپنی نمائندگی کے کے لیے ووٹ کرتے ہیں۔

روان سال کے لیے دستیاب 5 نشستیں یہ ہیں، ایک افریقا کے لیے، ایک ایشیا پیسیفک گروپ کے لیے، ایک لاطینی امریکا اور کیریبین کے لیے، 2 مغربی یورپی، دیگر گروپ کے لیے جب کہ صومالیہ اور ماریشس افریقا گروپ کے لیے مختص نشست کے لیے مد مقابل ہیں، پاکستان ایشیا پیسیفک گروپ کی نشست کے لیے واحد امیدوار ہے، مغربی یورپ اور دیگر گروپ کے لیے دستیاب 2 نشستوں کے لیے ڈنمارک اور یونان مد مقابل ہیں، لاطینا امریکا اور کیریبین گروپ کے لیے مختص کردہ نشست کے لیے پاناما امیدوار ہے۔

اس وقت جاپان اور جمہوریہ کوریا سلامتی کونسل میں ایشیا پیسیفک گروپ کی نمائندگی کر رہے ہیں، جاپان 31 دسمبر 2024 کو اپنی مدت مکمل کر رہا ہے اور جمہوریہ کوریا 31 دسمبر 2025 کو اپنی مدت پوری کرے گا۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی ساتھیوں سمیت ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق

تیسرا ویمن ٹی 20: پاکستان کو 34 رنز سے شکست، انگلینڈ کا سیریز میں کلین سویپ

ننھے وِلاگر شیراز نے ولاگز بنانا کیوں چھوڑا؟ والد نے اصل وجہ بتادی