پاکستان

طلبہ پر حملہ: فسادات کے مرتکب افراد کو قانون کے تحت سزا دی جائے گی، کرغز وزیر خارجہ

اسحٰق ڈار نے کرغز ہم منصب سے پاکستانی طلبہ پر حملوں کے ذمہ داروں کا محاسبہ کرنے کی درخواست کی۔

کرغزستان کے وزیر خارجہ جین بیک کلوبایف نے کہا ہے کہ فسادات کے مرتکب افراد کو کرغز قانون کے تحت سزا دی جائے گی۔

سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحٰق ڈار نے استانہ میں اپنے کرغز ہم منصب وزیر خارجہ جین بیک کلوبایف سے ملاقات کی۔

ملاقات میں بشکیک، کرغزستان کی حالیہ پیش رفت اور وہاں پاکستانی شہریوں کی فلاح و بہبود پر توجہ مرکوز کی گئی، دفتر خارجہ کے مطابق نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی بنیادی تشویش اپنے شہریوں کی سلامتی اور بہبود ہے۔

انہوں نے پاکستانی طلبہ میں عدم تحفظ اور خوف کے جذبات کا اظہار کیا اور وزیر خارجہ جین بیک کلوبایف سے ان کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے کی درخواست کی، نائب وزیراعظم نے پاکستانی طلبہ پر حملوں کے ذمہ داروں کا محاسبہ کرنے کی بھی درخواست کی۔

بعد ازاں کرغز وزیر خارجہ جین بیک کلوبایف نے کہا کہ حکومت نے امن و امان کی بحالی کے لیے تیزی سے کارروائی کی ہے اور ہجومی فسادات کے مرتکب افراد کو کرغز قانون کے تحت سزا دی جائے گی، انہوں نے نائب وزیراعظم کو پاکستانی شہریوں کی حفاظت اور پاکستان واپسی کے خواہشمند طلبہ کی بحفاظت وطن واپسی کے لیے مکمل سہولت کے بارے میں یقین دہانی کرائی۔

اسحٰق ڈار نے کرغز حکومت، محکمہ صحت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کردار کو سراہا اور کرغز حکومت، محکمہ صحت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کرد پاکستانی طلبہ کو فراہم کی جانے والی ضروری حفاظتی امداد کو یقینی بنانے پر وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا۔

نائب وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک اس سلسلے میں قریبی رابطہ برقرار رکھیں گے، ملاقات میں پاکستان اور جمہوریہ کرغزستان کے درمیان دوطرفہ تعلقات خاص طور پر توانائی، رابطوں، تجارت اور عوام سے عوام کے درمیان رابطوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، دونوں معززین نے دو طرفہ ادارہ جاتی میکانزم کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔

بھارت: بی جے پی کو انتخاب میں مشکلات کا سامنا، آر ایس ایس مدد کے لیے میدان میں اتر گئی

اسحٰق ڈار کی بطور ڈپٹی وزیراعظم تعیناتی کیخلاف درخواستوں پر فریقین کو نوٹسز جاری

کیا پاکستانی ٹیم ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2024ء کے لیے تیار ہے؟