پاکستان

عالمی مالیاتی فنڈ، پاکستان نے نئے قرض پروگرام پر اہم پیشرفت کی، آئی ایم ایف مشن

آئی ایم ایف نے گزشتہ ماہ 3 ارب ڈالر کا مختصر مدتی پروگرام مکمل کرنے کے بعد پاکستان کے ساتھ ایک نئے قرض پروگرام پر بات چیت کا آغاز کیا ہے۔

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مشن چیف نے کہا ہے کہ پاکستان نے نئے بیل آؤٹ پیکج کے لیے اسٹاف لیول معاہدے تک پہنچنے کی جانب اہم پیشرفت کی ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے گزشتہ ماہ اسلام آباد کی جانب سے 3 ارب ڈالر کا مختصر مدتی پروگرام مکمل کرنے کے بعد پاکستان کے ساتھ توسیع فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پروگرام پر بات چیت کا آغاز کیا ہے۔

آئی ایم ایف نے ایک بیان میں کہا کہ مشن کے سربراہ ناتھن پورٹر کی سربراہی میں آئی ایم ایف کی ٹیم 13 مئی کو پاکستان پہنچی اور جمعرات (گزشتہ روز) کو پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جاری بات چیت اختتام پذیر ہوئی۔

ناتھن پورٹر نے بتایا کہ مشن اور حکام آنے والے دنوں میں عملی طور پر پالیسی پر بات چیت جاری رکھیں گے جس کا مقصد بات چیت کو حتمی شکل دینا ہے، اس میں آئی ایم ایف اور پاکستان کے دو طرفہ اور کثیر جہتی شراکت داروں کی جانب سے پاکستانی حکام کی اصلاحات کی کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے درکار مالی معاونت بھی شامل ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستانی حکام کے اصلاحاتی پروگرام کا مقصد پاکستان کو معاشی استحکام سے مضبوط، جامع اور لچکدار ترقی کی طرف لے جانا ہے۔

انہوں نے نوٹ کیا کہ پاکستانی حکام انسانی سرمائے، سماجی تحفظ، اور موسمیاتی لچک کے لیے اخراجات کو بڑھاتے ہوئے، منصفانہ ٹیکس کے ذریعے گھریلو محصولات کو بہتر بنا کر کمزوریوں کو دور کرنے کے لیے پبلک فنانس کو مستحکم کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان توانائی کے شعبے کو محفوظ بنانے کا بھی منصوبہ رکھتے ہیں جس میں توانائی کی بلند قیمت کو کم کرنے کے لیے اصلاحات، مناسب مانیٹری اور شرح مبادلہ کی پالیسیوں کے ذریعے کم اور مستحکم افراط زر کی طرف پیش رفت، ریاستی ملکیتی انٹرپرائز کی تنظیم نو، نجکاری کے ذریعے عوامی خدمات کی فراہمی کی بہتری، سرمایہ کاری اور مضبوط گورننس کے لیے لیول پلیئنگ فیلڈ حاصل کر کے نجی شعبے کی ترقی کو فروغ دینا شامل ہے۔

بات چیت کو نتیجہ خیز قرار دیتے ہوئے ناتھن پورٹر نے کہا کہ آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام آنے والے دنوں میں عملی طور پر پالیسی پر بات چیت جاری رکھیں گے جس کا مقصد بات چیت کو حتمی شکل دینا ہے۔

امکان ہے کہ پاکستان نئے پروگرام کے تحت کم از کم 6 ارب ڈالر کا مطالبہ کرے گا اور ریزیلئنس اینڈ سسٹین ایبلٹی ٹرسٹ کے تحت آئی ایم ایف سے اضافی فنانسنگ کی درخواست کرے گا۔

عالمی قرض دہندہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ پاکستانی معیشت کو بحال کرنے کے لیے اصلاحات کو ترجیح دینا نئے قرض پیکج کے حجم سے کئی زیادہ اہم ہے جس پر بات چیت ہورہی ہے۔

یاد رہے کہ آئی ایم ایف نے اس ماہ کے شروع میں متنبہ کیا تھا کہ پاکستانی معیشت کے لیے منفی خطرات غیر معمولی طور پر زیادہ ہیں۔

18 مئی کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ جاری مذاکرات کے نتیجے میں نئے قرض پروگرام کا تعین کرنا قبل از وقت ہے۔

16 مئی کو بات چیت کے درمیان آئی ایم ایف نے ٹیکسز کا ہدف 11 ہزار ارب روپے سے زائد رکھنے پر زور دیا تھا۔

15 مئی کو پاکستان نے آئی ایم ایف کو خصوصی سرمایہ کاری کونسل (ایس آئی ایف سی) کے آپریشنز میں شفافیت کی یقین دہانی کرائی تھی۔

یکم مئی کو پاکستان کی جانب سے 3 ارب ڈالرز کا قلیل مدتی قرض پروگرام کامیابی سے مکمل کرنے کے بعد نئے بڑے قرض پروگرام پر مذاکرات کے لیے پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کےدرمیان شیڈول طے پاگیا تھا۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا تھا کہ قرض کا نیا پروگرام 6 سے 8 ارب ڈالرز اور دورانیہ 3 سال یا اس سے زیادہ ہوسکتا ہے، قرض کا نیا پروگرام آئی ایم ایف کی سخت شرائط پر ملنےکاامکان ہے۔

یاد رہے کہ چند روز قبل وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے امریکا کے شہر واشنگٹن میں اپنے ایک ہفتہ طویل دورے کے اختتام پر انکشاف کیا تھا کہ نئے قرض پروگرام پر مذاکرات کے لیے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی ٹیم کی جانب سے مئی کے وسط تک پاکستان کا دورہ کرنے کا امکان ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا تھا کہ نئے پروگرام کی تفصیلات بعد میں واضح ہو جائیں گی، ہم مئی کے وسط میں پروگرام کی تفصیلات پر بات چیت شروع کریں گے۔

پاکستانی سفارتخانے میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا تھا کہ پاکستان آئی ایم ایف سے 6 سے 8 ارب ڈالرز تک کا نیا قرضہ پیکیج مانگ رہا ہے، ماضی کے بیانات میں وزیر خزانہ کہہ چکے ہیں کہ پاکستان ایک طویل مدتی، تین سالہ، پروگرام کو ترجیح دے گا۔

خیال رہے کہ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ نے 29 اپریل کو اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کا دوسرا جائزہ مکمل کیا، جس کے بعد ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی قسط جاری کی گئی تھی۔

پاکستان کو نیا قرض جاری کرنے سے متعلق بات کرنا قبل از وقت ہے، آئی ایم ایف

قرض پروگرام کیلئے مذاکرات جاری، آئی ایم ایف کا ٹیکسز کا ہدف 11 ہزار ارب روپے سے زائد رکھنے پر زور

آئی ایم ایف مذاکرات: پاکستان نے ایس آئی ایف سی کے آپریشنز میں شفافیت کی یقین دہانی کرادی