پاکستان

عدالتی کارروائی کی رپورٹنگ پر کوئی پابندی نہیں، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ

عدالتی رپورٹنگ پر کوئی پابندی نہیں، میڈیا عدالتی کارروائی کو رپورٹ کرسکتا ہے، پابندی رپورٹنگ پر نہیں غیر زمہ دارانہ رپورٹنگ پر ہے، صرف سنسنی خیز ٹکر چلانے پر مسئلہ ہوتا ہے، جسٹس عامر فاروق کے ریمارکس

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے عدالتی کارروائی کی رپورٹنگ پر پابندی سے متعلق کیس میں ریمارکس دیے کہ عدالتی رپورٹنگ پر کوئی پابندی نہیں ہے، میڈیا عدالتی کارروائی کو رپورٹ کرسکتا ہے۔

عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹ ایسوسی ایشن کی درخواست پر سماعت ہوئی، پریس ایسوسی ایشن اور پی ایف یو کی درخواستوں پر بھی سماعت ہوئی۔

اس دوران درخواست گزار فیاض محمود ، رضوان قاضی اور عقیل افضل عدالت میں پیش ہوئے، درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر عمر اعجازِ گیلانی اور اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے صدر ریاست علی آزاد عدالت میں پیش ہوئے، پیمرا نے عدالت میں جواب جمع کروا دیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ عدالتی رپورٹنگ پر کوئی پابندی نہیں ہے، میڈیا عدالتی کارروائی کو رپورٹ کرسکتا ہے، پابندی رپورٹنگ پر نہیں غیر زمہ دارانہ رپورٹنگ پر ہے، صرف سنسنی خیز ٹکر چلانے پر مسئلہ ہوتا ہے۔

عدالت کا ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ وفاقی حکومت کا اس معاملے سے تعلق ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے جواب دیا کہ یہ پیمرا کا معاملہ ہے، وفاقی حکومت کا تعلق نہیں ہے۔

بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی نے عدالت کو بتایا کہ پیمرا نے جس قانون کا سہارا لیا ہے اس میں زیر سماعت مقدمات رپورٹ کرنے پر پابندی نہیں ہے۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر حتمی دلائل طلب کرلئے، کیس کی سماعت گیارہ جون تک ملتوی کردی گئی۔

خیال رہے کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی نے زیر سماعت عدالتی مقدمات سے متعلق خبر یا ٹکرز چلانے پر پابندی عائد کردی تھی۔

پیمرا کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ خبروں، حالات حاضرہ اور علاقائی زبانوں کے تمام ٹی وی چینلز زیر سماعت عدالتی مقدمات کے حوالے سے ٹکرز اور خبریں چلانے سے گریز کریں اور عدالتی تحریری حکمناموں کی خبریں بھی رپورٹ نہ کریں۔

اس سلسلے میں مزید کہا گیا کہ عدالت، ٹریبونل میں زیر سماعت مقدمات کے ممکنہ نتیجے کے حوالے سے کسی بھی قسم کے تبصرے، رائے یا تجاویز و سفارشات پر مببنی کوئی بھی مواد نشر نہ کیا جائے۔

بعد ازاں، عدالتی رپورٹنگ کے حوالے سے صحافتی تنظیموں نے پیمرا کی جانب سے عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کے نوٹیفکیشن کو مسترد کردیا تھا۔

صحافتی تنظیموں پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کا اجلاس منعقد ہوا جس میں عدالتی رپورٹنگ پر پیمرا کی جانب سے عائد پابندی کا جائزہ لیا گیا۔

صحافتی تنظیموں نے پیمرا کی جانب سے عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کے نوٹیفکیشن کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پیمرا نوٹیفکیشن کو آزادی صحافت اور آزاد عدلیہ کے خلاف قرار دیتے ہیں۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کا آئین آزادی اظہار رائے اور معلومات تک رسائی کا حق دیتا ہے اور پیمرا عدالتی کارروائی کو رپورٹ کرنے پر پابندی لگانے کا اختیار نہیں رکھتا۔

اس حوالے سے کہا گیا کہ پیمرا نوٹیفکیشن آئین کے آرٹیکل 19 اور 19۔اے کی صریحاً خلاف ورزی ہے اور مطالبہ کیا کہ عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کا نوٹیفکیشن واپس لیا جائے۔

عدالتی رپورٹنگ پر پابندی: پیمرا اور وفاقی حکومت کو جواب جمع کرانے کیلئے مہلت مل گئی

سندھ ہائیکورٹ نے عدالتی رپورٹنگ کی اجازت دے دی

عدالتی رپورٹنگ پر پیمرا کی پابندی: لاہور ہائیکورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کردیے