پاکستان

وعدہ کرتا ہوں اپنے اہداف پر کمر کس لی تو اگلا آئی ایم ایف پروگرام آخری ہوگا، وزیر اعظم

ہم نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا، سہرا نواز شریف اور تیرہ اتحادی جماعتوں کے اکابرین کو جاتا ہے، شہباز شریف کا قوم سے خطاب

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان معاشی مشکلات سے نکل کر ترقی کی جانب گامزن ہو رہا ہے، یہ سفر نہ صرف مشکل اور طویل ہے بلکہ حکومت اور اشرافیہ سے قربانی مانگتا ہے جبکہ وعدہ کرتا ہوں اپنے اہداف پر کمر کس لی تو اگلا آئی ایم ایف پروگرام آخری ہوگا۔

ٹی وی چینل پر نشر قوم سے اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ عوام کو دل کی گہرائیوں سے حج اور عیدالاضحیٰ کے موقع پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

شہباز شریف نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی عصر حاضر میں مثال نہیں ملتی، غزہ پر ڈھائے گئے مظالم عصر حاضر نے اس سے پہلے نہیں دیکھے۔

انہوں نے کہا کہ دعا ہے کہ کشمیریوں اور فلسطینیوں کو ان کی آزادی کا حق ملے، اللہ تعالیٰ سے دعا ہے وہ ہماری دعائیں اور قربانی قبول فرمائے، غزہ میں 40 ہزار فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا۔

ملکی معاشی صورتحال کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اپریل 2022 میں اقتدار سنبھالا تو معاشی صورتحال ابتر تھی، پاکستان معاشی مشکلات سے نکل کر گامزن ہو رہا ہے، ہم نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا، ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے نواز شریف اور آصف زرداری کی رہنمائی میں کام کیا، سہرا نواز شریف اور تیرہ اتحادی جماعتوں کے اکابرین کو جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ معاشی ترقی کا یہ سفر نہ صرف مشکل اور طویل ہے بلکہ حکومت اور اشرافیہ سے قربانی مانگتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ 8 فروری کو قوم نے ہم پر اعتماد کا اظہار کیا، آج عوام کی نظریں حکومت پر ٹکی ہوئی ہیں، پچھلے برسوں میں مہنگائی کا طوفان آیا، غریب کو بہت تکلیف پہنچی، آج مہنگائی 38 فیصد سے 12 فیصد پر آگئی ہے اور آئندہ بھی مزید آسودگی ملنے کی توقع ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز پیٹرول کی قیمت مزید کم کی گئی ہے، پیٹرول اور ڈیزل سستا ہونے سے مہنگائی کے بوجھ تلے دبے عوام کو کچھ ریلیف ملے گا۔

’شرح سود میں کمی سے سرمایہ کاری بڑھے گی‘

شہباز شریف نے کہا کہ شرح سود 22 فیصد سے کم ہوکر 20 فیصد پر آگیا، شرح سود میں کمی سے سرمایہ کاری بڑھے گی، قرضےکم ہوں گے، ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہوگی، اس سے نہ صرف اربوں روپےکی بچت بلکہ ترقی و خوشحالی کا سنگ میل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اگر محنت کریں، ایثار اور قربانی کا جذبہ ہو تو کوئی رکاوٹ نہیں رہے گی، اس حوالے سے بہت ٹھوس فیصلے لے کر آؤں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا فرض ہے کہ شاہانہ اخراجات کا خاتمہ کرے، پی ڈبلیو ڈی کی وزارت زمانے بھر کرپشن میں بدنام شمار ہوتی ہے، اگر 100 ارب روپے کا ترقیاتی فنڈ ہو تو 50 فیصدکرپشن کی نظر ہوجاتے ہیں۔

’پاکستان پر بوجھ بننے والے تمام اداروں کا خاتمہ کردیا جائے گا‘

وزیر اعظم نے کہا کہ عوامی خدمت کے لیے قوم پر بوجھ وزارتیں یا ادارے ختم کرنا ناگزیر ہوگیا، جن اداروں کا عوام کی خدمت سے کوئی تعلق نہیں اور کرپشن کا منبع بن چکے ہیں ان کا خاتمہ ضروری ہے، ہماری حکومت کو 100 دن پورے ہوچکے ہیں، اگلے ڈیڑھ سے 2 ماہ میں عوام کے پاس مثبت نتائج لاؤں گا اور پاکستان پر بوجھ بننے والے تمام اداروں کا خاتمہ کردیا جائے گا اور اس حوالے سے کمیٹی بنادی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں جھانک کر رونے کا کوئی فائدہ نہیں، ماضی سے سیکھ کر پاکستان کا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرنا ہے، اللہ نے ہمیں بے شمار قدرتی وسائل سے نوازا ہے، عوام کو ملک بھر میں اندرونی کے ساتھ بیرونی سرمایہ کاری نظر آئے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹائزیشن کی وجہ سے کھربوں روپے کرپشن کی نظر ہورہے تھے، ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن عالمی معیار کی کمپنی کے حوالے کردی، ایف بی آرمیں موجود نالائق لوگوں کو ایک طرف کردیا گیا اور ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق بہترین لوگ آگے لائے ہیں۔

’بیرونی کے ساتھ ساتھ اندرونی سرمایہ کاری کو بھی یقینی بنائیں گے‘

شہباز شریف نے کہا کہ ہمارے لیے 30 فیصد محصولات زیادہ جمع ہونا خوش آئند ہے، آئندہ سال محصولات کے اہداف دکھنے میں بڑا چیلنج ہیں، لیکن چور بازاری اورکرپشن کا خاتمہ کریں تو مزید کھربوں کے محصولات جمع ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا ہے، ایس آئی ایف سی کے ذریعے صنعتی، زرعی، آئی ٹی، معدنیات میں سرمایہ کاری ہوگی، ہم بیرونی کے ساتھ ساتھ اندرونی سرمایہ کاری کو بھی یقینی بنائیں گے، آئی ایم ایف کا آخری پروگرام لینے جارہے ہیں، وعدہ کرتا ہوں اپنے اہداف پر کمر کس لی تو اگلا پروگرام آخری ہوگا اور ان شااللہ ترقی کی دوڑ میں ہمسایہ ممالک کو پیچھے چھوڑیں گے۔

’چین سے 3 لاکھ پاکستانیوں کو آئی ٹی کی ٹریننگ دلوائیں گے‘

ان کا کہنا تھا کہ طلبہ کو جدید علوم سے آراستہ کریں گے، پاکستان کی اپنی جو بصیرت ہے اسے بروئے کار لارہے ہیں، پورے پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی پھیلائیں گے، چین سے 3 لاکھ پاکستانیوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ٹریننگ دلوائیں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ برآمدات اور صنعتی و زرعی مصنوعات سستا بنانے کے لیے بجلی سستی کی، تقریباً ساڑھے 10 روپے بجلی کی قیمت تمام صنعتوں کے لیے کم کی ہے، بجلی سستی ہونے سے صنعتوں پر تقریباً 200 ارب روپے کا بوجھ کم ہوگا، جبکہ مصنوعات سستی کرنے کے لیے بجلی کی قیمت کم کی۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ اچھا ہونے کی تصدیق یہ ہے کہ اسٹاک ایکسچینج 76 ہزار پر پہنچا، ریئل اسٹیٹ میں اربوں کھربوں کی سرمایہ کاری ہوئی اور منافع کمائے گئے، امیر اور غریب کی تفاوت ختم کیے بغیر قائد کا پاکستان نہیں بن سکتا جبکہ حکومتی اخراجات میں کمی کے لیے خصوصی اقدامات کیے جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مئی میں اوورسیزپاکستانیوں نے 3 ارب ڈالر کی ترسیلات زر بھجوائیں، اوورسیزپاکستانیوں کو یقین ہوگیا پاکستان عظیم ملک بنے گا۔

’حکومت اپنے اخراجات بچائے گی، سادگی اوڑھنا بچھونا ہوگی‘

وزیراعظم نے کہا کہ خسارے والے منصوبوں کو بیچ کر وسائل حاصل کریں گے، جو قربانی دینی پڑی ہم مل کر دیں گے، جن منصوبوں پر پاکستان کی ترقی کا انحصار ہے انہیں وسعت دیں گے، حکومت اپنے اخراجات بچائے گی، سادگی اوڑھنا بچھونا ہوگی، عوامی پیسے پر عیاشی نہیں ہوگی، ایک ایک دھیلا ترقی پر خرچ کریں گے، حکومت مزید کارخانے نہیں لگائے گی، کاروبار نہیں کرے گی، کاروبار کے فروغ کے لیے نجی شعبے کی مدد کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام ترقی اور خوشحالی کا سب سے بڑا دشمن ہے، جب بھی ترقی و خوشحالی کا سفر شروع ہوا کوئی نہ کوئی حادثہ ہوگیا، رکاوٹوں سے ترقی کا سفر نہ صرف رکا بلکہ پیچھے کی جانب چل پڑے، ترقی و استحکام کا دشمن ہر وہ دہشت گرد ہے جو ملک سے سرمایہ بھگائے، ترقی کا دشمن ہر وہ اسمگلر ہے جو معیشت میں ڈکیتی کرتا ہے، ہر وہ بدعنوان دشمن ہے جو قوم کو کنگال کرکے جیب بھر رہا ہے۔

’بجلی چور بھی دشمن ہے جس کی چوری کی سزا بل دینے والوں کو مل رہی ہے‘

ان کا کہنا تھا کہ بجلی چور بھی دشمن ہے جس کی چوری کی سزا بل دینے والوں کو مل رہی ہے، عوام کا دشمن وہ ہے جو غازی اور شہدا کی توہین کرتا ہے، عوام کی خدمت کا فرض پورا نہ کرنے والا سرکاری اہلکار بھی دشمن ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ آزمائشوں سے گزرے بغیر آسودگی اور کامیابی حاصل نہیں ہوسکتی، امیر اور غریب کا فرق کم کیے بغیر پاکستان فلاحی مملکت نہیں بن سکتا، غریب پریشان ہے اور تنخواہ دارطبقہ بے بس ہے کہ اس پر ٹیکس لگتا ہے، اشرافیہ شاہانہ زندگی گزار رہے ہیں اور ٹیکس تنخواہ دار پر لگ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جدوجہد کا آغاز حکومت اور اشرافیہ سے کیا جارہا ہے، سب مل کر عہد کریں کہ 5 سال میں قوم کا مستقبل بدل دیں گے۔

یشما گل کو کیا ہوا تھا؟ انہوں نے سرجری کیوں کروائی تھی؟ اداکارہ نے بتادیا

ٹی 20 ورلڈکپ: جنوبی افریقہ نیپال کے خلاف اپ سیٹ شکست سے بچ گیا

سندھ کا ترقیاتی بجٹ باقی صوبوں کے مقابلے میں زیادہ ہے، وزیراعلیٰ کی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس