پاکستان

بیرون ملک پناہ لینے والوں کو پاسپورٹ کے اجرا پر پابندی کا نوٹیفکیشن سپریم کورٹ میں چیلنج

درخواست ایڈووکیٹ صائم چوہدری کی جانب سے 184(3) کے تحت دائر کی گئی، جس میں وفاقی حکومت، ڈی جی پاسپورٹ کو فریق بنایا گیا ہے۔
|

بیرون ملک پناہ لینے والوں کو پاسپورٹ کے اجرا پر پابندی کا نوٹی فکیشن سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔

درخواست ایڈووکیٹ صائم چوہدری کی جانب سے 184(3) کے تحت دائر کی گئی، جس میں وفاقی حکومت، ڈی جی پاسپورٹ کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ حکومت کی 5 جون کی پالیسی کو کالعدم قرار دیا جائے، درخواست میں فریقین کو فوری حکومت کی پالیسی پر عملدرآمد روکنے کی استدعا کی گئی ہے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ حکومت نے بیرون ملک پناہ لینے والوں کو پاسپورٹ جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، نوٹی فکیشن میں پابندی کی وجوہات نہیں بتائی گئیں۔

مزید کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے پابندی کا جاری کیا گیا نوٹی فکیشن تفریقی اور بنیادی حقوق کے بر خلاف ہے۔

درخواست میں مزید مؤقف اپنایا گیا ہے کہ حکومتی نوٹی فکیشن آئین کے آرٹیکل 10 ،10اے اور 25 کے بر خلاف ہے۔

یاد رہے کہ 11 جون کو وفاقی وزارت داخلہ نے بیرون ملک پناہ لینے والے پاکستانیوں کو پاسپورٹ جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، وزیر داخلہ کی جانب سے یہ بڑا فیصلہ ملکی سلامتی اور سیکیورٹی کے تناظر میں کیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اپنی وزارت کو اس سلسلے میں اقدامات کرنے کی ہدایات جاری کردی تھیں۔

رپورٹ کے مطابق محسن نقوی کی ہدایت پر وفاقی وزارت داخلہ نے اس حوالے سے مراسلہ وزارت خارجہ اور دیگر متعلقہ حکام کو ارسال کر دیا ہے۔

وزارت کی جانب سے جاری مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ایسے تمام پاکستانی جو کسی بھی بنیاد پر دوسرے ممالک میں پناہ لیں گے، ان کو پاسپورٹ نہیں ملے گا۔

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ ایسے پاکستانیوں کے پاسپورٹ منسوخ کردیے جائیں گے اور ان کی دوبارہ تجدید بھی نہیں کی جائے گی۔

واضح رہے کہ رواں سال کے آوائل میں پاسپورٹ کے نظام میں شفافیت لانے کے لیے ایک نئی پاسپورٹ اتھارٹی (پاکستان امیگریشن، پاسپورٹ اینڈ ویزا اتھارٹی) کے قیام کی تجویز وفاقی حکومت کو ارسال کی گئی تھی۔

نئی پاسپورٹ اتھارٹی کے قیام کے لیے ترمیمی آرڈیننس کے مسودے میں کہا گیا تھا کہ یہ ڈیجیٹل امیگریشن، ای ویزا، ایمرجنسی ٹریول ڈاکومنٹ، مشین ریڈایبل پاسپورٹس جاری کرے گی۔

مسودے میں کہا گیا کہ اتھارٹی پاکستانی شہریت کا سرٹیفکیٹ بھی جاری کرے گی، اتھارٹی کو پاسپورٹ، ویزا، تمام داخلی و خارجی پوائنٹس پر امیگریشن کے اختیارات ہوں گے، اس کے علاوہ نیشنل بارڈر مینجمنٹ، ایگزٹ کنٹرول لسٹ، پاسپورٹ کنٹرول لسٹ، ایف سی ایل سے متعلقہ مختلف سسٹمز بنانے کے بھی اختیارات ہوں گے۔

اتھارٹی کے پاس پاسپورٹ کے اجرا، ان کی تجدید، ویزا کے اجرا کے بھی اختیارات ہوں گے، اتھارٹی ویزا کی تجدید اور ان حوالوں سے درخواستیں بھی وصول کر سکے گی اور اس کے پاس امیگریشن، پاسپورٹ اور ویزا ڈیٹا ویئر ہاؤس بنانے اختیارات ہوں گے، جبکہ اتھارٹی سٹیزن شپ ایکٹ 1951، سٹیزن شپ رولز 1952 کے تحت سٹیزن شپ سرٹیفکیٹ جاری کر سکے گی۔

واضح رہے کہ حالیہ برسوں کے دوران روزگار کے مواقعوں میں کمی، معاشی بدحالی اور مہنگائی کے پیشِ نظر پاکستانی شہریوں کے ملک چھوڑنے اور دیگر ممالک میں رہائش اختیار کرنے کے رجحان میں کئی گنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

گزشتہ برس ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 2023 کی پہلی سہ ماہی کے دوران ساڑھے 4 لاکھ سے زائد پاکستانی مختلف ممالک روانہ ہو چکے ہیں۔

پاکستانیوں کی بڑی تعداد کا بیرون ملک جانے کا اندازہ پاسپورٹ دفاتر اور امیگریشن سینٹرز پر جا کر لگایا جا سکتا ہے جہاں اِن دنوں پاسپورٹ اور ویزا کے خواہشمندوں کی لمبی قطاریں دیکھی جا سکتی ہیں۔

اس وقت محکمہ پاسپورٹ اور امیگریشن کے ایک سینیئر عہدیدار نے بتایا تھا کہ پہلے ہمیں پورے ملک سے ایک دن میں 25 ہزار درخواستیں موصول ہوتی تھیں لیکن اب یہ تعداد یومیہ 45 ہزار سے زیادہ ہو گئی ہے۔

آڈیو لیکس کیس: فون ٹیپنگ سے متعلق کوئی قانون موجود نہیں، جسٹس بابرستار

نیب اور معیشت ساتھ نہیں چل سکتے، ہمیں نیب کو ختم کرنا ہے، بلاول بھٹو

پنجاب کے اسکولوں میں ہفتہ کے دن کی چھٹی کا اعلان