لائف اسٹائل

بچپن، امریکا، لندن، یورپ میں گزرا، والدہ کے ساتھ دارالامان میں بھی رہا، ایچ ایس وائے

والد میاں حامد یاسین پی پی پی سے وابستہ رہے، والدہ طلاق کے بعد مجھے ساتھ لے کر بیرون ملک چلی گئیں، بچپن میں روڈ حادثے کے دوران نابینا بن گیا تھا، فیشن ڈیزائنر

معروف فیشن ڈیزائنر و اداکار حسن شہریار یاسین المعروف ایچ ایس وائے نے انکشاف کیا ہے کہ ان کے والدین کی طلاق ہوجانے کی وجہ سے ان کا بچپن امریکا، برطانیہ اور یورپ سمیت دیگر ممالک میں گزرا جب کہ وہ کچھ عرصہ والدہ کے ساتھ دارالامان میں بھی رہے۔

ایچ ایس وائے نے حال ہی میں احمد بٹ کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں ںے کیریئر سمیت نجی زندگی پر کھل کر بات کی۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے والدین آپس میں کزن تھے لیکن اس کے باوجود شادی کے کچھ ہی عرصے بعد ان کی طلاق ہوگئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کا خاندان امیر رہا ہے، ان کے والد میاں حامد یاسین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے وابستہ رہے اور اعلیٰ عہدوں پر بھی فائز رہے جب کہ ان کی دوستی سابق وزیر اعلیٰ پنجاب مصطفیٰ کھر سے بھی تھی۔

ایچ ایس وائے نے بتایا کہ ان کی والدہ یورپی اور امریکی اسکولوں اور تعلیمی اداروں سے پڑھی ہوئی تھیں، اس لیے جب ان کی طلاق ہوگئی تو وہ انہیں ساتھ لے کر بیرون ملک چلی گئیں۔

فیشن ڈیزائنر کے مطابق ان کی والدہ کو ڈر تھا کہ کہیں ان کے شوہر ان کے بچے کو ان سے چھین نہ لیں، اس لیے وہ ایک سے دوسرے ملک زندگی گزارتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان کا بچپن، کبھی لندن تو کبھی جرمنی اور کبھی امریکا میں گزارا جب کہ انہوں نے بہت مشکل وقت بھی دیکھا اور والدہ کے ساتھ دارالامان میں بھی رہے۔

ایچ ایس وائے کے مطابق ایک وقت تھا جب ان کی والدہ نے دارالامان میں رہائش اختیار کی، جہاں بچوں کو رکھنے کی اجازت نہیں ہوتی تھی لیکن وہ والدہ کے ساتھ رہے اور وہاں رہتے ہوئے ہمیشہ چپ رہتے، آواز نہ نکالتے کہ کہیں کوئی سن نہ لے اور انہیں والدہ سمیت وہاں سے نکال نہ دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے 12 سال کی عمر میں بیرون ملک ہی روزگار کرنا شروع کیا، انہوں نے پیٹرول پمپ سے لے کر برگر کی دکان اور یہاں تک تعمیراتی کام کے دوران اینٹیں اٹھانے کا کام بھی کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ان کی عمر 15 سال ہوئی تب وہ والدہ کے ہمراہ پاکستان واپس آئے اور اس وقت انہیں اردو نہیں آتی تھی کیوں کہ ان کا بچپن باہر گزرا تھا۔

انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ بچپن میں وہ نہ صرف شرمیلے تھے بلکہ ان کی آواز بھی صحیح نہیں تھی، وہ توتلا بولتے تھے۔

ایچ ایس وائے نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان میں آنے کے کچھ ہی عرصے بعد ان کی روڈ حادثے میں بینائی چلی گئی تھی اور وہ کچھ عرصے تک بلکل اندھے بن چکے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ بینائی چلے جانے کے بعد ان کے متعدد آپریشن کیے گئے، ان کا چہرہ بھی سخت متاثر ہوا تھا، ان کے چہرے کی کھال اتر چکی تھی اور انہیں چہرے پر 400 ٹانکیں لگے تھے۔

ایچ ایس وائے کا کہنا تھا کہ بعد ازاں بڑی کوششوں سے ان کی بینائی واپس آئی اور آہستہ آہستہ ان کا چہرہ بھی ٹھیک ہوگیا جب کہ وقت کے ساتھ ساتھ ان کا توتلا پن بھی ختم ہوا۔

حسن شہریار یاسین کا کہنا تھا کہ انہوں نے بچپن میں ہی والدہ کے ہمراہ لیڈی ڈیانا کی شادی دیکھی تھی اور انہوں نے لیڈی ڈیانا کو سفید لباس میں دیکھا تو انہوں نے فیشن ڈیزائنر بننے کا سوچا اور پھر مسلسل اسی سوچ پر قائم رہے اور کچھ ہی سال میں نوجوانی کے اندر ہی فیشن ڈیزائنر بن گئے۔

انہوں نے بتایا کہ 1994 میں انہوں نے لاہور میں پہلی بار ایک فیشن شو کے لیے بطور فیشن ڈیزائنر آڈیشن اور انٹرویو دیا، جس میں مصطفیٰ کھر کی بیٹی فیشن ڈیزائنر آمنہ ملک نے بھی ان سے انٹرویو لیا اور ان کا انتخاب ہوگیا، جس کے بعد ان کا کیریئر شروع ہوا۔

پچیس ہزار میں کاروبار شروع کرنے والا ’ایچ ایس وائے‘ برانڈ کیسے بنا؟

پاکستان میں سب اداکاروں نے پلاسٹک سرجریز کروا رکھی ہیں، ایچ ایس وائے

گن پوائنٹ پر شادی کرنی پڑی تو مہوش حیات سے کروں گا، حسن شہریار یٰسین