پاکستان

پی ٹی آئی کی صنم جاوید کو رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار کر لیا گیا

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کی جانب سے ڈنم جاوید کو ٹوئٹس کے مقدمے میں رہا کیا گیا لیکن کچھ ہی دیر میں اسلام آباد پولیس نے دوبارہ گرفتار کر لیا۔

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کی جانب سے رہائی کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما صنم جاوید کو اسلام آباد پولیس نے دوبارہ گرفتار کر لیا۔

ڈان نیوز کے مطابق پی ٹی آئی رہنما صنم جاوید کو سیشن کورٹ اسلام آباد پیش کیا گیا، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا، ایف آئی اے کی جانب سے صنم جاوید کے 6 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے ڈیوٹی جج ملک محمد عمران کی عدالت میں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی۔

عدالت نے صنم جاوید کےوکلا کی مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی استدعا منظور کرلی اور رہائی کے بعد صنم جاوید گھر روانہ ہوگئیں۔

ابھی ان کی رہائی کو کچھ دیر ہی ہوئی تھی کہ اسلام آباد کی رمنا پولیس نے انہیں دوبارہ گرفتار کر لیا۔

صنم جاوید کے وکیل علی اشفاق نے کہا کہ صنم جاوید کو رمنا پولیس نے گرفتار کیا۔

انہوں نے کہا کہ قانون کا احترام کرنے والوں کا جو رویہ ہوتا ہے وہی اختیار کیا اور ہم نے بغیر مزاحمت کے صنم جاوید کو پولیس کے حوالے کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہی قانون کا احترام کرنے والوں کو رویہ ہونا چاہیے اور یہی ہم نے کیا۔

صنم جاوید کے خلاف ایف آئی اے میں درج مقدمے میں ان پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر سیکیورٹی ادارےکےخلاف ہرزہ سرائی کا الزام تھا۔

ایف آئی اے سائبر کرائم اسلام آباد نے 10 جولائی کو صنم جاوید کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا، مقدمے میں ایکس کے اکاؤنٹ پر سیکیورٹی ادارےکےخلاف ہرزہ سرائی کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔

متن کے مطابق صنم جاوید کے ایکس کے اکاؤنٹ سے ریاست کے اداروں کے خلاف عوام کو بھڑکایا گیا ،مقدمہ الیکڑانک کرائم ایکٹ 2016 کی دفعات 9 اور 10 کے تحت درج کیا گیا۔

10 جولائی کو لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی رہنما صنم جاوید کو گوجرانولہ کے مقدمے سے ڈسچارج کردیا تھا تاہم ایف آئی اے نے صنم جاوید کو گوجرانوالا سینٹرل جیل سے ہی ایک اور مقدمے میں گرفتار کرلیا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے صنم جاوید کو گوجرانوالہ کے مقدمے سے ڈسچارج کرنے کا 14 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ انویسٹی گیشن افسر کا صنم جاوید کو ایک کے بعد دوسرے کیس میں گرفتار کرنا بدنیتی پر مبنی ہے، اس حوالے سے کہا گیا کہ بدقسمتی سے صنم جاوید کے جیل میں ہونے کے باوجود لاہور اور گوجرانوالہ کے ڈپٹی کمشنرز نے بھی نظر بندی کے احکامات جاری کیے۔

5 جون کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت سے 9 مئی کے تین مقدمات میں ضمانت منظوری اور سرگودھا ڈسٹرکٹ جیل سے رہائی کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما صنم جاوید کو گوجرانوالہ پولیس نے دوبارہ گرفتار کر لیا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا اور اس دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جبکہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔

9مئی کے واقعات میں ملوث ہونے کے الزام میں پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماؤں یاسمین راشد، محمودالرشید، اعجاز چوہدری کے ساتھ ساتھ صنم جاوید کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔

6 جون کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما صنم جاوید کوگوجرانوالہ کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔