پاکستان

سخت سیکیورٹی انتظامات کے ساتھ یوم عاشور عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا

کراچی میں 10 محرم الحرام کا مرکزی جلوس نشتر پارک سے برآمد ہوا تھا اور شہر کے مختلف علاقوں میں موبائل فون سروس جزوی طور پر معطل رہی تھیں۔

پاکستان میں یومِ عاشور (10 محرم الحرام) خاتم النبیین رسول اکرم ﷺ کے نواسے حضرت امام حسینؓ سمیت دیگر شہدائے کربلا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے روایتی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا جہاں اس موقع پر ملک بھر میں سخت سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

اس موقع پر ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں ماتمی جلوس نکالے گئے جبکہ زاکرین اور علمائے کرام نے حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تعلیمات اور سانحہ کربلا کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔

ماتمی جلوسوں کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے جامع حفاظتی اقدامات کیے گئے تھے۔

سندھ

ڈان نیوز کے مطابق کراچی میں 10 محرم الحرام کا مرکزی جلوس نشتر پارک سے برآمد ہوا اور حسینیاں ایرانیاں امام بارگاہ پر اختتام پذیر ہوا جبکہ اس دوران کراچی کے مختلف علاقوں میں موبائل فون سروس جزوی طور پر معطل رہیں۔

کراچی میں موٹرسائیکل کی ڈبل سواری، اسلحےکی نمائش، ہیلی کیم، ڈرون اڑانے پرپابندی عائد کی گئی تھی۔

سندھ کے تیسرے بڑے شہرسکھر میں یوم عاشور پر ضلع بھر سے 40 سے زائد ماتمی جلوس اور 80 سےزائد مجالس عزا ہوئیں۔

مرکزی ماتمی جلوس مرکزی امام بارگاہ غریب آباد سے نکالا گیا جبکہ روہڑی میں ضریح اقدس کا ماتمی جلوس کربلا میدان سے نکالا گیا۔

پنوعاقل کا ماتمی جلوس امام بارگاہ قصر فاطمہ سے نکالا گیا، سکھر میں شہریوں نے عزاداروں کے لیے چائے، شربت اور ٹھنڈے پانی کی سبیلیں لگائی گئی ہیں۔

سکھر میں 2200 پولیس اور 400سے زائد رینجرز کے جوانوں نے سیکیورٹی کے فرائض انجام دیے جبکہ ماتمی جلوسوں کی گزرگاہوں کی طرف آنے والے راستوں کو سیل کردیا گیا تھا۔

جلوسوں کی نگرانی کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔

ضلع کندھ کوٹ کے مختلف امام بارگاہوں سے 10 محرم الحرام کے 24 جلوس برآمد ہوئے جس سیکڑوں عزاداروں نے شرکت کی۔

ترجمان پولیس نے بتایا کہ سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے تھے اور تمام خارجی و داخلی راستے سیل کر کے پولیس اور رینجرز کو تعینات کیا گیا ہے۔

ترجمان پولیس کا کہنا تھا کہ سندھ بلوچستان بارڈرز کو مکمل سیل کردیا گیا تھا جبکہ ضلع بھر میں موبائل سروس بھی معطل رہے گی۔

پنجاب

لاہور میں یوم عاشور پر پولیس کے 11ہزار 500 سے زائد افسران و اہلکار سیکیورٹی ڈیوٹی پر مامور کیے گئے تھے۔

لاہور پولیس کے مطابق 231 مجالس اور 46 عزاداری جلوسوں کو بھرپور سیکیورٹی فراہم کی گئیں اور اس دوران 30ایس پیز، 49 ایس ڈی پی اوز، 137 ایس ایچ اوز اور انچارج انویسٹی گیشنز اور 781 اپر سبارڈینیٹس تعینات تھے۔

یوم عاشور کے مرکزی جلوس پر 12 ایلیٹ فورس کی ٹیمیں، 12 پی آر یو اور 17 ڈولفن اسکواڈ کی ٹیمیں تعینات کی گئی تھیں۔

سی سی پی او لاہور کا کہنا تھا کہ عزاداروں کی سیکیورٹی کے لیے شہر بھر میں 127 ناکے لگائے گئے تھے۔

پنجاب کے دوسرے بڑے شہر فیصل آباد میں بھی یوم عاشور کا مرکزی جلوس امام بارگاہ عزا خانہ سے برآمد ہوا اور روایتی راستوں سے ہوتا ہوا اختتام پذیر ہوا۔

پولیس نے بتایا کہ مختلف علاقوں سے برآمد جلوس گھنٹہ گھر چوک پرمرکزی جلوس میں شامل تھے جہاں ضلع بھر میں 153 جلوس اور 25 مجالس کا انعقاد کیا گیا۔

فیصل آباد میں سیکیورٹی کے لیے 4 ہزار سے زائد پولیس اہلکار ڈیوٹی پر تعینات تھے۔

ملتان میں یوم عاشور پر 117 جلوس اور 160 مجالس کا اہتمام کیا گیا، مرکزی ماتمی جلوس امام بارگاہ حرا حیدریہ سے برآمد ہوا جو روایتی راستوں سے ہوتا ہوا دربار شاہ شمس تبریز پر اختتام پذیر ہوا۔

ملتان میں بھی میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

اسی طرح رحیم یار خان میں 72جلوس، 14مجالس منعقد ہوئیں، مرکزی جلوس امام بارگاہ لنگرحسینی سے برآمد ہوا اور روایتی راستوں سے ہوتا ہوا شام کے وقت لنگر حسینی پر اختتام پذیر ہوا۔

رحیم یار خان میں جلوس و مجالس کے لیے سیکیورٹی ہائی الرٹ کی گئی جبکہ 3ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات تھے۔

ڈی پی او نے بتایا تھا کہ جلوس کے راستوں پر خاردار تاریں نصب کرکے کنٹینرز کھڑے کر دیے گئے تھے اور اس دوران موبائل فونز اور انٹرنیٹ سروس جلوسوں کے اختتام تک معطل رکھی گئی تھیں۔

خیبرپختونخوا

ڈان نیوز کے مطابق خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں 10محرم الحرام کا مرکزی جلوس امام بارگاہ سید علی رضوی سے دوپہر 11 بجے برآمد ہوا۔

پشاوراور اس کے گرد و نواح میں یوم عاشورکے 12 جلوس ذوالجناح برآمد ہوئے اور محرم الحرم کے حوالے سے شہر میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔

سیکیورٹی کے لیے 14ہزار پولیس افسران و اہلکار ڈیوٹیاں سرانجام دے رہے تھے اور اندورن شہر جلوس ہونے کی وجہ سے شہر کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا تھا۔

جلوس نکلنے سے قبل بم ڈسپوزل اسکواڈ (بی ڈی یو) کی ٹیمیں علاقےکو کلیئر کیا، جلوس کی گزر گاہوں کو قناطیں لگا کر بند کیا گیا اور شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر پولیس کی ناکہ بندی کر دی گئی تھی۔

جلوسوں کی کنٹرول روم میں سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے نگرانی کی گئی۔

ضلع ڈیرہ اسمعٰیل خان میں یوم عاشور کا مرکزی جلوس امام بارگاہ بموں شاہ سے برآمد ہوا جو تعزیہ امام حسین عزاداروں کے حصار میں کوٹلی امام حسین کی جانب گامزن رہا۔

ڈیرہ اسمعٰیل خان میں جلوس کے راستوں پر شربت اور دودھ کی سبیلیں لگائی گئی تھیں، سیکیورٹی کے لیے خار دار تاریں اور کنٹینر لگا کر راستوں کو سیل کر دیا گیا تھا جبکہ ساڑھے 8 ہزار سے زائد پولیس اہلکار سیکیورٹی کے لیے تعینات تھیں۔

ڈیرہ اسمعٰیل خان میں نویں محرم سے موٹرسائیکل چلانے پر مکمل پابندی عائد تھی جبکہ دو دن کے لیے شہر میں تمام موبائل نیٹ ورکس سروسز معطل تھیں۔

بلوچستان

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں عاشور کامرکزی ماتمی جلوس امام بارگاہ مومن آبادسے برآمد ہوا جو لیاقت بازار، پرنس روڈ سے ہوتے ہوئے عملدار روڈ پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔

کوئٹہ میں 10 ہزار سے زائد پولیس اوع ایف سی اہلکار سیکیورٹی کے لیے تعینات کیے گئے تھے جبکہ یوم عاشور کے جلوس کی فضائی نگرانی بھی کی جارہی تھی اور جلوس کے روٹس پر ایک ہزار سے زائد سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے تھے۔

محرم الحرام میں سیکیورٹی انتظامات کیلئے ملک بھر میں فوج تعینات کرنے کی منظوری

ملک بھر میں 9 محرم الحرام کے پر امن جلوس مختلف شہروں سے برآمد

محرم کے دوران سوشل میڈیا ایپس کی بندش کا فیصلہ وزیراعظم کریں گے