پاکستان

پاسپورٹ آفس کی ایف بی آر سے سیاہی کی کھیپ کی کلیئرنس میں تاخیر نہ کرنے کی درخواست

پرنٹنگ سیاہی کا موجودہ ذخیرہ ختم ہوگیا ہے اور اگر کنسائنمنٹ کی کلیئرنگ میں کوئی تاخیر ہوئی تو یہ قومی بحران کا باعث بنے گا، ڈائریکٹوریٹ

سیاہی کی ایک کھیپ کو تیزی سے کلیئر کرنے کے لیے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹ نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے رابطہ کرلیا تاکہ شہریوں کو ڈیلیور کیے جانے والے پاسپورٹ کے بڑے پیمانے پر بیک لاگ کو کم کرنے میں مدد حاصل کی جاسکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف بی آر کو لکھے گئے خط میں، ڈائریکٹوریٹ نے کہا کہ وینڈر نے کنسائنمنٹ میں پہلے ہی تاخیر کر دی تھی، جو اب اتوار کو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچے گی۔

اتھارٹی نے کہا کہ ان کے پاس پرنٹنگ سیاہی کا موجودہ ذخیرہ ختم ہوگیا ہے اور اگر کنسائنمنٹ کی کلیئرنگ میں کوئی تاخیر ہوئی تو یہ قومی بحران کا باعث بنے گا۔

خط میں کہا گیا ہے کہ کہ لہذا یہ درخواست کی جاتی ہے کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل کو عوامی مفاد میں کسی بھی بحران سے بچنے کے لیے، کسٹم سے مؤخر ادائیگی کی بنیاد پر پروڈکشن کنسائبل کی مذکورہ کنسائنمنٹ حاصل کرنے کی اجازت دی جائے۔

پاسپورٹ ڈائریکٹوریٹ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ فنڈز کی عدم دستیابی یا کسٹم ڈیوٹی اور ٹیکس سے متعلق دعوؤں پر کارروائی میں تاخیر کی وجہ سے متعلقہ حکام وقت پر کنسائنمنٹس کو کلیئر نہیں کرتے جس سے پاسپورٹ کی تیاری کے کاموں میں تاخیر ہوتی ہے۔

ڈائریکٹوریٹ نے 15 دن کے اندر کنسائنمنٹ پر کسٹم ڈیوٹی اور ٹیکس ادا کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے۔

پرنٹنگ سیاہی کی ترسیل میں تاخیر نے پاسپورٹ کی چھپائی کے عمل میں نمایاں طور پر رکاوٹ ڈالی ہے، جس سے صارفین کو ، حتیٰ کہ فوری زمرے میں اضافی ادائیگی کرنے والے صارفین کو اپنے پاسپورٹ حاصل کرنے کے لیے مہینوں تک انتظار کرنا پڑتا ہے۔

یاد رہے کہ اس ہفتے کے شروع میں امیگریشن اور پاسپورٹ کے ڈائریکٹر جنرل مصطفیٰ جمال قاضی نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بتایا کہ ’نارمل‘ کیٹیگری میں تقریباً ایک کروڑ 65 لاکھ پاسپورٹ زیر التوا ہیں۔