پاکستان

جولائی میں دہشتگردی میں اضافہ، 108 افراد جاں بحق ہوئے

سیکیورٹی فورسز نے اپنی کارروائیاں تیز کر دیں اور جولائی میں کم از کم 50 دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔

اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ جون میں معمولی کمی کے بعد جولائی کے دوران ملک بھر میں دہشت گردوں کے تشدد میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ میں پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کے مطابق جولائی میں 79 عسکریت پسند حملے ہوئے، جس کے نتیجے میں 108 افراد کی موت اور 71 دیگر زخمی ہوئے۔

حملوں میں 14 فیصد اضافہ ہوا جبکہ اموات حیران کن طور پر 80 فیصد بڑھیں اور زخمیوں میں جون کے مقابلے میں 9 فیصد اضافہ ہوا۔

بڑھتے ہوئے پُرتشدد واقعات کے ردعمل میں سیکیورٹی فورسز نے اپنی کارروائیاں تیز کر دیں اور جولائی میں کم از کم 50 دہشت گردوں کو ہلاک کیا، یہ جون کے مقابلے میں 56 فیصد اضافہ ہے۔

دہشت گردی کے زیادہ تر حملے خیبر پختونخوا اور اس کے ضم شدہ قبائلی اضلاع (سابقہ فاٹا) میں ہوئے، خیبرپختونخوا میں 36 حملے رپورٹ ہوئے، جن کے نتیجے میں 60 افراد کی موت ہوئی جبکہ 27 دیگر افراد زخمی ہوئے، صوبے کے قبائلی اضلاع میں 26 حملوں میں 30 افراد کی موت ہوئی۔

بلوچستان میں 12 دہشت گردی کے حملوں میں 12 افراد ہلاک اور 24 زخمی ہوئے، سندھ کو 5 حملوں کا سامنا کرنا پڑا، جس کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک اور 2 زخمی ہوئے، جولائی میں سب سے اہم پیش رفت 18 جولائی کو پنجاب کے محکمہ انسداد دہشت گردی کے ہاتھوں القاعدہ کے رہنما امین الحق کی گرفتاری تھی۔

سیکیورٹی فورسز نے خفیہ اطلاعات پر مختلف کارروائیوں میں کالعدم ٹی ٹی پی کے 6 اہم کمانڈروں کو ہلاک کیا، ان میں قبائلی ضلع خیبر کی وادی تیراہ میں نجیب عرف عبدالرحمن اور اشفاق عرف معاویہ، باجوڑ میں عرفان اللہ عرف عدنان، گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں شاہ فیصل، شمالی وزیرستان میں نور رحمٰن اور پشاور میں کالعدم ٹی ٹی پی کے شیڈو گورنر پشاور شامل تھے۔