دنیا

افغانستان سے دہشتگردی کی کارروائیاں روکنے کیلئے پرعزم ہیں، امریکا

امریکا اور پاکستان نے تحریک طالبان پاکستان اور داعش خراسان جیسی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف جنگ میں اپنے تعاون کو تیز کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

امریکا نے پاکستان تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) جیسے گروپوں کی جانب سے پڑوسی ممالک کے خلاف دہشت گردانہ کارروائی کے لیے افغانستان کی سرزمین کو استعمال کرنے اور نئی بھرتی روکنے کے لیے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی جانب سے یہ بیان افغانستان کی بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال پر بڑھتے ہوئے خدشات کے رد عمل میں سامنے آیا ہے۔

اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دہشت گرد گروہ بشمول تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) دوبارہ طاقت حاصل کر رہے ہیں اور علاقائی استحکام کے لیے ایک اہم خطرہ ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے جمعرات کو بریفنگ کے دوران اقوام متحدہ کی رپورٹ پر روشنی ڈالی، جس میں افغانستان میں دہشت گرد گروپوں کی بڑھتی ہوئی موجودگی پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے اس خطرے سے نمٹنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ’ہم شراکت داروں اور اتحادیوں کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں، ہم افغانستان سے خطرات کو دوبارہ ابھرنے سے روکنے کے لیے بھی کام کررہے ہیں۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی افغانستان میں اپنے کیمپوں میں دہشت گردوں کو بھرتی اور تربیت دینے کے لیے القاعدہ، داعش خراسان (آئی ایس کے)، افغان طالبان جیسے دہشت گرد گروپوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔

پٹیل نے بریفنگ میں بتایا کہ امریکا ’ٹی ٹی پی کی بھرتی کی کوششوں کا مقابلہ کرنے‘ کے لیے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے، جس کا مقصد ان کی صلاحیت میں خلل ڈالنا ہے جو علاقائی استحکام کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ داعش خراسان ایک بین الاقوامی دہشت گرد نیٹ ورک ہے جو عالمی دہشت گرد حملے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے’۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ افغانستان دوبارہ دہشت گردانہ حملوں کے لیے ایک لانچنگ پیڈ کے طور پر کام نہیں کرے گا، جب کہ ہم اپنی افغانستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کے لیے مکمل کوششیں کررہے ہیں۔

نیویارک میں پاکستان کے اقوام متحدہ کے مشن نے کہا ہے کہ اس نے افغانستان سے متعلق بریفنگ اور نجی مشاورت کے دوران ٹی ٹی پی کے خطرے کا معاملہ سلامتی کونسل میں اٹھایا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ’پاکستان سمیت دیگر ممالک کی جانب سے اقوام متحدہ کے اداروں کے ساتھ وقتاً فوقتاً اپنے تحفظات کو اجاگر کرنے اور اس مسئلے پر معلومات فراہم کرنے کا سلسہ جاری ہے‘۔

رواں سال مئی میں امریکا اور پاکستان نے تحریک طالبان پاکستان اور داعش خراسان جیسی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف جنگ میں اپنے تعاون کو تیز کرنے پر اتفاق کیا۔

ایک مشترکہ بیان میں انہوں نے تسلیم کیا کہ ٹی ٹی پی، آئی ایس کے اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کا مقابلہ کرنے کے لیے شراکت داری خطے میں سلامتی کو آگے بڑھائے گی اور بین الاقوامی دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے دو طرفہ اور علاقائی تعاون کے نمونے کے طور پر کام کرے گی۔