پاکستان

گلگت بلتستان میں ہیٹ ویو، گلیشیئرز پگھلنے سے سیلابی صورتحال

گلیشیئرز کے پگھلنے کے باعث دریاؤں، ندی نالوں میں پانی کی سطح بلند ہونے سے مختلف علاقوں میں سیلاب کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے، محکمہ موسمیات

گلگت بلتستان میں تقریباً ایک ہفتے سے جاری ہیٹ ویو کے بعد گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے کی وجہ سے پہاڑی علاقے سے گزرنے والی متعدد ندی نالوں میں طغیانی آرہی ہے، جس میں کئی سڑکیں اور سرکاری و نجی املاک بہہ گئیں۔

ایسوسی ایٹ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے مطابق گلگت بلتستان میں شدید گرمی کی تازہ لہر کے باعث گلیشیئرز کے پگھلنے کے باعث دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کی سطح بلند ہونے سے مختلف علاقوں میں سیلاب کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔

محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پانی کی سطح بلند ہونے سے مختلف سڑکوں، لنک روڈز، پھسو گوجال میں شاہراہ قراقرم، ہوٹلوں اور سرکاری عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔

محکمہ موسمیات نے ممکنہ برفانی جھیلوں کے پھٹنے کے بارے میں خبردار کیا ہے، جس سے نشیبی بستیوں کے لیے خطرہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شیگر میں دریائے برالڈو میں گلیشیئر پگھلنے کی وجہ سے آنے والے سیلاب نے زرعی زمینوں، درختوں اور اس علاقے کو ٹیسٹن گاؤں سے جوڑنے والی سڑک کو تباہ کر دیا۔

دریائے ہنزہ میں ہفتے کے روز بھی اونچے درجے کا سیلاب آیا، جس سے اطراف کے علاقوں میں خطرہ پیدا ہوگیا ہے، مقامی لوگوں نے بتایا ہے کہ پانی نے غلپن، پاسو اور گوجال میں زرعی زمین کو تباہ کر دیا، جب کہ پاسو کے قریب شاہراہ قراقرم کو بھی نقصان پہنچا، سیلاب سے پاسو میں زرعی اراضی اور ٹرانسمیشن لائنیں بھی تباہ ہوگئیں۔

دنیور نالے میں اچانک سیلابی پانی آنے سےمانگا روڈ کو نقصان پہنچا، اس کے علاوہ ڈینیور پاور ہاؤس کو پانی فراہم کرنے والے ایک چینل کو بھی نقصان پہنچا، نومل میں دریائے ہنزہ میں سیلاب نے 18 میگاواٹ کے نلتر ہائیڈرو پاور اسٹیشن کی ٹرانسمیشن لائنیں بہا دیں، جس سے گلگت کو بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی۔

وادی نلتر میں بھی سیلاب آیا، منگل اور بدھ کو گلگت شہر بجلی سے محروم رہا تاہم حکام جمعرات کی شام بجلی بحال کرنے میں کامیاب ہو گئے۔

راؤنڈو کے علاقے میں بلتستان اور دیگر علاقوں کے درمیان ٹریفک معطل رہی، جب کہ بگھڑو کے قریب اسی طرح کے ایک واقعے نے بلتستان ہائی وے کو بلاک کر دیا، بعد ازاں اس مقام پر ٹریفک بحال کر دی گئی۔

جی بی انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے ڈائریکٹر شہزاد شگری نے کہا ہے کہ پورے خطے میں دریاؤں اور نالوں میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے اور اس رجحان کی وجہ موسمیاتی تبدیلی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگست کے آخر تک گلیشیئر پھٹنے سےدریاؤں میں پانی کی سطح میں اضافے کے باعث سیلاب کے خطرات موجود ہیں، کیونکہ اس مہینے میں درجہ حرارت زیادہ سے زیادہ سطح پر پہنچ جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 30 سالوں میں اوسط درجہ حرارت میں 0.5 ڈگری سیلسیس کا اضافہ ہوا ہے، دوسری بات یہ کہ گزشتہ سیزن میں برف باری بہت دیر سے شروع ہوئی جس نے صورتحال کو مزید خراب کردیا۔

شہزاد شگری کے مطابق نومبر اور دسمبر میں پہاڑوں پر ہونے والی برف باری برف کو مستحکم کرتی ہے، فروری اور مارچ میں ہونے والی برف باری غیر مستحکم رہتی ہے۔

اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق گلگت بلتستان 2800 سے زائد گلیشیائی جھیلوں کا مسکن ہے، جن میں سے اکثر قراقرم اور ہمالیہ کے پہاڑی سلسلوں میں واقع ہیں۔

جھیلیں پھٹنے کے اس عمل کو گلیشیل لیک آؤٹ برسٹ فلڈز (گلوف) کہا جاتا ہے، جو اس وقت ہو سکتا ہے جب گلیشیائی جھیلوں میں پانی کی سطح بہت زیادہ بڑھ جائے اور رکاوٹیں ناکام ہو جائیں۔