پاکستان

سود کی ادائیگی میں تقریباً چار گنا اضافے کا انکشاف

ایف بی آر نے ٹیکسوں کی مد میں 60 کھرب 10 ارب روپے جمع کیے، مالی سال 22-2021 میں سود کی ادائیگیوں پر 30 کھرب 30 ارب کروڑ روپے خرچ کیے گئے، وزیر خزانہ

وزارت خزانہ کی جانب سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے سامنے پیش کیے گئے اعداد و شمار میں انکشاف ہوا ہے کہ گزشتہ 2 برسوں کےدوران سرکاری قرضوں پر سود کے اخراجات میں 260 فیصد اضافہ ہوگیا جس کے باعث ٹیکس وصولی اور قرض پر سود کی ادائیگی کے درمیان فرق تقریباً ایک تہائی سکڑ کر 29 کھرب روپے سے کم ہوکر 10 کھرب روپے رہ گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر کامران مرتضیٰ کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے تحریری جواب میں ایوان کو بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکسوں کی مد میں 61 کھرب روپے جمع کیے جبکہ 22-2021 میں سود کی ادائیگیوں پر 32 کھرب روپے خرچ کیے گئے جو کہ 29 کھرب روپے کے فرق کو ظاہر کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 23-2022 میں ٹیکس وصولی بڑھ کر 72 کھرب روپے ہو گئی، لیکن سود کے اخراجات اضافے کے بعد 57 کھرب روپے پر پہنچ گئے اور دونوں کے درمیان فرق کم ہو کر 15 کھرب روپے رہ گیا، اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ 24-2023 میں ٹیکس وصولی 93 کھرب روپے رہی اور سود کی ادائیگی بڑھ کر 83 کھرب روپے تک پہنچ گئی، یہ 10 کھرب روپے کا فرق ہے۔

تاہم وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ حکومت نے اپنا وصول کردہ پورا ٹیکس سود کی ادائیگی پر خرچ کر دیا، انہوں نے کہا کہ وفاق کی ٹیکس آمدنی سود کے اخراجات سے زیادہ رہی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے بینکنگ سیکٹر کے علاوہ سرمایہ کاروں کی تعداد بڑھانے کے لیے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے ذریعے شریعہ کمپلائنٹ بونڈز متعارف کرائے، اس سلسلے میں قوانین میں ترمیم کی گئی ہے تاکہ پرائمری ڈیلرز، بینکوں کے علاوہ دیگر افراد اور سرمایہ کار بھی بینکنگ سیکٹر پر انحصار کم کرنے کے لیے سرکاری سیکیورٹیز کی نیلامی میں حصہ لے سکیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 30 جون تک کمرشل بینکوں کی طرف سے کل قرضے 385 کھرب 35 ارب روپے رہے، انہوں نے کہا کہ 30 جون تک پبلک سیکٹر انٹرپرائزز (پی ایس ایز) پر قرض 21 کھرب 30 ارب روپے تک پہنچ گیا، کہ کمرشل بینکوں سے لیے گئے مجموعی قرض کا 5.6 فیصد بنتا ہے، انہوں نے کہا کہ اس سے مالی سال 2024 کے دوران 72 ارب 20 کروڑ یا 3.3 فیصد کمی ظاہر ہوتی ہے جو کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں 29.6 فیصد زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر نے ہمیشہ مختلف اقدامات کے ذریعے ٹیکس نیٹ بڑھانے کی کوشش کی ہے، سال 2023 کے دوران 35 لاکھ سے زائد نئے ٹیکس دہندگان رجسٹرڈ ہوئے، آئندہ 5 برسوں کے دوران نئے ٹیکس دہندگان کی تعداد میں 40 لاکھ 50 ہزار اضافے کی توقع ہے۔