پاکستان

تاجر ’بھاری‘ ٹیکس نوٹسز سے پریشان، ہڑتال کی دھمکی

انہیں 60 ہزار روپے کی ناقابل برداشت حد تک زیادہ رقم ادا کرنے کے نوٹس بھیجے جا رہے ہیں اور کسی دکاندار کے لیے ہر ماہ 60 روپے ادا کرنا ناممکن ہے، سربراہ کے سی سی آئی

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے چھوٹے کاروباروں اور خوردہ فروشوں کو بھاری ٹیکس نوٹس جاری کیے جانے کے بعد چیمبرز آف کامرس اور تاجروں کی تنظیموں نے ملک گیر ہڑتال شروع کرنے کی دھمکی دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تاجروں کی تنظیموں نے 60 ہزار روپے کے ٹیکس چالان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت کی جانب سے حال ہی میں شروع کی گئی تاجر دوست اسکیم (ٹی ڈی ایس) کے مقاصد کے خلاف ثابت ہوں گے۔

ان کے مطابق جن لوگوں نے ٹی ڈی ایس اسکیم کے تحت رجسٹریشن کرائی تھی ان سے وعدہ کیا گیا تھا کہ انہیں 1200 روپے سے زیادہ ٹیکس ادا نہیں کرنا پڑے گا، کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر افتخار احمد شیخ نے بتایا کہ لیکن اب، انہیں 60 ہزار روپے کی ناقابل برداشت حد تک زیادہ رقم ادا کرنے کے نوٹس بھیجے جا رہے ہیں، اور کسی دکاندار کے لیے ہر ماہ 60 روپے ادا کرنا ناممکن ہے۔

انہوں نے ایف بی آر پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر تمام نوٹس واپس لے اور کم از کم تین ماہ کے لیے اسکیم پر عمل درآمد روک دے، افتخار احمد شیخ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ٹیکس حکام ٹی ڈی ایس کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ غیر رجسٹرڈ افراد سمیت ہر کسی کو نوٹس بھیجے جا رہے ہیں، کے سی سی آئی کے سربراہ کے مطابق تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے ساتھ اس اسکیم کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے تاکہ دکاندار، جو پہلے سے ہی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں، کو کسمپرسی میں جانے سے بچایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کے بے تحاشہ بلوں نے مہنگائی کا طوفان کھڑا کر دیا ہے جس نے چھوٹے دکانداروں کے لیے روٹی کمانا مشکل بنا دیا ہے، ہر ماہ 60,000 روپے بطور ٹیکس ادا کرنے کے مطالبے سے دکانداروں کے پاس اپنا کاروبار سمیٹنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچے گا۔

افتخار احمد شیخ نے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے اپیل کی کہ وہ ایف بی آر کو ایسے غیر حقیقی ٹیکس کا مطالبہ کرنے سے روکیں۔

مرکزی تنظیم تاجران اور آل پاکستان انجمن تاجران نے ٹی ڈی ایس، بجلی کی بڑھتی ہوئی شرحوں، آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں اور مختلف ٹیکسوں کے نفاذ کے خلاف 28 اگست کو ملک گیر ہڑتال کی کال دی ہےم مرکزی تنظیم تاجران اور آل پاکستان انجمن تاجران کے سربراہان نے جمعے کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ تاجروں نے ٹی ڈی ایس کو مسترد کر دیا ہے اور حکومت سے اشیا پر ود ہولڈنگ ٹیکس واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

تاجروں کے نمائندوں نے حکومت سے پولٹری، ادویات، رئیل اسٹیٹ، برآمدات اور تنخواہ دار طبقے پر عائد ٹیکس واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر آصف سخی نے چھوٹے تاجروں پر 60,000 روپے کے ٹیکس نوٹسز کی مذمت کردی، ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس نوٹس چھوٹے تاجروں اور چھوٹے صنعت کاروں میں بدامنی اور ہراساں کرنے کا باعث بن رہے ہیں، انہیں قومی مفاد میں واپس لیا جانا چاہیے۔

ان کے مطابق چھوٹے تاجر نظام کا حصہ بننا چاہتے ہیں، لیکن وہ غیر منصفانہ ٹیکس ادا نہیں کریں گے۔

انہوں نے ایف بی آر پر زور دیا کہ وہ آئی پی پیز کے ساتھ تمام معاہدوں پر دوبارہ گفت و شنید کرے اور نیشنل گرڈ کے لیے بغیر کسی اسٹرنگ کے موثر ذرائع سے بجلی حاصل کرے۔