پاکستان

پاکستان میں منکی پاکس کی صورتحال قابو میں ہے، وزارت قومی صحت خدمات

ایئرپورٹس پر بارڈر ہیلتھ اسٹاف نگرانی اور مؤثر اسکریننگ سسٹمز کو یقینی بنا رہا ہے، ہیلتھ سیکریٹری ندیم محبوب

وزارت قومی صحت خدمات (این ایچ ایس) نے پاکستان میں منکی پاکس قابو میں ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے ملک میں 2 کیسز کی تصدیق کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت قومی صحت خدمات کے مطابق رواں ماہ کے شروعات میں عالمی ایمرجنسی کے بعد سے اب تک ملک میں منکی پاکس کے 2 کیسز سامنے آئے ہیں۔

ترجمان وزارت قومی صحت خدمات ساجد شاہ نے دعوے میں بتایا کہ ملک بھر میں مشکوک مریضوں کی اسکریننگ مکمل کرلی گئی ہے، جبکہ علامات ظاہر ہونے والوں کو ہسپتال کے آئسولیشن وارڈز منتقل کردیا گیا تاکہ وائرس کی مقامی طور پر متنقلی کو روکا جا سکے۔

ترجمان ساجد شاہ نے بتایا کہ وفاقی حکومت سختی سے صورتحال کی نگرانی کر رہی ہے، ہیلتھ سیکریٹری ندیم محبوب ایئرپورٹس پر خود صورتحال کی نگرانی کر رہے ہیں۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ساتھ ساتھ ہیلتھ سیکریٹری ندیم محبوب نے پشاور اور لاہور ایئرپورٹس کے بھی دورے کیے۔

علامہ اقبال ایئرپورٹ کے دورے پر ہیلتھ سیکریٹری کو حکام نے مشکوک منکی پاکس کے مریضوں کے لیے لگائے گئے اسکریننگ انتظامات پر آگاہ کیا، جبکہ بارڈر ہیلتھ سروسز اسٹاف نے انہیں بریفنگ بھی دی۔

ہیلتھ سیکریٹری ندیم محبوب نے بتایا کہ ایئرپورٹس پر بارڈر ہیلتھ اسٹاف نگرانی اور مؤثر اسکریننگ سسٹمز کو یقینی بنا رہا ہے۔

انہوں نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے جاری کی گئی گائڈلائنز پر سختی سےعمل درآمد پر زور دیا ہے۔

ہیلتھ سیکریٹری کے مطابق وزارت قومی صحت خدمات روزانہ کی بنیاد پر صورتحال کو مانیٹر کر رہی ہے، پاکستان کا بیماریوں سے متعلق نگرانی کا سسٹم مؤثر اور مضبوط ہے۔

نئی عالمی اسٹریٹیجک حکمت عملی:

عالمی ادارہ صحت نے گلوبل اسٹریٹیجک تیاری اور ریسپانس پلان لانچ کیا ہے، جس سے عالمی ہم آہنگی، ریجنل اور قومی جدوجہد کے ساتھ ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہونے والے منکی پاکس کی منتقلی کی روک تھام کو یقینی بنایا جائے گا۔

عالمی ادارہ صحت کی 14 اگست کو لگائی گئی صحت عامہ کی ہنگامی صورتحال کے بعد یہ نئی حکمت عملی سامنے آئی ہے۔

نئی حکمت عملی ستمبر 2024 سے فروری 2025 تک کی مدت پر محیط ہے، جس میں عالمی ادارہ صحت، رکن ممالک، شراکت داروں بشمول افریقا سینٹرز برائے ذیزیز کنٹرول اور پریوینشن (افریقا سی ڈی سی)، کمیونیٹیز اور ریسرچرز سمیت دیگر کے لیے 135 ملین ڈالرز یعنی 37 ارب روپے سے زائد کی رقم درکار ہوگی۔

مزید بتایا گیا ہے کہ نئی حکمتی عملی کی فنڈنگ کے لیے اپیل جلد لانچ کی جائے گی۔

واضح رہے 23 اگست کو قومی ادارہ صحت نے پاکستان میں ایم پاکس وائرس (منکی پاکس) کا دوسرا کیس پشاور ایئرپورٹ پر رپورٹ ہونے کی تصدیق کی تھی۔

عالمی ادارہ صحت نے گزشتہ ہفتے وائرس کی نئی قسم کلیڈ 1 بی کی تشخیص کے بعد اس بیماری کے پھیلاؤ کے خطرے کے پیش نظر اسے بین الاقوامی تشویش کی حامل پبلک ہیلتھ ایمرجنسی قرار دے دیا تھا۔

کلیڈ 1بی ویریئنٹ کے باآسانی پھیلاؤ کے خطرے نے عالمی سطح پر تشویش کو جنم دیا ہے کیونکہ یہ معمول کے قریبی رابطے کے ذریعے بھی باآسانی پھیل سکتا ہے۔

تاہم، عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ ایم پاکس کی وبا کووڈ۔19 نہیں ہے کیونکہ اس وائرس اور اس پر قابو پانے کے ذرائع کے بارے میں پہلے ہی بہت کچھ معلوم ہے۔

پی ٹی وی نیوز کے مطابق وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر برائے صحت ڈاکٹر ملک مختار احمد نے بتایا کہ پاکستان میں ایم پاکس کا دوسرا کیس رپورٹ ہوا جو کہ ایک خلیجی ملک سے وطن واپس پہنچا۔

ڈاکٹر ملک مختار نے مزید کہا کہ پشاور ہوائی اڈے پر ہیلتھ ڈیسک نے مریض کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔

ہیلتھ کوآرڈینیٹر نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا اب تک اس کیس میں وائرس کی نئی قسم کی تصدیق ہوئی ہے یا نہیں۔

وزارت صحت نے رواں ہفتے کے اوائل میں واضح کیا تھا کہ پاکستان میں ایم پاکس کا پہلا کیس کلیڈ 2 قسم کا تھا اور اس بیماری کے کلیڈ 1بی تناؤ کے کسی کیس کی تشخیص نہیں ہوئی۔