سائنس و ٹیکنالوجی

کھانسنے اور چھینکنے سے بیماریوں کا پتا لگانے والا اے آئی ٹول تیار

اے آئی ٹولز کے ذریعے کسی بھی عام اسمارٹ فون کے ذریعے ایپ سے منسلک ہوکر کھانسنے اور چھینکنے کے بعد بیماری کی تشخیص کی جا سکتی ہے۔

انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کمپنی گوگل کے ماہرین نے کھانسنے، چھنکنے، بولنے اور سانس لینے سے بیماریوں کا پتا لگانے والے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹول تیار کرلیا۔

کمپنی کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق گوگل کے ماہرین نےتیار کردہ اے آئی ٹولز کو پہلے 30 لاکھ کھانسی کی مختلف آوازوں، چھینکنے اور سانس لینے سمیت بولنے کی آوازوں کو پہنچاننے کی تربیت دی اور بعد ازاں اس پر آزمائش کی۔

ماہرین نے اے آئی ٹولز پر جس کھانسی، چھینکوں اور سانس لینے کی آوازوں سے تربیت دی تھی، ان میں کوئی بھی آواز پہلے سے کسی ایسے شخص کی نہیں تھی جس میں بیماری کی تشخیص یا تصدیق ہوئی ہو۔

بعد ازاں ماہرین نے مذکورہ آوازوں کو اے آئی ٹولز کے ذریعے جانچا اور آوازوں کے ذریعے ہی لوگوں میں بیماری کی تشخیص کی۔

گوگل نے دعویٰ کیا کہ اے آئی ٹولز کے ذریعے کھانسی اور چھینکنے سمیت بولنے اور سانس لینے کے انداز سے بھی ٹی بی اور پھیپھڑوں کی بیماریوں کی تشخیص ہو سکتی ہے۔

کمپنی کے مطابق گوگل کی جانب سے تیار کردہ اے آئی ٹول کو بھارتی آرٹیفیشل انٹیلی جنس ہیلتھ کمپنی ”سواسا“ استعمال کر رہی ہے اور وہ بڑے پیمانے پر ٹی بی اور پھیپھڑوں کی بیماریوں کی تشخیص کر رہی ہے۔

مذکورہ اے آئی ٹولز کے ذریعے کسی بھی عام اسمارٹ فون کے ذریعے ایپ سے منسلک ہوکر کھانسنے اور چھینکنے کے بعد بیماری کی تشخیص کی جا سکتی ہے۔

نازش جہانگیر کو بولڈ تصاویر شیئر کرنے پر تنقید کا سامنا

آسٹریلیا نے غیر ملکی طلبہ کی تعداد میں کمی کا منصوبہ بنالیا

اگر ماضی میں آج جتنی سمجھدار ہوتی تو شادی بالکل نہ کرتی، سکینہ سموں