پاکستان

خیبر پختونخوا کابینہ نے مجوزہ آئینی ترمیم کےخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے کی منظوری دے دی

اس وقت قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں نامکمل ہیں کیونکہ پی ٹی آئی کو اس کی مخصوص نشستیں نہیں دی گئیں، اس لیے کوئی بھی آئینی ترمیم منظور نہیں کی جاسکتی، صوبائی کابینہ

خیبرپختونخوا کابینہ نے وفاقی حکومت کی مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان میں آئینی درخواست دائر کرنے کی منظوری دے دی۔

ڈان نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا 13واں اجلاس ہوا۔

اجلاس میں وفاقی حکومت کی مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان میں آئینی درخواست دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔

کابینہ نے ایک اور تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے ڈیبٹ مینجمنٹ فنڈ کے قیام اور اس کے لیے قواعد و ضوابط کی منظوری دی۔

کابینہ نے صوبے میں بڑھتے ہوئے قرضوں اور اس ضمن میں اخراجات اور پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کے منفی اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈیبٹ مینجمنٹ فنڈ کے قیام کو نہایت اہم قرار دیا ہے۔

صوبائی کابینہ نے غربت کے خاتمے اور سماجی تحفظ کی وفاقی وزارت کی جانب سے اسلامی ترقیاتی بینک سے ’انتہائی غریب اور سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کے لیے غربت سے نجات کے منصوبے‘ کے لیے 11 کروڑ 84 لاکھ امریکی ڈالر قرض لینے کی پیشکش/فیصلے کو مسترد کردیا۔

یہ فیصلہ خیبر پختونخوا کے موجودہ قرض کے بوجھ اور متبادل فنڈنگ ذرائع کی دستیابی کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا، جو کم لاگت اور زیادہ سازگار شرائط پیش کرتے ہیں۔

مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان میں آئینی درخواست دائر کرنے کے حوالے سے کابینہ نے کہا کہ اس وقت پارلیمنٹ، یعنی قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں نامکمل ہیں کیونکہ پی ٹی آئی کو اس کی مخصوص نشستیں نہیں دی گئیں، اس لیے کوئی بھی آئینی ترمیم منظور نہیں کی جا سکتی۔

صوبائی کابینہ نے 9 ارب 13 کروڑ 99 لاکھ روپے کے بجٹ سے صوبے میں سیلاب سے متاثرہ روڈ انفرااسٹرکچر کی بحالی و تعمیر نو کے لیے ایک اسکیم کی منظوری بھی دی۔

اس سکیم کا مقصد خیبرپختونخوا میں سال 2022 کے ماہ اگست اور سال 2024 کے اپریل اور اگست کے مہینوں کے دوران سیلاب اور طوفانی بارشوں سے جن سڑکوں اور پُلوں کو نقصان پہنچا تھا ان کی بحالی اور تعمیر نو کرنا ہے۔

صوبائی کابینہ نے خیبرپختونخوا کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے لیے 1.5 ارب روپے کی گرانٹ کی منظوری دی۔

کابینہ نے پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کی تقرری کے لیے اکیڈمک سرچ کمیٹی کے قیام کی بھی منظوری دی۔

کابینہ نے گاڑیوں کی خریداری پر پابندی میں نرمی کرتے ہوئے پشاور ہائی کورٹ کے معزز جج کے سرکاری استعمال کے لیے گاڑی خریدنے کی مد میں 99 لاکھ 34 ہزار روپے کی اضافی گرانٹ کی منظوری دی۔

صوبائی کابینہ نے رٹ پٹیشن میں ہائی کورٹ کے فیصلے کی تعمیل کرتے ہوئے محکمہ قانون کے سالیسٹرز ونگ کے ملازمین کے لیے سیکریٹریٹ پرفارمنس الاؤنس مشروط طور پر منظور کر لیا۔

کابینہ نے رواں مالی سال کے لیے صحت کی دو اسکیموں کو غیر اے۔ڈی۔پی منصوبوں کے طور پر بحال کرنے کی منظوری دی۔

کابینہ نے ضم اضلاع غلنئی، مامد گٹ، میران شاہ، زم ٹانک، وانا، پاراچنار، صدہ کرم اور باجوڑ میں واقع 8 ماڈل اسکولوں کے لیے 16 کروڑ 61 لاکھ روپے کی گرانٹ کی منظوری دی۔

کابینہ نے ضم اضلاع میں ’خواندگی سب کے لیے‘ پروگرام کو ایک سال کی توسیع دی، جس کی کل لاگت 22 کروڑ 39 لاکھ روپے ہے۔ 2015 میں شروع ہونے والے اس پروگرام کا مقصد ناخواندگی کو ختم کرنا اور اسکول سے باہر بچوں کا اندراج یقینی بنانا ہے۔

خیبر پختونخوا کابینہ نے اے ڈی پی اسکیم کے تحت صوابی میں ٹی ایم اے لاہور کے دفتر کی عمارت کی تعمیر کے لیے سرکاری اراضی محکمہ لوکل گورنمنٹ کو منتقل کرنے کی منظوری بھی دی۔