دنیا

مارکسسٹ نظریات کے حامل انورا ڈسانائیکے کا سری لنکا کا اگلا صدر بننے کا امکان

انورا ڈسانائیکے نے انتخابات میں اب تک گنے جانے والے 60 لاکھ ووٹوں میں سے 40 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں، حتمی نتائج کا اعلان آج ہی کیا جائے گا۔

سری لنکا میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں اتوار کو گنتی ہوئے نصف ووٹوں میں برتری کے ساتھ مارکسسٹ نظریات کے حامل انورا ڈسانائیکے کے صدر بننے کا امکان ہے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سری لنکا کے الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ انورا ڈسانائیکے نے انتخابات میں اب تک گنے جانے والے 60 لاکھ ووٹوں میں سے 40 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں جبکہ ان کے مد مقابل اپوزیشن رہنما سجیتھ پریما داسا نے 33 فیصد اور صدر رانیل وکرماسنگھے نے 17 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں۔

الیکشن کے حتمی نتائج کا اعلان اتوار کو دیر گئے کیا جائے گا، انتخابات میں کسی امیدوارکے 50 فیصد ووٹ نہ لینے کی صورت میں دوبارہ گنتی کی جائے گی جس میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والے دو رہنماؤں کے درمیان مقابلہ ہوگا۔

خیال رہے کہ یہ سری لنکا میں 2022 کے بدترین معاشی بحران کے بعد ہونے والے پہلے انتخابات ہیں۔

انتخابات سے قبل 55 سالہ انورا ڈسانائیکے نے ان لوگوں کے لیے خود کو تبدیلی کے امیدوار کے طور پر پیش کیا جو 2.9 بلین ڈالر کے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے بیل آؤٹ سے منسلک کفایت شعاری کے اقدامات کے زیر اثر ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سری لنکا میں مجموعی طور پر انتخابی عمل پر امن رہا تاہم ووٹوں کی گنتی کے دوران پولیس نے ملک بھر میں شام 6 بج کر 30 منٹ تک کرفیو نافذ کرنے کا اعلان کیا ہوا ہے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق ملک بھر میں 1 کروڑ 17 لاکھ رجسٹرڈ ووٹرز میں سے 75 فیصد افراد نے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔

انورا ڈسانائیکے نے اپنے انتخابی منشور میں روایتی طور پر مضبوط ریاستی مداخلت، کم ٹیکسوں اور زیادہ بند بازار کی اقتصادی پالیسیوں کی حمایت کی ہے۔

دوسری طرف ان کے مدمقابل اپوزیشن امیدوار پریماداسا نے 2019 کے صدارتی انتخابات میں 42 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے اور راجا پاکسے کے بعد دوسرے نمبر پر رہے تھے۔

عام انتخابات میں کامیاب ہونے والے امیدوار کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ سری لنکا 2027 تک آئی ایم ایف پروگرام کے ساتھ منسلک رہے تاکہ معیشت کو ایک مستحکم ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکے۔