پاکستان

جمہوریت ریموٹ کنٹرول کے ذریعے نہیں چل سکتی، خواجہ سعد رفیق

اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے اقتدار میں آنا سیاسی رہنماؤں کا پسندیدہ مشغلہ رہا ہے، رہنما مسلم لیگ (ن)

پارٹی قیادت کی جانب سے ’پاور پالیٹکس‘ کے راستے کا انتخاب کرنے پر بظاہر ناخوش دکھائی دینے والے ایک اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ جمہوریت ریموٹ کنٹرول کے تحت نہیں چل سکتی اور نہ ہی اسے ارب پتی افراد کے ذریعے برقرار رکھا جا سکتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خود احتسابی اور جمہوریت کے بجائے اقتدار کی سیاست کرنے پر مسلم لیگ (ن) سے راہیں جدا کرنے والے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی طرح بات کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ چاپلوسی اور جھوٹی تعریفیں کسی قابل سیاسی رہنماکو بھی برباد کر دیتی ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ایک طویل عرصے سے اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے اقتدار میں آنا سیاسی رہنماؤں کا پسندیدہ مشغلہ رہا ہے۔

سابق وزیر اعلیٰ غلام حیدر وائیں کی برسی کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹیاں حقیقی سیاسی کارکنان پر چاپلوسی کرنے والوں کو ترجیح دیتی ہیں، مزید کہا کہ سیاسی قیادت خودکو اور اپنے اہل خانہ کو قابلیت کا واحد علمبردار سمجھتی ہیں۔

فروری کے انتخابات میں پی ٹی آئی کے لطیف کھوسہ کے ہاتھوں قومی اسمبلی کی نشست ہارنے والے خواجہ سعد رفیق نے بارہا سیاسی جماعتوں کی کمزوریوں کی نشاندہی کی ہے، جن کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ غیر سیاسی عناصر کو موقع دینے سے جمہوریت کمزور ہوئی ہے۔

انہوں نے پی ٹی آئی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ میں قیادت سے تلخ سچ بولتا ہوں، وہ ان پر عمل کرتے ہیں یا نہیں، یہ ان کی مرضی ہے، لیکن وہ سنتے ضرور ہیں، ہم کسی بھی سیاسی حقیقت کو دفن نہیں کر سکتے، جس طرح کوئی ہمیں دفن نہیں کر سکا ہے۔

بلوچستان کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبہ آتش فشاں کی صورت اختیار کر چکا ہے لیکن اس کے باوجود کوئی بھی اس کے مسائل کو حل کرنے کو تیار نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں مسلح علیحدگی پسند تحریک چل رہی ہے، خیبر پختونخوا میں وہ قوتیں مضبوط ہو رہی ہیں جو آئین پر بھی یقین نہیں رکھتیں، فاقہ کشی اور ناانصافی کے سبب غیر ریاستی عناصر مضبوطی پکڑ رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی بلوچستان کے مسائل پر توجہ کیوں نہیں دیتے؟ وہ صرف باری باری اقتدار میں آ رہے ہیں، لوگ پی ٹی آئی، مسلم لیگ (ن) اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تنازعات کو اہم سمجھتے ہیں لیکن حقیقت میں بلوچستان کا مسئلہ ان سب سے کہیں زیادہ اہم ہے۔

انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کی حالت ابتر ہے اور معزز جج بھی اب متنازع ہوتے جارہے ہیں، ارب پتی اور کروڑ پتی افراد کے ذریعے چلائی جانے والی جمہوریت نہ تو مؤثر طریقے سے چل سکتی ہے اور نہ ہی بامعنی نتائج دے سکتی ہے۔

انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ کوئی بھی سیاسی جماعت اپنے منشور پر عمل کرنے کو تیار نہیں ہے۔

خواجہ سعد رفیق نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ خود کو اندھی وفاداری سے آزاد کریں، اپنے رہنماؤں کا احترام کریں لیکن انہیں بت نہ بنائیں، آئین اور ریاستی اداروں کی سالمیت پر یقین رکھنے والی تمام سیاسی جماعتوں کو پاکستان کی خاطر متحد ہونا ہوگا۔

سابق وزیر ریلوے نے یہ بھی سوال کیا کہ سیاسی جماعتیں نچلی سطح پر سیاست کرنے میں کیوں ناکام رہیں، انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتوں نے اپنی ماضی کی غلطیوں سے کچھ نہیں سیکھا۔

ماضی پر روشنی ڈالتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ وہ غلام حیدر وائن کے پسندیدہ لوگوں میں سے ایک تھے لیکن انہیں کبھی بھی نواز شریف کے ساتھ یہ مقام حاصل نہیں ہوا۔