پاکستان

لاہور: نجی کالج کی درخواست پر ڈس انفارمیشن پھیلانے والوں کےخلاف تحقیقات کا آغاز

ایف آئی اے لاہور کے سائبر کرائم سرکل نے ڈپٹی ڈائریکٹر کی سربراہی میں 7 رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے لاہور کے نجی کالج کے پرنسپل کی درخواست پر سوشل میڈیا پر غلط معلومات پھیلانے والے عناصر کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا۔

ایف آئی اے لاہور کے سائبر کرائم سرکل نے نجی تعلیمی ادارے میں طالبہ کے ساتھ مبینہ زیادتی کی ڈس انفارمیشن پھیلانے کی تحقیقات کے لیے ڈپٹی ڈائریکٹر کی سربراہی میں 7 رکنی ٹیم تشکیل دے دی۔

تحقیقاتی ٹیم غلط معلومات پھیلانے اور امن و امان کی صورتحال پیدا کرنے والوں کی شناخت کرے گی۔

ایف آئی اے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ غلط معلومات پھیلانے والے عناصر کی شناخت اور انہیں سزا دلوانے کے لیے تمام وسائل استعمال کیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ 14 اکتوبر کو لاہور کے نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کی خبر سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی تھی جس کے طلبہ و طالبات مشتعل ہوکر سڑکوں پر نکل آئے تھے اور مذکورہ کالج میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے شدید احتجاج کیا تھا، اس دوران پولیس سے جھڑپوں میں 27 طلبہ زخمی ہوگئے تھے۔

پولیس نے سراپا احتجاج طلبہ کی نشاندہی پر نجی کالج کے ایک سیکیورٹی گارڈ کو حراست میں لے لیا تھا، تاہم مبینہ طور پر متاثرہ طالبہ کے اہلخانہ کی جانب سے درخواست جمع نہ کرانے کے باعث تاحال واقعے کی ایف آئی آر درج نہیں ہوسکی ہے۔

پیر کی شپ اے ایس پی شہر بانو نقوی نے متاثرہ طالبہ کے مبینہ والد اور چچا جو ماسک سے اپنا چہرہ چھپائے ہوئے تھے، کے ساتھ ایک وڈیو بیان جاری کیا تھا۔

اے ایس پی کے ساتھ کھڑے ایک شخص نے کہا کہ لاہور کے نجی کالج میں پیش آئے واقعے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ویڈیوز وائرل ہورہی ہیں، جن میں ان کی بچی کا نام لیا جارہا ہے لیکن ایسی کوئی بات نہیں ہے، ہماری بچی گھر کی سیڑھیوں سے گری، جس سے اس کی کمر پر چوٹ آئی ہے اور اسے آئی سی یو لے جایا گیا۔