پاکستان

اسلام آباد: غزہ مارچ پر گرفتار مظاہرین کا کیس، جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ

مظاہرین کو انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا کی عدالت میں پیش کیا گیا، دوران سماعت پولیس نے مظاہرین کے 30 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فلسطین میں اسرائیل کی جارحیت کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

گزشتہ روز غزہ مارچ پر گرفتار مظاہرین کے کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے کی۔

دوران سماعت پولیس نے مظاہرین کے 30 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

عدالت میں پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ مظاہرین سے پولیس کٹ بازیاب کروانی ہے اور تفتیش کرنی ہے۔

سماعت کے دوران مظاہرین کے وکیل ریاست علی آزاد نے کہا کہ جو دفعات لگائی گئیں وہ اس کیس میں عائد نہیں کی جاسکتیں، انہوں نے سوال اٹھایا کہ ان مظاہر یں پر ڈکیتی کی دفعہ 395 بھی لگائی گئی ہے، کیا یہ ڈکیت ہیں؟

ریاست علی آزاد نے عدالت کو بتایا کہ فلسطین میں لوگوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹا جارہا ہے کیا احتجاج نہیں کر سکتے، انہوں نے کہا کہ پولیس محکوم ذہنیت رکھتی ہے، پولیس کے پاس کوئی بھی ٹھوس شواہد نہیں ہیں۔

سماعت کے دوران ایس پی خالد نے کہا کہ پریس کلب پر احتجاج کریں ریڈ زون میں احتجاج کی اجازت نہیں، جس پر وکیل ریاست علی آزاد نے کہا کہ آبپارہ سے 3 کلومیٹر دور ریڈ زون ہے، جس نے دفعہ 144 کا نفاذ کیا اس کی شکایت کے بغیر فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج نہیں ہو سکتی۔

ریاست علی آزاد نے عدالت سے استدعا کی کہ گرفتار ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کیا جائے۔

دوران سماعت جماعت اسلامی پاکستان کے رہنما اور سابق سینیٹر مشتاق احمد نے عدالت کو بتایا کہ فلسطین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، فلسطین کے حق میں پرامن احتجاج کر رہے تھے ہم پر تشدد کیا گیا کپڑے پھاڑے گئے، حکومت ہمیں دہشت گرد بنا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ پر 85 ہزار ٹن بارود گرایا جاچکا ہے، ہمارے ساتھ جو بھی کرنا ہے کریں مگر پاکستان کو بدنام نہ کریں۔

بعد ازاں، عدالت نے مظاہرین کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کردیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فلسطین میں اسرائیل کی جارحیت کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ کی جانب سے امریکی سفارت خانے کی طرف جانے کی کوشش کے دوران پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی تھی جس کے بعد کیپیٹل پولیس نے جماعت اسلامی پاکستان کے رہنما اور سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت 55 افراد کو گرفتار کیا تھا۔

پولیس ذرائع کے مطابق اسلام آباد پولیس نے مجموعی طور پر 55 کارکنان کو گرفتار کرکے آبپارہ کوہسار اور مارگلہ میں منتقل کیا تھا۔