پاکستان کی 10 سال میں ریلیز ہونے والی فلموں کی کمائی ’دنگل‘ جتنی نہیں، عدنان شاہ ٹیپو
مقبول اداکار عدنان شاہ ٹیپو کا کہنا ہے کہ بھارت کی ایک فلم ’دنگل‘ کی کمائی پاکستانی 30 ہزار کروڑ روپے ہے جب کہ اپنے ملک کی آخری 10 سال کی تمام فلموں کی مجموعی کمائی بھی اتنی نہیں بنتی۔
عدنان شاہ ٹیپو نے حال ہی میں ’جیو نیوز‘ کے ساتھ بات کرتے ہوئے پاکستانی اور دوسرے ممالک کی فلم انڈسٹری، پروڈکشن اور وہاں کے کام میں فرق پر بھی کھل کر بات کی۔
اداکار نے واضح کیا کہ پاکستانی فلم انڈسٹری کو ہولی وڈ یا بولی وڈ سے ملانا یا ان سے موازنہ کرنا ہی غلط ہے، باقی دونوں انڈسٹریز ہماری انڈسٹری سے بڑی اور اچھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی شوبز انڈسٹری کبھی بھی ہولی وڈ یا بولی وڈ جیسی نہیں بن سکتی، وہاں کے کام کرنے کے انداز میں بھی بڑا فرق ہے، ہم ان جیسا کام کبھی نہیں کر سکیں گے۔
ان کے مطابق وہاں ہر کوئی اپنے کام سے کام رکھتا ہے، وہاں کوئی کسی کو یہ نہیں بتاتا کہ اس کا کام کیا ہے اور وہ اسے کیسے سر انجام دے گا؟ جب کہ پاکستان میں ہر کسی کو اپنا کام بتانا پڑتا ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ انہوں نے جتنا کام کیمرے کے سامنے کیا ہے، اس سے بڑا کام انہوں نے ہولی وڈ میں کیمرے کے پیچھے کیا ہے۔
عدنان شاہ ٹیپو نے بتایا کہ انہوں نے 2010 میں ریلیز ہونے والی برطانوی فلم ’ویس از ویسٹ‘ میں ڈائلاگ کوچ اور ریسرچر کے طور پر کام کیا، جس کا بہت سارے لوگوں کو علم نہیں۔
ان کے مطابق ہولی وڈ میں دو دو سال تک ایک موضوع پر کام کیا جاتا ہے، وہ محنت کرتے ہیں، ان جیسی محنت اور لگن دنیا میں کہیں نہیں ملے گی، پاکستان میں اس کے برعکس ہوتا ہے۔
عدنان شاہ ٹیپو نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ پاکستان میں ٹیلنٹ نہیں ہے لیکن پاکستان میں سلیکشن غلط ہوتی ہے، جس وجہ سے کام نتائج نہیں دیتا۔
انہوں نے اسی موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی صرف ایک فلم ’دنگل‘ نے 15 ہزار کروڑ بھارتی روپے کی کمائی کی جو کہ پاکستانی 30 ہزار کروڑ روپے بنتے ہیں۔
اداکار نے کہا کہ پاکستان کی 10 فلمیں دکھائیں جنہوں نے مل کر صرف ’دنگل‘ جتنی کمائی کی ہو؟
ساتھ ہی عدنان شاہ ٹیپو نے کہا کہ پاکستان کی آخری 10 سال کی تمام فلموں کی مجموعی کمائی بھی ملائیں تو بولی وڈ فلم ’دنگل‘ جتنی کمائی نہیں بنتی، یہی فرق ہے بولی وڈ اور پاکستانی فلم انڈسٹری میں۔
اداکار کا کہنا تھا کہ پاکستانی اپنی ثقافت اور اپنے کام کو بھول کر دوسروں کی پیروی کرنے لگے ہیں، جس وجہ سے کامیاب نہیں ہو رہے۔
انہوں نے مثال دی کہ پاکستان کے ماضی میں دیسی کھانے زیادہ پسند کیے جاتے تھے، اب ان کی جگہ فاسٹ فوڈ نے لی ہے، جس وجہ سے صحت کے مسائل سمیت دوسری چیزیں بھی ہو رہی ہیں اور ایسا ہی کچھ فلم انڈسٹری میں بھی ہو رہا ہے۔