پاکستان

وزارت داخلہ کا پی ٹی اے کو غیرقانونی ’وی پی اینز‘ کی بندش کیلئے خط، اسلامی نظریاتی کونسل کی حمایت

دہشت گردی اور فحش و گستاخانہ مواد تک رسائی کے لیے غیرقانونی وی پی این استعمال کیا جاتا ہے، وزارت داخلہ

وزارتِ داخلہ نے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو ملک بھر میں غیر قانونی وی پی این بند کرنے کے لیے خط لکھ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں کی جانب سے پرتشدد کارروائیوں میں سہولت کاری اور فحش و گستاخانہ مواد تک رسائی کے لیے غیرقانونی وی پی این کا استعمال کیا جاتا ہے۔

ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس جنہیں عام طور پر (وی پی اینز) کہاجاتا ہے، دنیا بھر میں انٹرنیٹ صارفین کی جانب سے اپنے ملکوں میں ناقابل رسائی یا پابندی کا شکار مواد تک رسائی کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ اتوار ملک بھر میں وی پی اینز کے ناکارہ ہونے کے بعد بدھ کو پی ٹی اے نے کہا تھا کہ فحش مواد تک رسائی روکنے کے لیے مستقبل میں وی پی این کے استعمال پر پابندی عائد کردی جائے گی۔

ترجمان پی ٹی اے نے ایک بیان میں کہا تھا کہ کہا تھا کہ ملک بھر سے ہر روز فحش ویب سائٹس تک رسائی کی تقریباً 2 کروڑ کوششیں کی جاتی ہیں جبکہ سال 2018 سے 2024 کے دوران 8 لاکھ 44 ہزار سے زائد پورنوگرافی ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ گستاخانہ اور پورنوگرافی ویب سائٹس کو بلاک کرنے کا عمل جاری ہے، گزشتہ 7 سالوں کے دوران ایک لاکھ 183 گستاخانہ ویب سائٹس کے یونیفارم ریسورس لوکیٹرز (یو آر ایل) کو بلاک کیا گیا۔

بیان کے مطابق اس عرصے میں 8 لاکھ 44 ہزار سے زائد پورنوگرافی ویب سائٹس بلاک کی گئی ہیں، ملک کے اندر روزانہ تقریباً کروڑ فحش ویب سائٹس تک رسائی کی کوششیں کی جاتی ہیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ صارفین وی پی این کے ذریعے پابندیوں کو بے اثر کرکے فحش مواد تک رسائی حاصل کرتے ہیں، ترجمان پی ٹی آے کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی غیر قانونی رسائی اور فحاش مواد کو بلاک کرنے کے لیے اقدامات کرتا رہے گا۔

بعدازاں منگل کو پی ٹی اے نے ملک میں آئی ٹی اور ای کامرس کے شعبوں کے بہتر حفاظتی اقدام کے پیش نظر وی پی این کی رجسٹریشن کے لیے نیا پورٹل متعارف کرایا تھا۔

جمعے کو وزارت داخلہ کی جانب سے پی ٹی اے کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد پاکستان میں پرتشدد کارروائیوں اور مالی لین دین کے لیے مسلسل وی پی این استعمال کررہے ہیں۔

پی ٹی اے نے اپنی کارکردگی سے متعلق وضاحتی بیان اس خط کے اگلے روز جاری کیا تھا جس میں وزارت مذہبی امور نے ادارے سے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا سے فحش مواد ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔

خط میں کہا گیا ہے کہ حال ہی میں ایک خطرناک حقیقت کی نشاندہی کی گئی ہے کہ دہشت گرد اپنی بات چیت کو مبہم رکھنے اور چھپانے کے لیے وی پی این کا استعمال کرتے ہیں جبکہ وی پی این کو فحش اور توہین آمیز مواد تک رسائی حاصل کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو وی پی این کے ذریعے فحش ویب سائٹس رسائی حاصل کرنے والے سرفہرست ممالک میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، ان سنگین خطرات کے تدارک کے لیے غیر مجاز وی پی این پر پابندی عائد کرنے کی ضرورت ہے، لہٰذا درخواست کی جاتی ہے کہ پاکستان بھر میں غیر قانونی وی پی این ز کو بلاک کیا جائے تاکہ قانونی اور رجسٹرڈ وی پی این صارفین متاثر نہ ہوں۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ پی ٹی اے میں وی پی این کی رجسٹریشن 30 نومبر تک کرائی جاسکتی ہے، گزشتہ ہفتے ملک سے صارفین نے شکایت کی تھی کہ انہیں انٹرنیٹ پر رابطوں میں خلل اور وی پی اینز تک رسائی میں رکاوٹ کا سامنا ہے۔

ڈیجیٹل حقوق کے کارکنوں نے اس خلل کو حکومت کی جانب سے شہریوں پر ’سخت سنسرشپ اور نگرانی‘ نافذ کرنے کی کوشش قرار دیا تھا۔ تاہم پی ٹی اے نے صارفین کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ رکاوٹیں تکنیکی خرابی کی وجہ سے پیدا ہوئی ہیں، پی ٹی اے نے صارفین پر زور دیا تھا کہ وہ اپنے وی پی این کو رجسٹر کرائیں۔

’اسلامی نظریاتی کونسل نے وی پی این کا استعمال غیر شرعی قرار دے دیا‘

دریں اثنا، اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر راغب نعیمی نے کہا ہے کہ غیر اخلاقی اور غیر قانونی مواد تک رسائی کے لیے وی پی این کا استعمال شرعی لحاظ سے ناجائز ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو برائی اور برائی تک پہنچانے والے تمام اقدامات کے انسداد کا اختیار ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ توہین آمیز اور ملکی سالمیت کے خلاف مواد پر فوری پابندی عائد کی جائے۔

سربراہ اسلامی نظریاتی کونسل نے مزید کہا کہ وی پی این کے ذریعے بلاک شدہ یا غیر قانونی ویب سائٹس تک رسائی اسلامی اور قانونی اصولوں کی خلاف ورزی ہے، انٹرنیٹ اور سافٹ ویئرز کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے مؤثر حکومتی اقدامات ضروری ہیں۔

انہوں نے کہاکہ معاشرتی اقدار اور قانون کی پاسداری کے لیے وی پی این پر پابندی ضروری ہے، وی پی این کے غلط استعمال سے آن لائن چوری اور انارکی پھیلانے والے عناصر کی حوصلہ شکنی کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں پر اپنے ملک کے قوانین کی پاسداری لازم ہے، بشرطیکہ وہ اسلامی اصولوں سے متصادم نہ ہوں، انہوں نے کہاکہ غیر قانونی مواد تک رسائی کے لیے وی پی این کا استعمال اعانت علی المعصیہ کے زمرے میں آتا ہے۔