دنیا

شام: باغیوں نے معزول صدر بشار الاسد کے والد کا مزار نذرِ آتش کردیا

مسلح افراد نے شمال مغربی قصبے قرداحہ میں حافظ الاسد کے مزار کو آگ لائی۔

شام میں باغیوں نے بشار الاسد کے والد اور سابق صدر حافظ الاسد کے مزار کو نذرِ آتش کردیا گیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کی رپورٹ کے مطابق تصدیق شدہ ویڈیوز میں مسلح افراد کو شام کے شمال مغربی قصبے قرداحہ میں حافظ الاسد کے جلتے ہوئے مقبرے کے گرد چہل قدمی کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

خیال رہے کہ باغیوں کی جانب سے دارالحکومت دمشق پر قبضے کے بعد شام کے صدر بشار الاسد 24 سالہ اقتدار کے خاتمے پر ملک سے فرار ہونے کے بعد اہلخانہ سمیت روس پہنچ گئے تھے۔

دریں اثنا ہئیت تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کی قیادت میں باغیوں کے انقلاب کے نیتجے میں حکومت ختم ہونے کے بعد آنجہانی صدر حافظ الاسد اور ان کے بیٹے بشار الاسد کے مجسمے اور پوسٹرز کو ملک بھر میں اتار دیا گیا تھا۔

دوسری جانب خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ہئیت تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کے سربراہ ابو محمد الجولانی جاری بیان میں سابق حکومت کی سیکیورٹی فورسز کو تحلیل اور بدنام زمانہ جیلوں کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

شام میں حکومت کے خاتمے کے بعد لوگ بڑی تعداد میں ان بدنام زمانہ جیلوں کا رخ کر رہے ہیں جہاں بشارالاسد کی حکومت کے زیرِ حراست ہزاروں افراد کو رکھا گیا تھا۔

شام کی ایک جیل سے رہائی پانے والی قیدی نے کہا تھا کہ جیل میں میرا نام ’نمبر 1100‘ تھا، انہیں 2019 میں حما میں ایک چیک پوسٹ سے لے جایا گیا تھا اور ان پر ’دہشت گردی‘ کا الزام لگایا گیا تھا، انہیں حلب لے جایا گیا جہاں انہوں نے مختلف جیلوں میں وقت گزارا ہے۔

جیل سے رہائی کے بعد ہالا کا کہنا تھا کہ ’ہمیں یقین نہیں آرہا تھا کہ یہ حقیقی ہے اور ہم روشنی دیکھیں گے۔‘

ہالا رہائی پانے والے ایک لاکھ 36 ہزار 614 قیدیوں میں سے ایک تھی، شامی انسانی حقوق گروپ کے مطابق ان قیدیوں کو ’قصاب جیلوں‘ کے نیٹ ورک میں رکھا گیا تھا۔