پاکستان

حکومت پیکا ترمیمی ایکٹ سے میڈیا کی آزادی کو دبانے کی کوشش کررہی ہے، شیخ وقاص

پیکا ترمیمی بل پر حکومت کو کہیں سے ہدایات آئیں ہوں گی جس پر اُن کے چھکے چھوٹ گئے، تحفظات ظاہر کرنے والی پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم بل کی منظوری کے وقت خاموش رہیں، عمر ایوب

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے پیکا قانون میں ترمیم اور سوشل میڈیا کی آزادی کے حوالے سے جو اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، وہ میڈیا کی آزادی کو دبانے کی کوشش ہیں۔

پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری بتائیں کہ سوشل میڈیا کی آزادی اور ڈیجٹل میڈیا کے حقوق کہاں گئے، حکومت کی طرف سے پیکا قانون میں ترمیم اور سوشل میڈیا کی آزادی کے حوالے سے جو اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، وہ میڈیا کی آزادی کو دبانے کی کوشش ہیں۔

دوسری جانب، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے پیکا ترمیمی ایکٹ پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو کہیں سے ہدایات آئیں ہوں گی جس پر اُن کے چھکے چھوٹ گئے جب کہ تحفظات ظاہر کرنے والی پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم بل کی منظوری کے وقت خاموش رہے۔

عمرا یوب کا مزید کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے شہریوں کی آزادی کو سلب کرنے کے لیے ن لیگ کے ساتھ اتحاد کیا ہے۔

حکومت سے مذاکرات سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کا عمل ختم ہو چکا ہےکیونکہ حکومت سنجیدہ نہیں تھی اور مذاکرات کے لیے آزاد کمیشن قائم نہیں کیا گیا۔

شیخ وقاص اکرم کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے عادل بازئی کو بحال کر دیا ہے، جس کے بعد ان کی رکنیت دوبارہ بحال ہوئی، عادل بازئی کے جعلی حلف نامہ پر دستخط کرنے والے اوتھ کمشنر کا لائسنس منسوخ کیا گیا تھا اور انہوں نے سپریم کورٹ سے درخواست کی کہ سول کورٹ کے اہلکاروں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔

اس سے قبل، قومی اسمبلی نے متنازع پیکا ترمیمی بل 2025 کثرت رائے سے منظور کیا تھا، ایوان زیریں میں ترمیمی بل وفاقی وزیر رانا تنویر نے پیش کیا جبکہ صحافیوں اور اپوزیشن نے پیکا ترمیمی بل کے خلاف ایوان زیریں سے واک آؤٹ کیا۔

سائبر کرائم قوانین میں تبدیلیوں کا تازہ ترین مسودہ جس کا عنوان ’الیکٹرانک جرائم کی روک تھام (ترمیمی) بل 2025‘ تھا، کو ایک روز قبل وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔