پاکستان

اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججز نے سینیارٹی کا معاملہ پھر اٹھادیا

5 ججز نے سینیارٹی لسٹ کے خلاف ری پریزنٹیشن چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھجوا دی، چیف جسٹس پاکستان کو بھی ری پریزنٹیشن کی کاپی بھجوا دی گئی، ذرائع
|

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے سینیارٹی کا معاملہ ایک بار پھر اٹھا دیا، سینیارٹی لسٹ کے خلاف ریپریزنٹیشن چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق کو بھجوا دی جب کہ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کو بھی ججز ریپریزنٹیشن کی کاپی بھجوا دی گئی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس بابر ستار نے ججز ریپریزنٹیشن بھیجی جب کہ جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز بھی ریپریزنٹیشن بھیجنے والوں میں شامل ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر کی جانب سے الگ سے ریپریزنٹیشن فائل کیے جانے کا امکان ہے۔

ججز ریپریزنٹیشن میں کہا گیا کہ جج جس ہائیکورٹ میں تعینات ہوتا ہے اُسی ہائیکورٹ کے لیے حلف لیتا ہے، آئین کی منشا کے مطابق دوسری ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ہونے پر جج کو نیا حلف لینا پڑتا ہے۔

ریپریزنٹیشن کے مطابق دوسری ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ہونے والے جج کی سینیارٹی نئے حلف کے مطابق طے ہو گی۔

دوسری جانب، عدالتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ججز کی جانب سے دائر ریپریزنٹیشن سینیارٹی سے متعلق ہے اور ان کا ججز کے تبادلے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز چیف جسٹس عامر فاروق کی منظوری سے گزشتہ روز سینیارٹی لسٹ جاری کی گئی تھی۔

جسٹس سرفراز ڈوگر کو انسداد دہشت گردی اور احتساب عدالتوں کے انتظامی جج تعینات کردیا گیا ہے، اس سے قبل جسٹس محسن اختر کیانی اے ٹی سی اور احتساب عدالتوں کے انتظامی جج تھے، چیف جسٹس عامر فاروق کی منظوری سے آفس آرڈر جاری کردیا گیا ہے۔

آفس آرڈر کے مطابق جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی جگہ جسٹس اعظم خان کو ڈسٹرکٹ کورٹس ویسٹ کا انتظامی جج تعینات کر دیا گیا ہے۔

اسی طرح، جسٹس ارباب محمد طاہر ایف آئی اے کورٹس کے انتظامی جج تعینات کردیے گئے ہیں جبکہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز کو بینکنگ کورٹس کی انتظامی جج تعینات کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ صدر مملکت آصف زرداری نے یکم فروری کو لاہور، سندھ اور بلوچستان ہائی کورٹ سے ایک، ایک جج کا اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلہ کردیا تھا۔

31 جنوری کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے لیے ملک کی کسی دوسری ہائی کورٹ سے جج لانے کی ممکنہ کوشش پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس محسن اختر کیانی سمیت دیگر ججز نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھا تھا۔

ججز خط کے مطابق 2010 میں 18ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد پاکستان میں سیاسی جمہوری حکومتوں کے ادوار میں آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت ہائیکورٹ کے مستقل جج کی تعیناتی کی کوئی مثال نہیں ملتی۔

یاد رہے کہ 10 دسمبر کو ڈان اخبار نے رپورٹ کیا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کو سپریم کورٹ کا جج بنایا جانا متوقع ہے اس لیے عدالتی بیوروکریسی میں مبینہ طور پر موجودہ چیف جسٹس ہائی کورٹ کی ترقی کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کی سربراہی کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے ایک جج لانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔

روایتی طور پر ہائی کورٹ کے سینئر جج کو چیف جسٹس مقرر کیا جاتا ہے لیکن رواں سال کے شروع میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) نے 26ویں ترمیم کی روشنی میں سنیارٹی کے معیار کے حوالے سے نئے قواعد متعارف کرائے تھے۔

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے تجویز پیش کی کہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا تقرر 5 سینئر ترین ججوں کے پینل میں سے کیا جا سکتا ہے۔