ترسیلات زر، محصولات میں اضافہ، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہا، معاشی آؤٹ لک رپورٹ جاری
وزارت خزانہ نے ماہانہ معاشی آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی جس میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ (جولائی تا جنوری) میں ترسیلات زر، برآمدات اور درآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کی گئی معاشی آؤٹ لُک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جولائی 2024 سے جنوری 2025 تک کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہا، بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں بھی اضافہ ہوا اور روپے کی قدر مستحکم رہی۔
معاشی آؤٹ لک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جولائی 2024 تا جنوری 2025 ترسیلات زر میں 25.2 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا، برآمدات میں 9.7 فیصد کا اضافہ ہوا، تاہم درآمدات بھی 16.8 فیصد بڑھ گئیں، کرنٹ اکاؤنٹ جولائی تا جنوری 68 کروڑ 20 لاکھ ڈالر سرپلس رہا، اسٹیٹ بینک کے ذخائر 8 ارب ڈالر سے بڑھ کر 11 ارب 20 کروڑ ڈالر سے زیادہ ہوگئے۔
وزارت خزانہ کے مطابق اس عرصے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے محصولات میں 26.2 فیصد کا اضافہ ہوا، رواں مالی سال نان ٹیکس آمدنی میں 82 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مالی خسارے میں جولائی تا دسمبر 36.1 فیصد کی کمی ہوئی، تاہم جولائی سے جنوری سالانہ بنیادوں پر مہنگائی 28.7 فیصد سے کم ہوکر 6.5 فیصد کی سطح پر آچکی ہے۔
یاد رہے کہ ستمبر 2024 میں ادارہ شماریات کی جانب سے مہنگائی کے حوالے سے جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان میں مہنگائی تقریباً 3 سال بعد سنگل ڈیجٹ پر آگئی اور اگست میں مہنگائی کی شرح 9.64 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔
ادارہ شماریات کی جانب سے مہنگائی سے متعلق ماہانہ رپورٹ جاری کی گئی تھی، جس کے اعداد و شمار کے مطابق افراط زر کی شرح 34 ماہ کی کم ترین سطح پر آگئی تھی، جو اگست میں 9.64 فیصد رہی یعنی اکتوبر 2021 کے بعد پہلی بار ملک میں مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ ریکارڈ کی گئی تھی۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اگست 2024 میں سالانہ بنیادوں پر کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کی مہنگائی کی شرح 9.6 فیصد رہی، جو پچھلے مہینے میں 11.1 فیصد تھی، یوں ماہانہ مہنگائی کی شرح 0.39 فیصد رہی جب کہ اگست 2023 میں مہنگائی کی شرح 27.4 فیصد تھی۔
کراچی کی بروکریج فرم، ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے مطابق بھی اگست کی ریڈنگ ’34 ماہ کی کم ترین سطح پر تھی‘۔