پاکستان

پنجاب: مقامی حکومت کے نئے قانون میں ڈپٹی کمشنرز کو منتخب نمائندوں پر غلبہ حاصل

نیا قانون آئین کے آرٹیکل 140 اے کی خلاف ورزی ہے کیونکہ اس میں مقامی حکومتوں کے منتخب سربراہوں کو بااختیار بنانے کو نظر انداز کیا گیا ہے، قانونی ماہرین

پنجاب اسمبلی نے لوکل گورنمنٹ بل 2025 منظور کر لیا ہے جس کے تحت لوکل گورنمنٹ کو بیوروکریسی کے قابو میں لانے کے لیے ڈپٹی کمشنرز کو متعلقہ محکموں اور ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن فورم کے ضلعی حکام کا سربراہ بنا دیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مبین قاضی جیسے قانونی ماہرین کے مطابق نیا قانون آئین کے آرٹیکل 140 اے کی خلاف ورزی ہے، جس میں خاص طور پر کہا گیا ہے کہ ہر صوبہ مقامی حکومتوں کے منتخب نمائندوں کو انتظامی، مالی اور سیاسی قوت اور اختیارات تفویض کرے گا، کیونکہ اس قانون میں مقامی حکومتوں کے منتخب سربراہوں کو بااختیار بنانے کو نظر انداز کیا گیا ہے۔

اس کے بجائے منتخب سربراہان اور/ یا چیئرپرسن کو ڈپٹی کمشنرز کے ماتحت کردیا گیا ہے کیونکہ ضلعی سطح پر کوئی مقامی حکومت نہیں ہے جس کے سربراہ کو ضلعی حکام کا چیئرپرسن مقرر کیا جاسکے، منتخب چیئرپرسن ضلعی انتظامیہ کے ارکان ہوں گے جن کی قیادت ڈپٹی کمشنرز کریں گے۔

ماضی کے قوانین کے برعکس اس قانون میں لاہور کو صوبائی دارالحکومت کے طور پر خصوصی حیثیت دینے سے گریز کیا گیا ہے اور ساتھ ہی دیگر بڑے شہروں کو بھی ضلع میں ایک سے زیادہ ٹاؤن کارپوریشن کے طور پر نشان زد کیا جاسکتا ہے۔

یونین کونسل میں بھی براہ راست منتخب چیئرمین/ وائس چیئرمین نہیں ہوں گے۔

2 لاکھ سے زیادہ آبادی والے ضلع میں ایک مربوط شہری علاقے کے لیے میونسپل کارپوریشن ہوگی، 25 ہزار سے زیادہ آبادی والے ضلع میں ایک مربوط شہری علاقے کے لیے میونسپل کمیٹی اور تحصیل کونسل ایک تحصیل کے دیہی علاقے اور شہری علاقے پر مشتمل ہے جس کی درجہ بندی اوپر نہیں کی گئی ہے۔

مقامی حکومت سربراہ، ڈپٹی میئر یا وائس چیئرپرسن پر مشتمل ہوگی، جیسا کہ معاملہ ہو، ٹاؤن کارپوریشن اور میونسپل کارپوریشن کے ممبران اپنے مقامی علاقے میں تمام یو سیز کے چیئرپرسن ہوں گے۔

ایک یونین کونسل 9 جنرل ممبران اور 4 مخصوص ممبران پر مشتمل ہوگی، ایک خاتون ممبر، دیہی یوسی میں ایک کسان یا شہری یو سی میں ایک کارکن، ایک نوجوان اور ایک غیر مسلم ممبر ہوگا۔

یونین کونسل کے چیئرپرسن اور وائس چیئرپرسن یوسی کے ممبران میں سے ہوں گے، تحصیل کونسل ایک چیئرپرسن اور 2 وائس چیئرپرسنز پر مشتمل ہو گی جبکہ تمام یوسیز کے چیئرپرسن بطور ایکس آفیشیو رکن اور مخصوص ارکان بھی اس کا حصہ ہوں گے۔

ایک ٹاؤن کارپوریشن ایک میئر اور دو ڈپٹی میئرز پر مشتمل ہوگی، تمام متعلقہ یوسیز کے چیئرپرسن بطور ایکس آفیشیو رکن اور مخصوص ارکان بھی اس کا حصہ ہوں گے۔

میونسپل کارپوریشن میئر اور دو ڈپٹی میئرز پر مشتمل ہوگی، تمام متعلقہ یوسیز کے چیئرپرسن اور مخصوص ارکان اس کا حصہ ہوں گے۔

مذکورہ بالا تمام کیٹیگریز کی مخصوص نشستوں میں 14 فیصد خواتین، 3 فیصد غیر مسلم، 5 فیصد کسان یا مزدور، 2 فیصد ٹیکنوکریٹ، ایک فیصد نوجوان اور معذور افراد شامل ہوں گے۔

میونسپل کمیٹی چیئرپرسن اور وائس چیئرپرسن پر مشتمل ہوگی جبکہ ایکس آفیشیو اور مخصوص ممبران جو اس میں شامل یونین کونسلوں کی تعداد کے لحاظ سے 5 سے 13 تک مختلف ہوں گے۔

حکومت ایک نوٹی فکیشن کے ذریعے سرکاری محکموں کے مندرجہ ذیل 10 ضلعی شعبوں کو کسی ضلع میں مقامی حکومتوں کو تفویض کر سکتی ہے، ان شعبوں میں صحت (بنیادی اور حفاظتی دیکھ بھال)، تعلیم (پرائمری تعلیم اور اسکول کے اندراج کی حد تک اسکول ایجوکیشن)، سوشل ویلفیئر، پاپولیشن کنٹرول، کھیلوں، ٹرانسپورٹ (مقامی نقل و حمل اور ٹریفک کی منصوبہ بندی)، شہری دفاع، صحت عامہ کی انجینئرنگ، فنون لطیفہ اور ثقافت و سیاحت شامل ہیں۔

منتقل شدہ دفاتر کا نظم و نسق ضلعی سطح پر ایکٹ کے تحت قائم متعلقہ ضلعی اتھارٹی کے ذریعے چلایا جائے گا۔