سندھ: مقدس اوراق کی مبینہ بے حرمتی پر جزوی ہڑتال
لاڑکانہ: مقدس اوراق کی مبینہ بے حرمتی کیخلاف لاڑکانہ، جیکب آباد اور بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں مکمل طور پر شٹرڈاؤن ہے جبکہ شہر میں کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات اور دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کر دی گئی تھی۔
ہفتے کو لاڑکانہ میں مقدس اوراق کی مبینہ بے حرمتی کے واقعے کے بعد شہر بھر میں شدید کشیدگی پھیل گئی۔
ایک پولیس افسر انور لغاری نے اتوار کو بتایا کہ واقعہ گزشتہ رات لاڑکانہ کے علاقے جناح باغ چوک میں اس وقت پیش آیا جب کچھ لوگوں نے کہاکہ انہوں نے قرآن کے جلے ہوئے اوراق ایک شخص کے قریب کچرے کے ڈبے میں پڑے دیکھے اور یہ شخص اقلیتی برادری سے تعلق رکھتا ہے۔
واقعے کے بعد صورتحال انتہائی کشیدہ کو گئی اور 200 سے زائد افراد پر مشتمل ایک ہجوم نے جمع ہو کر ایک کمیونٹی سینٹر پر حملہ کر دیا۔
لغاری نے کہا کہ عمارت آدھی تباہ ہو گئی اور مبینہ طور پر بے حرمتی میں ملوث افراد کو پولیس نے حفاظتی تحویل میں لے لیا ہے۔
متاثرے علاقے میں گاڑیوں کی آمد ورفت بند ہے، کاروباری مراکز اور پیٹرول پمپس بند ہیں جبکہ شہر میں ڈبل سواری پر دفعہ 144 نافذ کرنے کے ساتھ ساتھ ڈبل سواری پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے شہر میں پولیس اور رینجرز کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
سندھ کے ضلع جعفرآباد کے علاقے ڈیرہ الہ یار میں مذہبی تنظیموں سے تعلق رکھنے والے مظاہرین کے درمیان جھڑپ ہوئی تاہم اسی دوران موقع پر پولیس پہنچ گئی، مظاہرین نے پولیس پتھراؤ شروع کر دیا جس پر پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی۔
اس دوران دو مظاہرین اور ایک پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
اتوار کو واقعے کے خلاف لاڑکانہ، جیکب آباد کے علاوہ بلوچستان کے بھی کئی علاقوں میں احتجاجاً کاروبار بند اور مکمل شٹرڈاؤن ہے۔
جعفرآباد کی تحصیل اوستہ محمد میں احتجاج کرنے والے مظاہرین پر پولیس کی ہوائی فائرنگ سے دو مظاہرین زخمی ہوگئے، واقعے کے بعد مشتعل مظاہرین نے دس دکانوں کو آگ لگا دی۔
گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سیکورٹی اداروں کو عوام کی جان ومال اور املاک کے تحفظ کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔
سماجی ویب سائیٹ ٹوئیٹر پر پیغام میں پاکستان پیپلزپارٹی کے سرپرست اعلٰی بلاول بھٹو نے کہا کہ مندر پر حملہ گڑھی خدا بخش پر حملہ ہے جو لوگ تشدد کو اکسانے کے مرتکب ہیں انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
جان بوجھ کر مذہبی ہم آہنگی میں خلل ڈالنے کی کوشش کامیاب نہیں ہو گی۔ اس غیر مستحکم صورت حال میں امن برقرار رکھنا ہماری اولین ترجیح ہے.۔
تبصرے (4) بند ہیں