الطاف حسین نفرت اور تفریق ختم کرنے کے خواہاں
حیدرآباد: متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین نے گزشتہ روز اتوار کو کہا سندھی اور اردو بولنے والوں کو چاہیے کہ وہ آپس میں نفرتیں ختم کرکے ایک ہوجائیں۔
الطاف حسین نے کہا کہ ہمیں عہد کرنا چاہیے کہ ہم نفرتوں کا خاتمہ کریں گے اور کسی لالچ کے بغیر ایک دوسرے سے سچی محبت کریں گے۔
حیدر آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں اپنی کتاب فلسفہ محبت کے سندھی ترجمے کی تقریب رونمائی لندن سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ پوری امتِ مسلمہ غلام بن کر رہ گئی ہے اور وہ بحرین، شام اور صومالیہ میں فوجیں بھیجنے کے لیے تیار ہیں۔ اس سے مسلمانوں کی آزادی پر سوالات پیدا ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھی عوام اپنے حقوق سے محرومی اور کریپشن کی شکایات کرتے رہے ہیں، لیکن انہیں اس کے لیے خود متحرک ہونا پڑے گا کہ آیا یہ کیا چاہتے ہیں۔
الطاف حسین نے سندھی عوام پر زور دیا کہ وہ ان کی حمایت کریں اور یہ دیکھیں کہ آیا میں ان کے حقوق فراہم کرنے کے قابل ہوں یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ' یہ سندھیوں کی حکومت ہے جہاں پر سکولوں کی حالت اب تک درست نہیں ہے اور اس حکومت کو کس طرح ایک سندھی حکومت کہا جاسکتا ہے جب کسان اور مزدور اپنے حقوق سے محروم ہیں'۔
اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ شاہ عبدالطیف بھٹائی نے ناصرف سندھ، بلکہ پوری دنیا میں امن و استحکام کی بات کی تھی اور کہا تھا کہ آخر کیوں سندھی اور اردو بولنے والوں میں فرق موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہم سندھ کی سرزمین پر بھائیوں کی طرح بیٹھے ہیں اور ہمیں یہیں مرنا ہے اور یہاں پر ہی جینا ہے۔ اور اس سے زیادہ وضاحت کی ضرورت نہیں ہے'۔
الطاف حیسن نے کہا کہ'اگر یہ دونوں کمینٹی ایک ہو کر جنگ جاری رکھیں تو دیگر کاروبار بھی ترقی کرے گا'۔
اس موقع پر ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار، رابطہ کمیٹی کے اراکین اشفاق منگی، جیئے سندھ قومی محاذ (آریسر) کے رہنماء عبدالواحد آریسر، سابق سنیٹر یوسف شاہین، سید غلام رضا شاہ، عشرت علی خان ، پروفیسر مرتضیٰ بھٹو اور ایک صحافی لالا اسد نے بھی خطاب کیا۔